1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

دارالقضاء کے قیام کو طالبان نے مسترد کردیا

رپورٹ: شامل شمس ، ادارت: کشور مصطفیٰ3 مئی 2009

پاکستان کے شمالی مغربی صوبہِ سرحد کی حکومت نے نظامِ عدل ریگولیشن کے تحت دارالقضاء کے قیام کے ہنگامی نوٹیفکیشن جاری کیے ہیں جس کو معاہدے کے فریق نفاذِ شریعتِ محمدی نے مسترد کردیا ہے۔

https://p.dw.com/p/HiyH
طالبان کا موقف ہے کہ معاہدے میں طے پایا تھا کہ دارلقضاء کا قیام مالاکنڈ ڈویژن میں فوجی آپریشن مکمل طور پر رک جانے کے بعد معاہدے کے فریقین کی باہمی رضامندی سے عمل میں آئے گاتصویر: AP

صوبہِ سرحد کی حکومت نے دارلقضاء کے قیام کے نوٹیفکفشن گزشتہ روز جاری کیے تھے جہاں مالاکنڈ ڈویژن میں حکومت اور طالبان کے درمیان نظامِ عدل معاہدے کے مطابق قاضی عدالتوں کے فیصلوں کے خلاف حتمی اپیل کی جاسکتی ہے۔ نظامِ عدل ریگولیشن یا عرفِ عام میں نفاذِ شریعت سے متعق طالبان اور حکومت کے درمیان معاہدے کی فریق کلعدم تنظیم نفاذِ شریعتِ محمّدی کے رہنما مولانا صوفی محمّد نے دارالقضاء کے قیام کو معاہدے کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے رد کردیا ہے۔

Neue Militäroffensive gegen Taliban in Pakistan
پاکستانی افواج نے بنیر کے علاقے میں اپنی مسلّح کارروائی جاری رکھی ہوئی ہے اور متعدد عسکریت پسندوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا ہےتصویر: picture-alliance/ dpa

نفاذِ شریعتِ محمّدی کے ترجمان امیر عزّت خان نے تنظیم کی شوریٰ کے اجلاس کے بعد یہ اعلان کیا کہ دارالقضاء کا قیام نظامِ عدل معاہدے کی خلاف ورزی ہے۔ صوبہِ سرحد کے وزیرِ اطلاعات میاں افتخار حسین کا کہنا ہے کہ طالبان معاہدے کی بے شمار مرتبہ خلاف ورزی کرچکے ہیں اور یہ کہ دارلقضاء کا قیام معاہدے کے عین مطابق ہے۔

طالبان کا موقف ہے کہ معاہدے میں طے پایا تھا کہ دارلقضاء کا قیام مالاکنڈ ڈویژن میں فوجی آپریشن مکمل طور پر رک جانے کے بعد معاہدے کے فریقین کی باہمی رضامندی سے عمل میں آئے گا اور حکومت نے نوٹیفکفشن جاری کرتے وقت معاہدے کے فریقوں کو اعتماد میں نہیں لیا۔

حکومت کا موقف ہے کہ دارالقضاء کے قیام کے بعد یہ ممکن ہوجائے گا کہ علاقے میں متوازی حکومت نہ بن سکے اور حکومتِ پاکستان کے ان علاقوں میں اپنی عمل داری قائم رکھ سکے۔

Pakistan - Einführung der Scharia
عام شہریوں کا کہنا ہے کہ سیکیورٹی فورسز اور عسکریت پسندوں کے درمیان اس لڑائی میں زیادہ تر ہلاکتیں عام شہریوں کی ہی ہورہی ہیںتصویر: picture-alliance/ dpa

دوسری جانب پاکستانی افواج نے بنیر کے علاقے میں اپنی مسلّح کارروائی جاری رکھی ہوئی ہے اور متعدد عسکریت پسندوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ واضح رہے کہ نظامِ عدل معاہدے کی رو سے طالبان پر ہتھیار ڈالنے کی شرط عائد کی گئی تھی تاہم معاہدے کے بعد طالبان نے سوات کے علاوہ مالاکنڈ ڈویژن میں بنیر اور دیگر علاقوں کی طرف پیش قدمی شروع کردی تھی جس کو پاکستانی فوج نے آپریشن کے زریعے روک دیا تھا۔ ان علاقوں میں شدّت پسندوں اور سیکیورٹی فورسز کے درمیان لڑائی اب بھی جاری ہے۔

بنیر کے علاقے میں بڑے پیمانے پر عام شہریوں کی ہلاکتوں اور ان کی املاک کے نقصان کے علاوہ نقل مکانی کی اطلاعات بھی ہیں۔ عام شہریوں کا کہنا ہے کہ سیکیورٹی فورسز اور عسکریت پسندوں کے درمیان اس لڑائی میں زیادہ تر ہلاکتیں عام شہریوں کی ہی ہورہی ہیں۔ اطلاعات کے مطابق ضلعے سے کم از کم پچاس ہزار افراد نقل مکانی پر مجبور ہو چکے ہیں۔

امریکہ اور مغربی ممالک نے نظامِ عدل معاہدے پر کھلے الفاظ میں تنقید کی ہے اور امریکی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ وہ مالاکنڈ ڈویژن میں طالبان کی پیش قدمی اور پاکستانی حکومت کی فوجی کارروائی کا بغور معائنہ کر رہی ہے اور دو ہفتے بعد وہ اس حوالے سے کوئی رائے قائم کرے گی۔