1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

حملے کے بعد سری لنکا کے وزیرخارجہ کا دورہ پاکستان

امتیاز گل ، اسلام آباد4 مارچ 2009

سری لنکن وزیر خارجہ اور روہتا بگولو گاما کے ساتھ ملاقات میں صدر زرداری نے لاہور دہشت گردی کو پاکستان اور کرکٹ کے لئے بہت بڑا دھچکا قرار دیا اور وعدہ کیا کہ اس جرم میں ملوث افراد کے ساتھ سختی کے ساتھ نمٹا جائے گا۔

https://p.dw.com/p/H5ct
سری لنکن ٹیم کو حملے کے بعد ہیلی کاپٹر کے ذریعے محفوظ مقام پر منتقل کیا گیا تھاتصویر: AP

پاکستانی صدر آصف علی زرداری نے یہ تجویز بھی پیش کی کہ سری لنکا اور پاکستان کو ایک مشترکہ ورکشاپ میں دہشت گردی سے نمٹنے کے طریقے اور باہمی تجربات سے استفادہ حاصل کرنے کی کوشش کرنی چاہئے۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے ساتھ ملاقات کے بعد سری لنکا کے وزیر خارجہ نے پاکستان کو دوست ملک قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہم ضرورت کے وقت اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں کامیابی کےلئے پاکستان کا ساتھ دیتے رہیں گے۔

روہتا بگولو گاما کا کہنا تھا کہ ضروری ہے کہ دہشت گردی کے ہر واقعہ کو ایک موقع سمجھ کر دہشت گردوں کو شکست دینے کے لئے کوشش جاری رکھی جائے۔ روہتا بگولو گاما نے کہا کہ سری لنکا کی ٹیم پر حملے نے دہشت گردی کی لعنت یعنی مشترکہ دشمن کے خلاف لڑنے کا ایک اور موقع فراہم کیا ہے۔

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اپنے سری لنکن ہم منصب کے ساتھ پریس کانفرنس میں دعویٰ کیا کہ لاہور حملوں کے حوالے سے اہم شواہد اور اشارے ملے ہیں اور جلد ہی مجرموں تک پہنچنے میں کامیابی حاصل ہو جائے گی۔ وزیر خارجہ کے مطابق اس واقعے کا مقصد دو طرفہ تعلقات میں بگاڑ پیدا کرنا تھا تاہم دونوں ملک دہشت گردوں کا مقابلہ شانہ بشانہ کریں گے۔ اگرچہ سری لنکا کے حکام نے ناکافی سیکورٹی کا شکوہ نہیں کیا تاہم اسد درانی اور مسعود شریف خان خٹک جیسے عسکری امور کے تجزیہ کاروں کے مطابق سری لنکا کی ٹیم کے خلاف حملے میں ملوث افراد کی کھلم کھلا فائرنگ اور بعد ازاں جائے حادثہ سے فرار کا بنیادی سبب سیکورٹی کے ناکافی انتظامات تھے۔

’’لاہور میں صاف ظاہر ہے کہ سیکیورٹی لیپ بہت بڑا تھا اور اس کی وجہ پنجاب اور وفاق کے درمیان کشیدگی ہے کیونکہ اس دوران جن لوگوں کا کام سیکیورٹی دینا ہوتا ہے وہ تتر بتر ہوئے تھے ان کو اور چیزوں کی فکر تھی۔‘‘

تجزیہ نگاروں کے مطابق اب دیکھنا یہ ہے کہ پاکستانی حکام خفیہ اور سیکیورٹی اداروں کی ہنگامی بنیادوں پر اصلاح اور تنظیم نو کا کام کب شروع کرتے ہیں۔