1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’حکام نے اچھا نہیں کیا‘: مہاجر ماں، بچہ عدالت میں پہنچ گئے

عاطف توقیر20 اگست 2016

ہنڈوراس سے تعلق رکھنے والی ایک مہاجر ماں اور اس کے بچے نے ایک حراستی مرکز میں امریکی حکام کے برے سلوک کے بعد ہرجانے کا دعویٰ کر دیا ہے۔ اس خاتون اور اس کے نو سالہ بیٹے کو کئی ماہ تک ایک حراستی مرکز میں رکھا گیا تھا۔

https://p.dw.com/p/1Jm7n
Mexiko Migranten Zug USA
تصویر: picture-alliance/blickwinkel/S. Rocker

ہنڈوراس سے غیرقانونی طور پر امریکا پہنچنے اور سیاسی پناہ کی درخواست دینے والے اس ماں بیٹے کا کہنا ہے کہ اس حراستی مرکز میں انہیں ’غیر انسانی سلوک‘ کا سامنا کرنا پڑا۔

کسی پناہ گزین کی جانب سے امریکی امیگریشن اینڈ کسٹمز انفورسمنٹ (ICE) کے خلاف اس طرز کا یہ پہلا مقدمہ ہے۔ اس قانونی دعوے میں کہا گیا ہے کہ حراستی مرکز میں ’غیرانسانی سلوک‘ کے ذریعے امریکی حکام پناہ گزینوں پر دباؤ ڈالتے ہیں کہ وہ سیاسی پناہ کی اپنی درخواستیں واپس لے لیں اور ساتھ ہی اس طرح دوسرے پناہ گزینوں کی حوصلہ شکنی بھی ہوتی ہے۔

ہنڈوراس سے فرار ہونے کے بعد سنی روڈریگیز، اپنے شوہر اور بیٹے کے ساتھ سن 2015ء میں میکسیکو سے سرحد عبور کر کے امریکا پہنچی تھی، جہاں اس نے سیاسی پناہ کی درخواست جمع کرا دی تھی۔ اس درخواست کے مطابق اس خاتون نے اپنے آبائی ملک میں اپنے اہل خانہ کی زندگی کو لاحق خطرات کا ذکر کیا تھا۔

Mexiko Migranten aus Kuba auf dem Weg in die USA
وسطی امریکا سے ہزاروں افراد امریکا پہنچنے کی کوشش میں ہیںتصویر: picture-alliance/dpa/R. Arauxo

41 سالہ ماں اور ان کے نو سالہ بیٹے کو چار ماہ تک ایک حراستی مرکز میں رکھے جانے کے بعد رہائی اس وقت ملی، جب ٹیکساس کی ایک عدالت کی جانب سے یہ بات تسلیم کی گئی کہ وطن واپس بھیجے جانے پر اس خاتون کی زندگی کو خطرات ہو سکتے ہیں۔

امریکی ریاست نیوجرسی کی ایک وفاقی عدالت میں اس خاتون کی جانب سے حکام کے خلاف دائر کیے گئے دعوے میں کہا گیا ہے کہ حراست کے دوران اسے اور اس کے بیٹے کو زبردستی فرش پر سلایا جاتا تھا، جب کہ بتیاں جلتی رکھی جاتی تھیں، حراستی مرکز کا عملہ رات کے اوقات میں انہیں ہراساں کرتا تھا جب کہ انہیں تنگ، نم اور ٹھنڈے کمروں میں رکھا جاتا تھا۔ اس خاتون کا کہنا ہے کہ اس کا بیٹا دمے کا مریض ہو چکا ہے۔

اس درخواست کے مطابق اس دوران اس خاتون اور اس کے بیٹے کو کسی وکیل تک رسائی بھی نہ دی گئی اور یہ تک بھی نہ بتایا گیا کہ اس خاتون کے شوہر کو حکام نے کہاں رکھا ہوا تھا۔

وسطی امریکی ممالک میں تشدد اور غربت سے تنگ افراد امریکا کا رخ کر رہے ہیں جب کہ امریکی صدر اوباما نے بھی گزشتہ ماہ ہنڈوراس، ایل سلواڈور اور گوئٹے مالا میں تشدد اور بدامنی کی وجہ سے فرار ہونے والوں کے لیے امریکا میں پناہ سے متعلق پروگرام کو وسعت دینے کا اعلان کیا تھا۔