1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

حالات بہتری کی جانب ، سری نگر میں چوکیوں کی تعداد میں کمی

5 اکتوبر 2010

بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں گزشتہ دنوں ہونے والے مظاہروں کے بعد سے اب تک کشیدگی برقرار ہے۔ تاہم بھارتی حکومت نے اس کشیدگی میں کمی کرنے کے لئے سری نگر میں قائم پولیس کے بنکر کم کرنے کا اعلان کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/PVjl
چوکیاں ختم کرنے کا فیصلہ گزشتہ ہفتے وادی کے اعلٰی حکام اور بھارتی خفیہ ایجنسیوں، نیم فوجی دستوں اور فوج کے نمائندوں کے ایک اجلاس میں کیا گیاتصویر: AP

ماہرین کہتے ہیں کہ بھارت کے زیرانتظام کشمیر میں بے چینی کی ایک وجہ وہاں تعینات سکیورٹی حکام کی تعداد اور ان کو حاصل خصوصی اختیارات ہیں۔ ان اختیارات کے تحت حکام کسی بھی شخص کو گرفتار کرسکتے ہیں۔ نئی دہلی حکومت ابھی اس سوچ بچار میں ہے کہ فوج کو حاصل خصوصی اختیارات کا کیا کیا جائے؟ تاہم اس دوران پولیس نے سری نگر میں قائم اپنی چوکیاں کم کرنا شروع کر دی ہیں۔

Kashmir’s Hurriyat leader Mirwaiz Omar Farooq addressing a Friday congregation at Jamia Masjid in Srinagar.
علیحدگی پسند رہنما میر واعظ عمر فاروق نے چوکیاں ختم کرنے کے اقدام کی تائید کی ہےتصویر: UNI

پولیس ترجمان پرابھارکر تریپتنی نے بتایا کہ اس مرحلے میں صرف سری نگر سے 16 چوکیاں ختم کر دی جائیں گی۔ یہ چوکیاں ختم کرنے کا فیصلہ گزشتہ ہفتے وادی کے اعلٰی حکام اور بھارتی خفیہ ایجنسیوں، نیم فوجی دستوں اور فوج کے نمائندوں کے ایک اجلاس میں کیا گیا تھا۔ اس کا اصل مقصد جون سے شروع ہونے والے بھارت مخالف مظاہروں سے پیدا ہونے والی صورتحال میں بہتری لانا ہے۔ اس کے علاوہ مقامی انتظامیہ نے پولیس اور فوج پر پتھراؤ کرنے کے جرم میں گرفتار کئے گئے متعدد افراد کو رہا کرنے کا فیصلہ بھی کیا ہے۔

کشمیر میں بھارت مخالف مظاہروں کا آغاز گیارہ جون کو اس وقت ہوا تھا، جب ایک سترہ سالہ نوجوان کی پولیس کی جانب سے فائر کئے جانے والے آنسو گیس کے شیل کی ذد میں آکر ہلاکت ہوگئی تھی۔ اس کے بعد سے شدید مظاہروں کا سلسلہ شروع ہوا اور اس احتجاج میں 110مظاہرین ہلاک ہوئے تھے۔ اس دوران وادی میں کرفیو اور احتجاجوں نے عام زندگی کو مفلوج کر کے رکھ دیا تھا۔ ان مظاہروں کی گونج نے نئی دہلی حکام کو ایک ہنگامی میٹنگ کرنے بر مجبور کیا، جس کے بعد ایک حکومتی وفد نے کشمیر کا دورہ کیا۔ تاہم یہ دورہ بھی حالا ت میں بہتری لانے میں کامیاب نہ ہو سکا۔ کیونکہ علیحدگی پسند رہنماؤں نے حکومتی وفد سے ملنے سے انکار کر دیا تھا۔

کشمیر کے علیحدگی پسند رہنما میر واعظ عمر فاروق نے کہا ہے کہ سری نگر سے چوکیاں ختم کرنا اس بات کا ثبوت ہے کہ وادی میں عسکریت پسندی کم ہوگئی ہے۔ انہوں نے اس اقدام کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ سری نگر کے علاوہ اور دیگرعلاقوں سے بھی بنکر ختم کرنے کی ضرورت ہے۔ میر واعظ کا مزید کہنا تھا کہ یہ اقدام صرف دکھاوے کے لئے ہی نہیں ہونا چاہیے بلکہ اس کے اثرات بھی دکھائی دینے چاہیں۔ انہوں نے کہا کہ پہلے بھی وادی سے فوج کی تعداد کم کرنے کی بازگشت سنائی دیتی رہی ہے تاہم عملی اقدامات نہیں کئے گئے۔

Kaschmir Kashmir Proteste Demonstration Muslime Indien Polizei
مقامی انتظامیہ نے پولیس اور فوج پر پتھراؤ کرنے کے جرم میں گرفتار کئے گئے متعدد افراد کو رہا کرنے کا فیصلہ بھی کیا ہےتصویر: AP

تقریباً پانچ لاکھ بھارتی فوجی کشمیر میں تعینات ہیں۔ ان میں سے زیادہ تر مقامی باشندے نہیں ہیں اور یہ افراد کشمیری زبان بھی بول اور سمجھ نہیں سکتے۔ جون سے لے کر اب تک وادی میں صورتحال نازک رہی تاہم گزشتہ دس دنوں سے وہاں کے حالات قدرے پر سکون ہو گئے ہیں۔

رپورٹ : عدنان اسحاق

ادارت : کشور مصطفی