1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

حملوں کے خدشات، بھارتی ہوائی اڈوں کی سیکیورٹی سخت

گوہرنذیر گیلانی5 دسمبر 2008

دہشت گردی کے مزید ممکنہ حملوں کے خدشات کے پیش نظر بھارت نے اپنے تمام اہم فضائی اڈوں پر سیکورٹی کو مزید چوکس کردیا ہے۔ دارالحکومت نئی دہلی، بنگلور، ممبئی اور کولکتہ کے ہوائی اڈوں پر سیکورٹی ہائی الرٹ کردی گئی ہے۔

https://p.dw.com/p/G9V2
بھارت کا الزام ہے کہ ممبئی حملوں میں اُن شدت پسندوں کا ہاتھ ہے جن کے ٹھکانے پاکستان میں ہیں،

یہ اقدامات ایسے خدشات اور ایسی اطلاعات کے بعد اُٹھائے گئے، جن کے مطابق کچھ مسلح شدت پسند مسافر پروازوں کو ہائے جیک کرنے کے ارادے سے بھارت میں داخل ہوگئے ہیں یا ہوسکتے ہیں۔ ابھی ایک ہفتہ قبل ہی بھارتی ریاست مہاراشٹر کے دارلحکومت ممبئی میں شدت پسندوں کے منظم حملوں کے نتیجے میں کم از کم 171افراد ہلاک اور تین سو سے زائد زخمی ہوئے تھے۔

بھارت کا الزام ہے کہ ممبئی حملوں میں اُن شدت پسندوں کا ہاتھ ہے جن کے ٹھکانے پاکستان میں ہیں، تاہم پاکستان کا اصرار ہے کہ شواہد کی غیر موجودگی میں بھارتی الزامات کی کوئی ٹھوس بنیاد نہیں ہے۔

امریکی وزیر خارجہ کونڈولیزا رائس نے کہا ہے کہ پاکستان اور بھارت ذمہ دار ممالک ہیں اور دونوں کے درمیان کسی فوجی ایکشن کا کوئی امکان نہیں ہے۔ امریکی وزیر خارجہ نے اسلام آباد میں پاکستانی صدر آصف علی زرداری اور وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی اور سینئیر فوجی حکام کے ساتھ ملاقات کے بعد نامہ نگاروں کو بتایا کہ وہ دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ میں پاکستان کے کردار اور موقف سے پوری طرح مطمئن ہیں۔ ’’ مجھے بتایا گیا اور مجھے پورا یقین ہے کہ پاکستانی حکومت دہشت گردوں اور شدت پسندی کے ساتھ خود کو جوڑ کر دیکھنا نہیں چاہتی ہے، اور بلا شبہ جہاں بھی شدت پسندوں کو پایا جاتا ہے انہیں ختم کرنے کے لئے سنجیدگی کا مُظاہرہ کیا جاتا ہے۔‘‘

پاکستانی صدر آصف علی زرداری نے اسلام آباد میں امریکی وزیر خارجہ کونڈولیزا رائس کے ساتھ ملاقات میں اس بات کا یقین دلایا ہے کہ اگر ممبئی حملوں میں کسی بھی پاکستانی شخص یا شدت پسند گروپ کا ہاتھ ہوگا تو اُن کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ پاکستان کے مختصر دورے سے قبل کونڈولیزا رائس کل بدھ کو بھارت کے دورے پر گئی ہوئی تھیں جہاں انہوں نے بھارتی حکومت کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا۔

بھارتی سیکورٹی حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ ممبئی حملوں کے لئے ذمہ دار شدت پسند پاکستان میں اپنے رہنماٴوں کے ساتھ حملوں کے وقت بھی برابر رابطے میں تھے۔ اطلاعات کے مطابق زیر حراست شدت پسند اعظم عامر نے تفتیش کاروں کو بتایا کہ ممبئی حملوں کے وقت وہ اور اُن کے دیگر نو ساتھی مبینہ طور پر ذکی الرحمٰن نامی پاکستانی شدت پسند کے ساتھ رابطے میں تھے۔ امریکہ کے مطابق ذکی الرحمٰن کالعدم عسکری تنظیم لشکر طیبہ کے آپریشنز چیف ہیں۔ اقوام متحدہ، امریکہ اور بھارت کے نزدیک لشکر طیبہ ایک دہشت گرد گروپ ہے۔ لشکر طیبہ پر سن دوہزار ایک میں بھارتی پارلیمان پر حملے کی منصوبہ بندی کرنے کا بھی الزام عائد ہے۔

دوسری جانب بھارتی ذرائع ابلاغ نے تفتیشی اداروں کے ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایسے ٹھوس شواہد ملے ہیں جن سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ ممبئی حملوں میں پاکستانی خفیہ ایجنسی، آئی ایس آئی کا ہاتھ بھی شامل ہے۔

ادھر پاکستانی آرمی چیف جنرل اشفاق کیانی نے خطّے میں امن اور سلامتی بنائے رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔ جنرل کیانی نے کہا کہ افواج پاکستان امن اور سلامتی کی ضامن ہے۔ آرمی چیف نے یہ بیان ایک ایسے وقت میں دیا ہے جب ممبئی حملوں کے بعد پاکستان اور بھارت کے باہمی تعلقات میں زبردست کشیدگی پیدا ہوگئی ہے جبکہ گُزشتہ پانچ برسوں سے سرحدوں پر قائم فائر بندی اور چار برسوں سے جاری جامع مزاکراتی امن عمل کو بھی خطرات لاحق ہیں۔