1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

حوثی شیعہ ملیشیا کے حملوں سے نجران کے پریشان حال لوگ

عابد حسین28 اگست 2016

یمن کی جنگ میں ہلاک ہونے والوں کی نصف تعداد عام شہریوں کی بتائی جاتی ہے۔ ان میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔ سعودی عرب کے سرحدی علاقے نجران کو حوثی ملیشیا کے راکٹوں کا سامنا رہتا ہے۔

https://p.dw.com/p/1JrKd
تصویر: picture-alliance/AP Photo/H. Jamali,

گزشتہ برس سے جاری یمنی خانہ جنگی میں حوثی شیعہ ملیشیا کے راکٹوں کی زد میں آ کر سعودی علاقے نجران میں اکتیس انسانی جانیں ضائع ہو چکی ہیں۔ ان میں بچے بھی شامل ہیں۔ اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق یمنی جنگ میں ہلاکتوں کی تعداد 6711 ہے اور ان میں نصف وہ عام شہری ہیں جو جنگ کا حصہ بھی نہیں تھے۔

سعودی محکمہٴ شہری دفاع کے ترجمان کرنل علی الشہرانی نے تصدیق کی ہے کہ کہ حوثی شیعہ ملیشیا کے حملوں میں ہلاک شدگان کی زیادہ تر تعداد عام شہریوں کی ہی ہے۔ نجران میں کم از کم انیس سعودی فوجی بھی ایک راکٹ حملے میں مارے جا چکے ہیں۔ الشہرانی کے مطابق نجران کا کنگ خالد ہسپتال راکٹ حملوں میں زخمی ہونے والوں سے بھرا ہوا ہے۔

نجران کے شاہ خالد ہسپتال میں داخل زخمیوں کو دیکھ کر اندازہ ہوتا ہے کہ یمن کی سرحد سے جڑے اِس سعودی علاقے میں حوثی شیعہ ملیشیا کے داغے گئے راکٹوں سے زخمی ہونے والے کس حالت میں ہیں۔ ان زخمیوں میں پاکستانی بھی شامل ہیں، جو روزگار کی تلاش میں سعودی عرب پہنچے ہوئے ہیں۔

ان میں زخمیوں میں ایک پاکستانی عمران خان اسلم خان ہے، جس کے سر اور سینے میں داغے گئے راکٹ کے تیز دھار ٹکڑے اتر گئے تھے۔ اب آپریشن کے بعد ان ٹکڑوں کو نکال تو لیا گیا ہے لیکن اُس کو خوراک بدستور مصنوعی انداز میں نالی کے ذریعے فراہم کی جا رہی ہے۔ ڈاکٹروں کا خیال ہے کہ عمران خان کی حالت بہتر ہے اور وقت کے ساتھ سنبھل جائے گا۔

Saudi-Arabien, Grenzübergang nach Jemen in al-Wadia
یمنی جنگ نے نجرنان شہر کی اقتصادی ترقی کو شدید نقصلت پونچایا ہےتصویر: Getty Images/AFP/K. Fazaa

راکٹ حملوں میں زخمی ہونے والے نجرانیوں کا خیال ہے کہ وہ چپ چاپ جنگ کی تباہ کاری کو برداشت کر رہے ہیں اور سب کی تمنا ہے کہ یہ جنگ فی الفور بند ہو جائے کیونکہ جانی و مالی نقصان بہت زیادہ ہو چکا ہے۔

رواں مہینے کے شروع میں حوثی شیعہ باغیوں کے حملوں میں چار سعودی اور تین یمنیوں کی ہلاکت ہوئی تھی۔ سعودی ماہرین کا کہنا ہے کہ عالمی مبصرین نجران میں کیے جانے والے مسلسل حملوں پر کوئی نگاہ نہیں ڈال رہے۔

رواں برس اگست میں امن مذاکرات کی ناکامی کے بعد نجران کو تقریباً روز ہی حوثی شیعہ اپنے کاتیاُوشا راکٹوں سے نشانہ بنا رہے ہیں۔ کاتیاُوشا کم فاصلے تک مار کرنے والا راکٹ ہے اور اور وہ کسی ڈیجیٹل رہنمائی کے بغیر ہوتا ہے۔

سعودی حکومت نے نجران کو پیٹریاٹ میزائل بیٹریوں کی تنصیب سے محفوظ بنانے کی کوشش کی ہے لیکن یہ دور مار میزائلوں کو ناکارہ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں اور حوثی انتہائی کم ایسے میزائل استعمال کرتے ہیں۔ ہیت اور نظام مختلف ہونے کی وجہ سے کاتیاُوشا راکٹ اِس پیٹریاٹ نظام سے بچ نکلنے کی صلاحیت رکھتے ہیں ہیں۔