1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جی ٹونٹی: IMF قرضے کی سہولت اٹلی کے لیے نہیں

4 نومبر 2011

فرانسیسی شہر کن میں جاری دنیا کی ترقی یافتہ اور تیزی سے ترقی کرتی ہوئی معیشتوں کے گروپ 20 کے اجلاس میں بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کی جس نئی ’قرضہ سہولت‘ کا اعلان کیا گیا ہے، اس میں سے اٹلی کو قرضہ نہیں دیا جائے گا۔

https://p.dw.com/p/13592
تصویر: dapd

فرانس کے شہر کن میں جی 20 سربراہی اجلاس آج ختم ہو رہا ہے۔ اس اجلاس میں شریک ایک اعلیٰ عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کو بتایا کہ عالمی رہنما بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے ’طویل مدتی قرضہ‘ نامی سہولت کے لیے مزید سرمایہ فراہم کرنے پر رضامند ہو گئے ہیں، تاہم اس عہدیدار کا کہنا ہے کہ اس سہولت سے اٹلی استفادہ حاصل نہیں کر پائے گا۔

اس عہدیدار نے بتایا کہ عالمی رہنما اس بات پر متفق ہیں کہ اس سرمایے سے ایسے ممالک کی امداد کی جائے گی، جو یورپی مالیاتی بحران کی وجہ سے بالواسطہ متاثر ہوئے ہیں یا ہو رہے ہیں۔ ایسے ممالک میں مشرقی یورپی ممالک شامل ہیں۔ اس اجلاس میں یہ بھی طے پایا ہے کہ اطالوی مالیاتی اداروں کی سخت نگرانی کی جائے گی۔ اس سلسلے میں یورپی کمیشن اور عالمی مالیاتی فنڈ اس بات پر نگاہ رکھیں گے کہ وزیراعظم بیرلسکونی کی جانب سے اعلان کردہ بچتی اصلاحات کے اعلان پر پوری طرح عمل درآمد کیا جا رہا ہے یا نہیں۔

جی 20 ممالک کے اجلاس میں عالمی رہنما اس معاہدے پر بھی متفق ہو گئے ہیں جس کے تحت اپنے ملک سے باہر ٹیسکوں کی مد میں چھپائے گئے سرمایے کا انسداد کیا جا سکے گا۔

دوسری جانب جی ٹونٹی اجلاس میں یونان پر بھی بچتی اصلاحاتی اقدامات میں تیزی لانے کے لیے دباؤ میں اضافہ دیکھا گیا۔ ایک ایسے وقت میں جب یونانی وزیراعظم یورپی اور بین الاقوامی امداد کے حوالے سے ملک میں ریفرنڈم کا اعلان واپس لینے کا فیصلہ کر چکے ہیں، آج رات گئے وہ تحریک عدم اعتماد کا سامنا بھی کریں گے۔

دوسری جانب فرانسیسی وزیر برائے یورپی امور Jean Leonetti نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ اگر یونان یورپی یونین کے تجویز کردہ ہنگامی مالیاتی پیکیج کے حصول اور معاہدے پر عمل دارآمد میں ناکام رہا، تو نہ صرف اسے یورو زون بلکہ یورپی یونین سے بھی خارج کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے واضح الفاظ میں کہا کہ یورپی ڈیل نہ ماننے کا مطلب یورو چھوڑنا بلکہ یورپی یونین چھوڑنا ہو گا۔

واضح رہے کہ یورو زون ممالک 27 اکتوبر کو یونان کے لیے ایک ہنگامی مالیاتی پیکیج پر متفق ہوئے تھے، تاہم رواں ہفتے یونانی وزیراعظم جارج پاپاندریو کی جانب سے اس ڈیل کے حوالے سے ملک میں ریفرنڈم کے اعلان کے بعد نہ صرف یورپی بلکہ عالمی مارکیٹوں میں بھی غیر یقینی کی صورتحال پیدا ہو گئی تھی، جس کے بعد یورپی یونین کے دباؤ پر پاپاندریو نے اپنا یہ فیصلہ واپس لیا۔ فرانسیسی صدر نکولا سارکوزی اور جرمن چانسلر میرکل نے کن میں مشترکہ طور پر کہا تھا کہ اگر پاپاندریو نے ریفرنڈم کا فیصلہ واپس نہ لیا، تو اسے یورو زون کی جانب سے ملنے والی آٹھ بلین یورو کی ہنگامی امداد روک دی جائے گی۔

رپورٹ عاطف توقیر

ادارت افسر اعوان

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں