خلا نورد کی نگاہوں سے زمین کا نظارہ
بین الاقوامی ماہرین کی ایک ٹیم نے تجرباتی طور پر ایک منصوبے کا آغاز کیا ہے جس کے تحت جرمن خلا نورد الیگزینڈر گریسٹ نے خلا سے زمین کی چند حیرت انگیز تصاویر عکس بند کی ہیں جس کا مقصد زمین کے حسن کو دنیا کے سامنے لانا ہے۔
سائنس سے بڑھ کر
الیگزینڈر گریسٹ کے اس منصوبے کا نام’ بلو ڈاٹ‘ یا نیلا نقطہ ہے۔ اس پراجیکٹ کا مقصد یہ دکھانا ہے کہ خلا سے صرف ایک نیلے نقطے جیسی نظر آنے والی زمین کس قدر حسین ہے۔
حیرت انگیز مظہر قدرت
الیگزینڈر گریسٹ کہتے ہیں کہ وہ الفاظ میں بیان نہیں کر سکتے کہ جب شمالی قطبی روشنی نظر آتی ہے تو کیا احساسات ہوتے ہیں۔ شاید الیگزینڈر اس احساس کو تو نہ سمجھا پائیں لیکن ان تصاویر کے ذریعے برقی مقناطیسیت کے زمین کے برقی آلات پر اثرات کو سمجھنے میں آسانی ضرور ہو گی۔
دمکتا کُرہ عرض
شمال قطبی علاقے میں نظر آنے والی یہ قطبی روشنیاں زمین پر بھی بہت کم ہی دیکھنے میں آتی ہیں تاہم گریسٹ خلا سے یہ تصاویر عکس بند کرنے میں کامیاب رہے۔
جیو چیلنج
یہ تصویر نہ ہی کسی پہاڑ کی ہے اور نہ ہی کسی آتش فشاں کی۔ اصل میں یہ تصویر ایریزونا کے ایک آتش فشاں کی ہے۔ اس تصویر کو اکثر گریسٹ سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر جیو چیلنج کے ہیش ٹگ کے ساتھ شیئر کرتے ہوئے لوگوں کو دعوت دیتے ہیں کہ وہ بوجھیں کہ یہ تصویر اصل میں کس جگہ کی ہے۔
طوفان کی آنکھ
تصویر میں ایک چھوٹے سے چھید کی طرح نظر آنے والا منظر دراصل 80 کلومیٹر چوڑائی پر پھیلا ہوا ہے۔ دلچسپ شکل رکھنے والا یہ طوفان زمین پر کافی زیادہ تباہی پھیلا سکتا ہے۔
اب تک کی نہایت غمگین تصویر
خوبصورت مناظر کی تصاویر عکسبند کرنے والے گریسٹ نے اس کو اب تک کی اپنی سب سے غمزدہ کرنے والی تصویر قرار دیا ہے۔ اپنی ایک ٹوئیٹ میں وہ بتاتے ہیں کہ یہ دراصل غزہ اور اسرائیل کی تصویر ہے جس میں راکٹ فائر اوردھماکے واضح طور پر دیکھے جا سکتے ہیں۔
دلچسپ دائرے
تصویر میں نظر آنے والے دائرے کسی خلائی مخلوق کا کارنامہ نہیں بلکہ زرعی کھیت ہیں جو میکسیکو کے انتہائی خشک خطے میں بنائے گئے ہیں۔
آرٹ کا شاہکار
یہ تصویر جو کسی ماہر مصور کا شاہکار لگ رہی ہے، حقیقت میں قزاقستان کے ایک دریا کا خلا سے نظر آنے والا منظر ہے۔ اس میں دریا کے معدوم ہوتے ہوئے کنارے بھی دیکھے جا سکتے ہیں جو اس بات کی جانب اشارہ ہے کہ یہ دریا کسی بھی وقت اپنا راستہ تبدیل کر سکتا ہے۔