1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

خلیج عدن کے علاقےمیں قزاقی کی وارداتوں میں کمی

6 مارچ 2009

پچھلے دنوں جرمن نيوی نے صوماليہ کے ساحل کے قريب نوافراد کو بحری قزاقی کے شبے میں گرفتار کرليا۔ اب جرمنی ميں يہ بحث جاری ہے کہ ان افراد کے خلاف قانونی کارروائی کے لئے کيا گنجائش اور ضوابط موجود ہیں۔

https://p.dw.com/p/H77l
جرمن بحریہ نے قزاقی کی وارداتوں کی روک تھام کے لئے بین الاقوامی مشن کا حصہ ہےتصویر: AP

صوماليہ کے ساحل کے قريب بحری قزاق ايک عرصے سے جہازوں کو اغواء کررہے ہيں، جنہيں وہ پيسے لے کر چھوڑديتے ہیں۔ مختلف وجوہات کی بناء پريہ بتانے سے گريز کيا جاتا ہے کہ قزاقوں کو جہاز اورعملے کی رہائ کے لئے کتنی رقم ادا کی گئی۔

پچھلے دومہينوں سے جرمن نيوی بھی قزاقوں کے خلاف جنگ ميں دنيا کے کئی ممالک کے جہازوں کا ہاتھھ بٹا رہی ہے۔

تين مارچ کو جرمن نيوی نے نوافراد کوايک جہاز پر حملہ کرنے کی کوشش کے دوران حراست ميں لے ليا۔ جرمنی کی کيل يونيورسٹی ميں بحری قوانين کے ماہر پروفيسرپرويلس نے کہا کہ جرمن بحريہ نے يہ کارروائی اس دائرے کے اندر کی جوجرمن پارليمنٹ نے اس کے لئے مقرر کيا ہے۔ ’’ ان جہازوں کا کام قزاقوں کے حملے کی صورت ميں صرف ہنگامی مدد دينا نہيں ہے۔ انہيں قزاقوں سے لڑائی کا اختيارديا گيا ہے۔ جہازصوماليہ کے ساحل کے قريب خليج عدن ميں گشت کرتے رہتے ہيں اور وہ بحری ڈاکوؤں کے مسئلے کو حل کرنے کے لئے ہرقسم کا اقدام کرتے ہيں۔‘‘

پروفيسر پرويلس نے کہا کہ بين الاقوامی طور سے جہازوں کو يہ اختيار ديا گيا ہے کہ وہ قزاقی کے جرم ميں حصہ لينے کے شبے ميں افراد کو گرفتار کرکے حکومتی اداروں کے حوالے کرسکتے ہيں ليکن مسئلہ يہ ہے کہ يہ نہيں کہا گيا ہے کہ بحری قزاقی کے شبے ميں گرفتار کئے جانے والے ان افراد کے ساتھ آگے کيا معاملہ کيا جانا چاہئے۔ اس کا تعين، متعلقہ ملکوں کے قومی قانون کے مطابق ہونا چاہئے۔‘‘

يہ بات، خليج عدن ميں نو افراد کی گرفتاری کے بعد سے جرمنی ميں گرما گرم بحث کا سبب بنی ہوئی ہے۔ چار مارچ کو، قانون، امورداخلہ، خارجہ اموراوردفاع کی وزارتوں کا ايک کميشن مقررکيا گيا ہے جو اس تاحال يکتا نوعيت کے معاملے کی چھان بين کرے گا اور زير حراست افراد کے مستقبل کے بارے ميں فيصلہ کرے گا۔ وزارت داخلہ کے ترجمان نے کہا کہ بحری قزاقوں کو عدالتی کارروائی کے لئے جرمنی لانے کے سلسلے ميں کسی قسم کے قوانين موجود نہيں ہيں۔ واردات سے جرمنی کا کافی حد تک تعلق نہيں ہے نہ جرمن شہريوں پر حملہ کيا گيا اور نہ ہی جرمن اشياء کو کوئی نقصان پہنچايا گيا، کيونکہ جہازجرمن پرچم استعمال نہيں کررہا تھا۔

ليکن اصولی طور سے جرمنی سميت کوئی بھی ملک بحری قزاقوں پرمقدمہ چلا سکتا ہے۔ جرمنی کے پاس اس سلسلے ميں دواورامکانات ہيں۔ يا توانہيں کسی تيسرے ملک، مثلا کينيا کے حوالے کرديا جائے اوراس کے لئے کينيا سے بات چیت جاری ہے اوريا پھر قزاقوں کورہا کرديا جائے۔ صوماليہ قزاقوں کوسزا دينے کے قابل نہيں، کيونکہ وہاں سن 1991 سے خانہ جنگی جاری ہے۔

بحری قزاقی کے مسئلے کی ايک بنيادی وجہ يہی ہے کہ صوماليہ ميں رياستی ڈھانچہ مکمل طورسے ٹوٹ پھوٹ چکا ہے اوراس مسئلے کا حل ضروری ہے۔