1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’حکومت پر ایک پائی کی کرپشن کا الزام ثابت نہیں ہو سکتا‘

عبدالغنی کاکڑ، کوئٹہ2 مئی 2016

پاکستانی وزیراعظم نے کوئٹہ میں کہا ہے کہ معاشی استحکام کے لیے سیاسی استحکام ضروری ہے اور کوئی بھی موجودہ حکومت پر ایک پائی کرپشن کا الزام کوئی ثابت نہیں کر سکتا۔ دوسری جانب اپوزیشن نے خطاب کو مایوس کن قرار دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/1Igg1
Pakistan Premierminister Nawaz Sharif
تصویر: Abdul Ghani Kakar

کوئٹہ میں قومی صحت پروگرام اور دیگر ترقیاتی منصوبوں کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ ترقی مخالف عناصر حکومت پر بے بنیاد الزامات لگا کر ملک میں انتشار پھیلانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا، ’’جس ملک میں روز ہنگامے، احتجاج اور افراتفری ہوتی ہے وہاں سرمایہ کاری نہیں ہوتی۔ سرمایہ کاری کے بغیر روزگار کے مواقع میسر نہیں آ سکتے۔ ہم نے سیاسی کلچر کو تبدیل کرنا ہے۔ ہم ملک میں وہ سیاسی کلچر لانا چاہتے ہیں، جو قومی ترقی اور استحکام کا سبب بنے اور ملک کو مزید بحرانوں سے دوچار نہ کرے۔ آج تک ہم پر کرپشن کا کوئی الزام مخالفین ثابت نہیں کر سکے ہیں۔ پاکستان پہلے کرپشن میں سر فہرست تھا لیکن آج نہیں ہے۔‘‘

انہوں نے مزید کہا، ’’ہم نے تحقیقاتی کمیشن کے لیے خط لکھ دیا ہے، کمیشن کی رپورٹ سے دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے گا۔ پاکستان میں جاری ترقیاتی عمل کوئی سبوتاژ نہیں کر سکتا۔ ملک کو کرپشن کے ناسور سے پاک کرنا اور بہتر طرز حکمرانی کو ہر حالت میں یقینی بنانا ہماری ترجیہات میں شامل ہے، جو لوگ ترقی سے خائف ہیں وہ اپنی باری کا انتظار کریں۔ ملک میں توانائی کے منصوبوں پر تیز ی سے کام ہو رہا ہے، 2018 ء تک ملک سے لوڈ شیڈنگ کا مکمل خاتمہ کر دیں گے ۔"

Pakistan Premierminister Nawaz Sharif
بی این پی کے مرکزی رہنما ساجد ترین نے کہا کہ مرکزی حکومت نے بلوچستان کے وسائل پر قبضہ کر رکھا ہے اور صوبے کے عوام کے حقِ حاکمیت کو جان بوجھ کر تسلیم نہیں کیا جا رہا ہےتصویر: Abdul Ghani Kakar

تقریب سے وزیر اعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ زہری نے بھی خطاب کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان کے عوام نواز شریف کے ساتھ ہیں اور انہیں مشکل وقت میں کبھی اکیلا نہیں چھوڑیں گے۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر ملکت سائرہ افضل تارڑ نے کہا کہ بلوچستان کے چار اضلاع، کوئٹہ، تربت، لورالائی اور لسبیلہ میں قومی صحت پروگرام شروع کیا جا رہا ہے، جس سے غربت کی لکیر کے نیچے زندگی گزارنے والے ڈیڑھ لاکھ سے زائد افراد کو پانچ بڑے ہسپتالوں میں علاج معالجے کی بہترین مفت سہولات میسر آئیں گی ۔

دوسری جانب بلوچستان اسمبلی میں ڈپٹی اپوزیشن لیڈر ذمرک خان اچکزئی نے کوئٹہ میں وزیراعظم کے خطاب کو مایوس کن قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کی آڑ میں بلوچستان کے عوام کو ایک بار پھر بے وقوف بنانے کی کوشش کر رہی ہے۔

کوئٹہ میں ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے زمرک خان اچکزئی نے کہا، ’’وزیر اعظم ملک میں صرف اپنے حامیوں کو نواز رہے ہیں۔ سی پیک کے حوالے سے بلوچستان کے جو تحفظات ہیں ان پر کوئی توجہ نہیں دی جا رہی ہے۔ اقتصادی راہداری منصوبے کے تحت اکنامک زونز سندھ اور پنجاب میں بنائے جا رہے ہیں مگر نام صرف بلوچستان کا استعمال کیا جا رہا ہے۔"

