1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

خیبرایجنسی میں پاکستانی فوج کے آپریشن میں تیزی

2 جولائی 2009

سیکیورٹی فورسز نے پاکستان کے قبائلی علاقے خیبر ایجنسی میں عسکریت پسندوں کے خلاف آپریشن کے دوران 28عسکریت پسندوں کو ہلاک کردیا ہے۔ اس آپریشن کے دوران ان کے متعدد ٹھکانے بھی تباہ کردئیے گئے۔

https://p.dw.com/p/Ifie
پاکستانی فوج بڑے فوجی آپریشن میں مصروف ہےتصویر: picture-alliance/ dpa

خیبر ایجنسی کے دوردراز علاقے وادی تیراہ اور سینگایال میں مقامی شدت پسند تنظیم لشکر اسلام کے سربراہ منگل باغ کی ہلاکت کی بھی اطلاعات موصول ہوئی ہے تاہم تاحال سرکاری طورپر اس خبرکی تصدیق نہیں ہوسکی۔

خیبر ایجنسی صوبائی دارالحکومت پشاور کے سرحد پر واقع قبائلی علاقہ ہے یہ علاقے صوبائی حکومت کے دائرہ اختیار سے باہر ہونے کی وجہ سے عسکریت پسند اور جرائم پیشہ افراد صوبائی دارالحکومت میں کارروائی کے بعد یہاں روپوش ہوجاتے ہیں۔ عسکریت پسندوں نے پشاور میں دوسرے روز بھی پولیس کو نشانہ بناتے ہوئے گشتی پولیس پر دستی بموں سے حملہ کیا، جس میں دو پولیس اہلکار ہلاک جبکہ ایک راہ گیر سمیت تین افراد زخمی ہوگئے۔ اسی طرح مالاکنڈ ڈویژن کے ضلع دیر میں بھی عسکریت پسندوں نے زین درہ میں پولیس چوکی اور ٹیلی فون ایکسچینج کو دھماکہ خیزمواد سے تباہ کردیا۔

عسکریت پسند جہاں صوبہ سرحد کے مختلف علاقوں میں پولیس کو نشانہ بناتے ہیں وہاں قبائلی علاقوں میں بھی سیکیورٹی فورسز پر حملے کئے جارہے ہیں جنوبی وزیرستان کے علاقہ جنڈولہ میں عسکریت پسندوں نے سیکیورٹی فورسز کے کیمپ پر راکٹ حملہ کیا ہے اس حملے میں تین اہلکار زخمی ہوگئے جبکہ بعد میں سیکیورٹی فورسز کے جیٹ طیاروں نے علاقے میں عسکریت پسندوں کے ٹھکانوں پر بمباری کی جس میں ہلاکتوں کا خدشہ ہے۔

سیکیورٹی فورسز نے پاکستان کے تقریباً تمام قبائلی علاقوں سمیت صوبہ سرحد کے مالاکنڈ ڈویژن میں عسکریت پسندوں کے خلاف کارروائی شروع کر رکھی ہے۔ اس آپریشن کے نتیجے میں دیگر شہروں میں دہشت گردی کے کارروائیوں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے بالخصوص صوبہ سرحد میں پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے تاہم عوام کو تحفظ فراہم کرنے کے لئے حکومتی اقدامات موثر ثابت نہیں ہو رہے۔ اس کے باوجود حکومتی اہلکار دہشت گردی کانیٹ ورک ختم کرنے کے دعوے کررہے ہیں۔

سرحد کے وزیر اطلاعات میاں افتخار حسین کا کہنا ہے: ’’دہشت گرد حکومتی آپریشن کی وجہ سے گروپوں میں بٹ چکے ہیں لیکن حکومت ہر علاقے اور ہر شہر میں ان کا پیچھا کرنے کا تہہ کرچکی ہے۔ دہشت گردوں کے خلاف حکومتی آپریشن آخری دہشت گرد کے خاتمے تک جاری رہے گا۔ عوام مذہب کے نام پر سیاست کرنے والوں کے چہرے دیکھ چکے ہیں ان کی کارروائیوں کی وجہ سے اسلام اور پاکستان کو بے پناہ بدنامی کا سامنا کرنا پڑا ہم اس داغ کو مٹا کر رہیں گے عوا م نے ہمیں اس لئے مینڈیٹ دیا ہے کہ انہیں جان ومال کا تحفظ فراہم کریں اور اس کے لئے تمام تر اقدامات اٹھائےجائیں گے تاہم اس کے لیے عوام کا تعاون بھی درکار ہوگا ہم حالت جنگ میں ہیں عوام کو یہ بھی سمجھنا چاہئے کہ اس میں ہمارا نقصان بھی ہوگا۔‘‘

رپورٹ : فرید اللہ خان، پشاور

ادارت : عاطف توقیر