1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

داعش جنگجو کے بچوں کو واپس لایا جائے، جرمن عدالت کا فیصلہ

12 جولائی 2019

داعش کے ایک جنگجو کے جرمن شہریت رکھنے والے تین بچے اور ان کی جرمن شہری والدہ کو شام کے ایک مہاجر کیمپ سے واپس جرمنی لایا جائے۔ جرمن وزارت خارجہ کو یہ حکم برلن کی ایک عدالت نے جاری کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/3LxYG
تصویر: Getty Images/AFP/D. Souleiman

جرمن وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ وہ برلن کی ایک انتظامی عدالت کی طرف سے دیے گئے اس فیصلے کا جائزہ لے رہی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ جرمن شہریت رکھنے والے تین بچوں اور ان کی والدہ کو واپس جرمنی لایا جائے۔ جرمنی کی شمالی ریاست لوئر سیکسنی سے تعلق رکھنے والے یہ افراد اس وقت شام میں قائم ایک مہاجر کیمپ میں زندگی گزار رہے ہیں۔

جرمن میڈیا کے مطابق یہ پہلا موقع ہے کہ کسی جرمن عدالت نے اپنے ایسے شہریوں کو بھی بنیادی جرمن قانون کے مطابق وہ تحفظ دینے کا حکم دیا ہے جو دہشت گرد گروپ داعش کی مدد کے لیے ملک چھوڑ کر گئے۔

جرمن حکام کو خوف ہے کہ داعش کے لیے ہمدردی رکھنے والے بنیاد پرست افراد کی جرمنی واپسی سلامتی کے حوالے سے خطرات کا سبب ہو سکتی ہے۔

برلن کی انتظامی عدالت کی خاتون ترجمان نے تاہم کہا ہے کہ جمعرات کے دن دیے جانے والے اس فیصلے کے خلاف اپیل کی جا سکتی ہے اور یہ کہ ایسے افراد کی با قاعدہ شناخت ظاہر کی جائے گی جن کو ملک واپس لانا مقصد ہے۔

برلن کی عدالت نے جن جرمن شہریت رکھنے والے بچوں کو ملک واپس لانے کا حکم دیا گیا ہے ان کی عمریں اطلاعات کے مطابق دو، سات اور آٹھ برس ہیں۔ عدالتی حکم کے مطابق ان بچوں اور ان کی والدہ کو کیمپ کے خطرناک حالات سے تحفظ فراہم کیا جانا ضروری ہے۔ خیال رہے کہ بین الاقوامی امدادی ادارے  ریڈکراس نے بھی شام کے الحول کے حالات کو 'خوفناک‘ قرار دیا تھا۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق الحول کیمپ کے ایک الگ کیے ہوئے حصے میں موجود داعش کے جہادیوں کی بیویوں اور بچوں کی تعداد 12 ہزار کے قریب ہے۔

ڈی ڈبلیو کے ایڈیٹرز ہر صبح اپنی تازہ ترین خبریں اور چنیدہ رپورٹس اپنے پڑھنے والوں کو بھیجتے ہیں۔ آپ بھی یہاں کلک کر کے یہ نیوز لیٹر موصول کر سکتے ہیں۔

ا ب ا / ع ب (اے ایف پی، ڈی پی اے، روئٹرز)