1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

خیبرپختونخوا، خفیہ ادارے کا ایک افسر ہلاک

عابد حسین
24 اکتوبر 2016

پاکستانی صوبے خیبرپختونخوا میں نامعلوم مسلح حملہ آوروں نے گولیاں مار کر خفیہ ادارے کے ایک اہلکار کو ہلاک کر دیا۔ اس حملے کی ذمہ داری اسلامک اسٹیٹ کے مقامی گروپ نے قبول کر لی ہے۔

https://p.dw.com/p/2RbyP
Waffen für die Schulkinder in der Provinz Khayber-Pakhtoonkhuwah (Pakistan)
تصویر: DW/D. Baber

پاکستان کے شمال مغربی صوبے خیبر پختونخوا کے ضلع چارسدہ میں ایک موٹر سائیکل پر سوار دو نامعلوم افراد نے خفیہ ادارے کے سب انسپکٹر اکبر علی کو پستول سے گولیاں مار کر ہلاک کر دیا۔ چارسدہ پولیس کے سربراہ سہیل خالد نے نیوز ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ اکبر علی کو چار گولیاں لگی تھیں اور وہ موقع پر ہی ہلاک ہو گئے۔

پولیس کے مطابق ہلاک ہونے والا انٹیلیجنس افسر اپنے گھر سے ڈیوٹی کی ادائیگی کے لیے دفتر کی جانب جانے والی بس کا انتظار کر رہا تھا کہ حملہ آوروں کی گولیوں کا نشانہ بن گیا۔ ضلعی پولیس کے سربراہ کے مطابق حملہ آوروں نے اکبر علی کو ہلاک کرنے کے لیے نو ایم ایم کے پستول کا استعمال کیا۔ موٹر سائیکل پر سوار حملہ آور واردات کے بعد فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔

اس دہشت گردانہ واردات کے بعد ’اسلامک اسٹیٹ‘ کی حامی نیوز ایجنسی اعماق ذمہ داری قبول کرنے کا بیان جاری کیا ہے۔ اس بیان میں مزید کہا گیا ہےکہ اسلامک اسٹیٹ کے دو جنگجوؤں نے پاکستان کے خفیہ ادارےکے ایک ایجنٹ کو صدریاب علاقے میں ہلاک کر دیا ہے۔ صدریاب ضلع چارسدہ کا وہ علاقہ ہے، جہاں مقتول اکبر علی کو مارا گیا۔

Pakistan Islamischer Staat Führer Hafiz Saeed
اسلامک اسٹیٹ کا پاکستان کے لیے مقرر لیڈر حافظ سعید ایک حملے میں ہلاک ہو چکا ہےتصویر: picture-alliance/dpa/TTP

یہ امر اہم ہے کہ پاکستانی فوج نے گزشتہ ماہ پہلی مرتبہ اس امر کا اعتراف کیا تھا کہ پاکستان میں جہادی تنظیم ’اسلامک اسٹیٹ‘ قدم جما چکی ہے اور اُس کے ساتھ وابستگی رکھنے والے بےشمار عسکریت پسندوں کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔ فوج کےاس اعترافی بیان میں واضح کیا گیا تھا کہ سکیورٹی فورسز نے مختلف سفارت خانوں اور ہوائی اڈوں پر ’اسلامک اسٹیٹ‘ کے دہشت گردانہ حملوں کو منصوبہ بندی کی سطح پر ہی ناکام بنا دیا تھا۔

 تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ کچھ عرصہ قبل تک پاکستان میں ’اسلامک اسٹیٹ‘ کو شناخت کی تلاش تھی اور اب اُس کے عسکریت پسندوں کی تعداد سینکڑوں تک پہنچ گئی ہے۔ اس تجزیے کے مطابق پاکستان میں شام اور عراق کے بعد افغانستان میں قدم جماتی اِس جہادی تنظیم کو انتہائی منظم شدت پسند گروپوں کا سامنا ہے۔ اسلامک اسٹیٹ کی جانب سے رواں برس اگست میں کراچی شہر میں ایک بس پر کیا گیا  حملہ اِس کی پاکستان میں پہلی دہشت گردانہ کارروائی تھی۔ اس حملے میں کم از کم چھیالیس افراد مارے گئے تھے۔