خطرے کے کھلاڑی
اونچی چھلانگیں، تیز رفتاری اور انتہائی سخت حالات میں دوڑنا بھاگنا کچھ مخصوص افراد کا ہی کام ہوتا ہے۔ یہ لوگ خطرہ مول لینے میں ذرا بھی جھجھکتے نہیں ہیں اور ان میں سے کچھ تو متعدد مرتبہ موت کو دھوکا دیتے ہیں۔
پارکور
کھیلوں کی اس قسم کا آغاز ویتنام سے ہوا۔ اس کے موجد ویتنام کی جنگ میں حصہ لینے والی ایک فوجی تھے اور انہیں اس دوران جنگلوں میں آگے بڑھنے کے مختلف طریقے سکھائے گئے تھے۔ پارکو بھی بنیادی طور پر ایک ایسا ہی کھیل ہے، جس میں راستے کی مشکلات کو دور کرتے ہوئے تیزی سے آگے بڑھنا ہوتا ہے۔ اس میں ایک سے دوسری عمارت پر چھلانگ اور اونچی اونچی دیواروں کو پھاندنا بھی شامل ہے۔
کوہ پیمائی کا منفرد انداز
فری کلائمنگ یا آزاد انداز میں کوہ پیمائی کا سنتے ہی یہ خیال آتا ہے کہ کھیل کی اس قسم میں پہاڑ یا چوٹی پر چڑھنے کے دوران حفاظتی ہک استعمال کرنے کی اجازت نہیں ہے۔ تاہم ایسا ہے نہیں اور کوئی بھی کوہ پیما یہ حفاظتی اقدامات کر سکتا ہے لیکن انہیں آگے بڑھنے کے لیے استعمال نہیں کیا جا سکتا ہے۔ اس دوران کسی بھی حادثے کے انتہائی خطرناک نتائج سامنے آ سکتے ہیں۔
برفیلے تودے سر کرنا
کسی برفانی تودے پر چڑھنا پہاڑوں یا چوٹیوں کو سر کرنے سے بہت ہی مختلف ہے کیونکہ برف کی تہہ کہیں زیادہ اور کہیں کم ہوتی ہے۔ اس وجہ سے ان پر چڑھنے کی تکنیک بھی مختلف ہی ہے۔ یہاں پھسلن زیادہ ہوتی ہے، برف پگھلتی ہے اور برف کے ٹوٹنے کا بھی دھڑکا لگا رہتا ہے۔
اونچا بلکہ بہت ہی اونچا
اونچی عمارتوں اور دو پہاڑوں کے درمیان رسی باندھ کر چلنا جان جوکھوں میں ڈالنے کے مترادف ہے۔ اس دوران گرنے کی صورت میں ایک اور رسی سہارے کا کام کرتی ہے ۔ تاہم ایسے بھی حوصلہ مند کھلاڑی ہیں، جو کسی حفاظتی اقدام کے بغیر ہی اس جھولتی ہوئی رسی پر ایک سے دوسرے کونے تک جاتے ہیں۔
ڈھلان پر اسکیٹ بورڈنگ
اسکیٹ بورڈنگ کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اس میں صرف دھیان ہی نہیں بلکہ توازن کا بھی خیال رکھا جاتا ہے، خاص طور پر اونچائی سے نیچے آتے ہوئے۔ اس دوران رفتار ایک سو کلومیٹر فی گھنٹہ تک بھی ہو سکتی ہے۔ فری رائڈ اسکیٹ بورڈنگ کے دوران راستہ کو بند نہیں کیا جاتا اور اسکیٹ بورڈر کو گاڑیوں اور دیگر ممکنہ رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ اسکیٹ بورڈ سے گرنا شدید زخمی بھی کر سکتا ہے۔
اسپیس ڈائیونگ
دنیا کے کئی ممالک میں اسپیس ڈائیونگ کی اجازت نہیں ہے۔ ان ممالک میں غباروں کو اس قدر اونچائی پر نہیں لے جایا سکتا، جہاں پر مسافر بردار طیارے پرواز کرتے ہیں۔ اسپیس ڈائیونگ ایک انتہائی مہنگا شوق ہے۔
بیٹ مین کی طرح پرواز
یہ ایک ایسا کھیل ہے، جس میں کھلاڑی ایک خصوصی پروں والا سوٹ پہنتا ہے، جسے دیکھ کر بیٹ مین کا خیال آتا ہے۔ اس سوٹ کے ساتھ کسی جہاز، ہیلی کاپٹر یا کسی انتہائی اونچی جگہ سے چھلانگ لگائی جاتی ہے۔ ان سوٹ کے باعث کھلاڑی ہوا میں گلائیڈ کرتا ہے اور آخر میں ایک چھتری اسے زمین پر پہنچنے میں مدد دیتی ہے۔ کئی منچلے اس دوران اپنی جان گنوا چکے ہیں۔
کلف ڈائیونگ
اس کھیل میں کم از کم بیس میٹر اونچی چٹان سے پانی میں چھلانگ لگائی جاتی ہے۔ اس دوران اگر جسم اور پٹھوں کو بہت زیادہ اکڑا لیا جائے تو اس سے نقصان ہو سکتا ہے۔ تیراک کو لازمی طور پر عمودی انداز میں پانی میں کودنا ہے ورنہ ہڈی ٹوٹ سکتی ہے اور شدید زخم بھی آ سکتے ہیں۔ تاہم پانی کے نیچے کوئی پتھر یا چٹان کی موجودگی کو بھی نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔
سرفنگ
سرفنگ کا مقصد بڑی بڑی سمندری لہروں کا مقابلہ کرنا ہے۔ اس دوران سرفر بڑی اور بے باک لہر کے ساتھ ساتھ اور کبھی کبھی اس کے درمیان اپنے سرفنگ بورڈ کے ساتھ تیرتا ہے۔ اس کھیل کے لیے ایسے علاقوں کا انتخاب کیا جاتا ہے، جہاں سمندر بپھرا ہوا ہو۔ اس کھیل میں اب ہیلی کاپٹر کے ذریعے بھی سرفر کو لہر کی نذر کیا جاتا ہے۔
زیر سمندر غار سر کرنا
بہت جلد ہواس باختہ ہونے والے افراد اور تنگ جگہ پر جانے کا خوف رکھنے والوں کا اس کھیل سے دور رہنا ہی بہتر ہے۔ اس دوران غوطہ خور کو اندھیرے میں اپنا راستہ تلاش کرنا ہوتا ہے۔ ان زیر سمندر غاروں میں کسی کسی مقام پر پانی اس شدت سے اپنی جانب کھنیچتا ہے کہ انتہائی تجربے کار غوطہ خور بھی ہنگامی صورتحال کا شکار ہو جاتے ہیں۔