Pakistan Premierminister Nawaz Sharif und Nawab Sanaullah Zehri
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر ملکت سائرہ افضل تارڑ نے کہا کہ بلوچستان کے چار اضلاع، کوئٹہ، تربت، لورالائی اور لسبیلہ میں قومی صحت پروگرام شروع کیا جا رہا ہے، جس سے غربت کی لکیر کے نیچے زندگی گزارنے والے ڈیڑھ لاکھ سے زائد افراد کو پانچ بڑے ہسپتالوں میں علاج معالجے کی بہترین مفت سہولات میسر آئیں گیتصویر: Abdul Ghani Kakar

زمرک خان کا کہنا تھا کہ گوادر میں لوگ صاف پانی کے حصول کے لیے ترس رہے ہیں اور حکومت وہاں ترقی کے ڈھونگ رچا رہی ہے۔

انہوں نے کہا، ’’جب تک بلوچستان کے وسائل یہاں کے عوام کی بہتری پر خرچ نہیں کیے جائیں گے تو عوام کا حکومت پر اعتماد بحال نہیں ہو سکتا۔ اٹھارویں ترمیم کے بعد بھی بلوچستان میں ترقی صرف سرکاری ریکارڈ میں موجود ہے۔ زمین پر یہ ترقی دکھائی نہیں دیتی۔ گوادر میں مقامی لوگ ایک واٹر ٹینکر 10 سے 15 ہزار روپے تک مجبوری کے باعث خرید رہے ہیں لیکن حکومت وہاں عوام کو کوئی سہولت فراہم نہیں کر رہی ہے ۔"

بلوچستان کی بلوچ قوم پرست جماعت بی این بی مینگل نے بھی وزیر اعظم کے خطاب کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے بی این پی کے مرکزی رہنما ساجد ترین نے کہا کہ مرکزی حکومت نے بلوچستان کے وسائل پر قبضہ کر رکھا ہے اور صوبے کے عوام کے حقِ حاکمیت کو جان بوجھ کر تسلیم نہیں کیا جا رہا ہے ۔

انہوں نے کہا، ’’جو بھی حکومت آتی ہے وہ اپنے مفادات کے لیے صوبے کے عوام کو سبز باغ دکھا کر چلی جاتی ہے۔ میاں نواز شریف اپنی ڈوبتی ہوئی کشتی کو سہارا دینے کے لیے آج صوبے کے عوام کو بے وقوف بنانے کی کوشش کر رہے تھے۔ یہ کیسی ترقی ہے، جو زمین پر دکھائی نہیں دیتی؟ آج کوئٹہ میں جن ترقیاتی منصوبوں کا افتتاح کیا گیا ہے ان کی شفافیت پر ہمیں تحفظات ہیں۔ حکومت جو بھی منصوبے شروع کرتی ہے ان میں فرد واحد کے مفادات کو زیادہ ترجیح دی جاتی ہے ۔"

ساجد ترین کا کہنا تھا کہ پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے سمیت تمام منصوبوں میں صوبے کی حقیقی قیادت سے مشاورت کی جائے تاکہ ان کے تحفظات دور ہو سکیں۔

سیاسی امور کے ماہر ندیم خان نے کہا ہے کہ کرپشن کے خاتمے کے لئے ملک میں بلا تفریق کارروائی ہونی چاہیے۔

ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا، ’’میرے خیال میں وزیر اعظم کی نفسیات پر دھرنا اور احتجاج سوار ہیں اور پانامہ لیکس میں وزیراعظم کی اولاد کے اثاثوں کی صورت میں قوم کی چوری شدہ دولت بے نقاب ہوئی ہے۔ موجودہ دور حکومت میں پاکستان میں ہونے والے ہر احتجاج کی ذمہ داری خود وزیراعظم پرعائد ہوتی ہے کیونکہ وہ اس ملک کے آئینی سربراہ ہیں۔ کرپشن کے لیے وزیراعظم نے خود کمیشن قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ملزم کی جانب سے خود اپنی تفتیش کے لیے بنائے گئے ضوابط کوئی ذی شعور تسلیم نہیں کر سکتا ۔"