1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

حلب میں حملے روکو ورنہ بات چیت بند، امریکا کی روس کو دھمکی

28 ستمبر 2016

شامی شہر حلب کے دو ہسپتالوں پر بمباری کے واقعے پر شدید ردعمل سامنے آیا ہے۔ فرانس نے شام میں امن معاہدے کی خلاف ورزی کے خلاف سلامتی کونسل میں قرارداد پیش کرنے کا اعلان کیا ہے جبکہ امریکا نے روس کو براہ راست دھمکی دی ہے۔

https://p.dw.com/p/2Qhqw
Syrien Weißhelme in Aleppo
تصویر: Reuters/S. Kitaz

امریکا نے شام کے موضوع پر روس سے تمام تر رابطے منقطع کرنے کی دھمکی دی ہے۔ امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے اپنے روسی ہم منصب سیرگئی لاوروف سے ٹیلی فون پر بات چیت کرتے ہوئے حلب کے ہسپتالوں، پانی مہیا کرنے کے مراکز اور دیگر بنیادی ڈھانچے کو روس اور شامی دستوں کی جانب سے نشانہ بنائے جانے پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ شامی شہر حلب میں سرگرم امدادی تنظیموں کے مطابق باغیوں کے زیر قبضہ علاقوں میں قائم دو ہسپتالوں پر بدھ کو علی الصبح بمباری کی گئی۔

شام کی امیریکن میڈیکل سوسائٹی نے بتایا کہ جنگی طیاروں نے ان ہسپتالوں کو براہ راست نشانہ بنایا اور اب مشرقی حلب میں صرف چھ طبی مراکز باقی بچے ہیں۔ سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کے مطابق آج کی بمباری میں چھ افراد ہلاک ہوئے۔ امریکی محکمہ خارجہ کے مطابق کیری نے روس کو الٹی میٹم دیا ہے کہ بنیادی ڈھانچے پر حملے فوری روکے جائیں ورنہ امریکا شامی تنازعے پر روس کے ساتھ تمام  تر دو طرفہ سرگرمیاں ترک کر دے گا۔ کیری نے مزید کہا کہ اس میں شام میں انسداد دہشت گردی کی مجوزہ مشترکہ کارروائیاں بھی شامل ہیں۔

USA UN-Sicherheitsrat
کیری نے روس کو الٹی میٹم دیا ہے کہ بنیادی ڈھانچے پر حملے فوری روکے جائیں ورنہ امریکا شامی تنازعے پر روس کے ساتھ تمام تر دو طرفہ سرگرمیاں ترک کر دے گاتصویر: picture-alliance/ZUMA Press/A. Lohr-Jones

اسی دوران پوپ فرانسس نے بھی حلب میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے۔ ان کے بقول عام شہریوں کا تحفظ فوری ذمہ داری ہے اور بمباری کے ذمے دار عناصر کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے۔ پاپائے روم نے مزید کہا، ’’بمباری کرنے والوں کو خدا کے آگے جواب دینا ہو گا۔‘‘ انہوں نے ان واقعات پر شدید تشویش اور گہرے دکھ کا اظہار کیا۔

دریں اثناء فرانس شامی شہر حلب میں فائر بندی کے لیے سلامتی کونسل میں ایک قرارداد پیش کرنا چاہتا ہے۔ فرانسیسی وزیر خارجہ ژاں مارک کے مطابق وہ ایک ایسی قرارداد پر کام کر رہے ہیں، جس میں حلب میں فائر بندی کا ذکر ہو گا اور اس کی خلاف ورزی  کرنے والے کسی بھی ملک کو جنگی مجرم سمجھا جائے گا۔ ان کے ایک بیان کے مطابق اس قرارداد کا مقصد یہ بھی ہے کہ حلب میں جنگ بندی کے حوالے سے تمام فریقین اپنی ذمہ داریوں کو سمجھیں۔ ژاں مارک کے بقول اگر کسی ملک نے اس قرارداد پر ہونے والی ووٹنگ میں حصہ نہ لیا، تو یہ خطرہ بھی ہو گا کہ اسے بھی جنگی جرائم کا  مرتکب سمجھ لیا جائے۔

دوسری جانب ترکی شام سے ملنے والی اپنی سرحد پر کنکریٹ کی ایک  دیوار کی تعمیر جاری رکھے ہوئے ہے۔ ایک ترک اہلکار نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ نو سو کلومیٹر طویل یہ دیوار پانچ ماہ میں تعمیر کر لی جائے گی۔ اس بیان کے مطابق اس دیوار کی تعمیر کا مقصد شام سے ترکی میں غیر قانونی نقل مکانی کو روکنا ہے۔

انقرہ حکومت پر طویل عرصے سے مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے رکن ممالک کی طرف سے دباؤ ڈالا جا رہا تھا کہ وہ اُن شامی علاقوں سے ملنے والی اپنی سرحد کو بند کرے، جو دہشت گرد تنظیم اسلامک اسٹیٹ کے زیر قبضہ ہیں۔ ترکی نے گزشتہ مہینے ہی شامی باغیوں کے ساتھ مل کر ایک عسکری کارروائی شروع کی تھی، جس کا مقصد شام کے ترکی کے قریب سرحدی علاقوں سے داعش کے جنگجوؤں کو وہاں سے نکالنا تھا۔