1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

حماس کو دہشت گردوں کی فہرست میں رہنا چاہیے، یورپی عدالت

عاطف توقیر اے ایف پی
26 جولائی 2017

یورپی یونین کی اعلیٰ ترین عدالت کے مطابق حماس کو یورپی یونین کی دہشت گرد تنظیموں سے متعلق فہرست میں برقرار رہنا چاہیے۔

https://p.dw.com/p/2hAOz
Palästina Protest der Hamas gegen Metalldetektoren am Tempelberg
تصویر: picture-alliance/dpa/ZUMA Wire/APA Images/M. Asad

یورپی یونین کی اعلیٰ ترین عدالت کے مطابق حماس کو یورپی یونین کی دہشت گرد تنظیموں سے متعلق فہرست میں برقرار رہنا چاہیے۔ سن 2014ء میں ایک ماتحت یورپی عدالت نے فیصلہ دیا تھا کہ حماس کو یورپی یونین کی دہشت گردوں کی فہرست سے نکال دیا جانا چاہیے، کیوں کہ یہ فیصلہ میڈیا اور انٹرنیٹ رپورٹوں کی بنیاد پر کیا گیا۔ اس فیصلے پر امریکا اور اسرائیل کی جانب سے شدید ردعمل سامنے آیا تھا۔

برسلز کی جانب سے اس عدالتی فیصلے پر نظرثانی کے لیے اعلیٰ ترین عدالت سے رجوع کیا گیا تھا۔ یورپی یونین کی سب سے اعلیٰ عدالت کی جانب سے اس فیصلے کے بعد اب حماس اس فہرست کا حصہ رہے گی۔ یورپ کی اعلیٰ ترین عدالت نے بدھ کے روز فیصلہ دیا ہے کہ حماس کو دہشت گرد تنظیموں کی یورپی فہرست میں ہونا چاہیے۔

گزشتہ برس ستمبر میں ایک سینیئر وکیل کی جانب سے بتایا گیا تھا کہ یورپی یونین کی جانب سے حماس کو دہشت گرد تنظیم قرار دینے سے متعلق فیصلے کے عمل میں متعدد غلطیاں کی گئیں، جس کی بنیاد پر قانونی طور پر یہ فیصلہ نادرست ہے۔

Gaza-Stadt Hamas Kämpfer
یورپی یونین حماس کو دہشت گرد تنظیم قرار دیتی ہےتصویر: Reuters/M. Salem

یورپی عدالت برائے انصاف بدھ کے روز سری لنکا کے ماضی کے باغی گروپ لبریشن ٹائیگرز آف تمل ایلام (LTTE) سے متعلق بھی دینے جا رہی ہے۔

مبصرین کے مطابق اگر حماس کو دہشت گرد تنظیموں کی فہرست سے نکالا جاتا، تو اس سے یورپی یونین اور اسرائیل کے درمیان پہلے سے کشیدہ تعلقات مزید خراب ہو سکتے تھے۔۔ اسرائیل کی جانب سے باقاعدگی سے الزامات عائد کیے جاتے رہے ہیں کہ یورپی یونین دہشت گردی کے حوالے سے کم زور موقف کی حامل ہے، جب کہ اسرائیلی حکومت مقبوضہ علاقوں میں یہودی آباد کاری پر یورپی تنقید پر بھی برہم ہے۔

گزشتہ ہفتے اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے یورپی یونین کی جانب سے اسرائیل سے کیے جانے والے سیاسی مطالبات کو بھی 'مکمل پاگل پن‘ قرار دیا تھا۔

اس فہرست میں شامل کر کے یورپی یونین نے حماس کے تمام تر اثاثے منجمد اور اس سے تعلق رکھنے والے افراد کے خلاف سفری پابندیاں عائد کر رکھی ہیں۔ ستمبر 2001ء میں امریکا میں ہوئے دہشت گردانہ حملوں کے بعد یہ اقدام اٹھایا گیا تھا۔ حماس ابتدا ہی سے اس یورپی فیصلے کی مخالفت کرتی آئی ہے۔ حماس کا موقف ہے کہ وہ غزہ پٹی میں عوام کی منتخب حکومت قائم کئے ہوئے ہے اور اسے یہ حق حاصل ہے کہ وہ اسرائیل کے خلاف عسکری آپریشن کرے۔