1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

داعش کے 46 ارکان کو مار دیا، افغان حکومت

افسر اعوان16 فروری 2016

افغانستان کے مشرقی صوبہ ننگرہار میں جاری فوجی آپریشن کے دوران دہشت گرد گروپ اسلامک اسٹیٹ کے 46 ارکان کو ہلاک کر دیا گیا ہے۔ پولیس حکام کے مطابق ضلع آچن میں کیے جانے والے اس آپریشن میں 20 دیگر شدت پسند زخمی بھی ہوئے ہیں۔

https://p.dw.com/p/1HwHh
تصویر: picture-alliance/dpa/G. Habibi

جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے ننگر ہار پولیس کے ایک ترجمان حضرت حسین مشرقیوال کے حوالے سے بتایا ہے، ’’سکیورٹی فورسز کی طرف سے اس کلین اپ آپریشن کا آغاز ہفتہ 13 فروری کو صوبہ ننگرہار کے ضلع آچن میں کیا گیا اور یہ تاحال جاری ہے۔‘‘ ان کا کہنا تھا کہ یہ افغانستان کی تمام سکیورٹی فورسز کا مشترکہ آپریشن ہے۔

افغان فوج کے فورتھ اے این اے کور کے کمانڈر، جنرل نصر احمد عبدالرحیم زئی نے ڈی پی اے کو بتایا، ’’یہ داعش کے خلاف ایک بہت بڑا آپریشن ہے۔ افغان ایئرفورس بھی ہمیں اس میں مدد کر رہی ہے۔‘‘

افغانستان کا مشرقی صوبہ ننگرہار گزشتہ 10 ماہ کے دوران اسلامک اسٹیٹ کے شدت پسندوں کا گڑھ بن گیا ہے حالانکہ اس گروپ کے خلاف کئی ایک ملٹری آپریشنز کیے جا چکے ہیں۔ پولیس کے مطابق ضلع آچن میں جس مقام پر یہ آپریشن جاری ہے وہاں کے مقامی رہائشی بھی اس لڑائی میں حکومتی فورسز کا ساتھ دے رہے ہیں۔ ڈی پی اے کے مطابق صوبائی پولیس کے ایک اہلکار افتخار محمد نے اس بات کی تصدیق تو کی مگر ان کا کہنا تھا کہ ان افراد کی تعداد کے بارے میں وہ کوئی معلومات نہیں دے سکتے۔

ننگرہار گزشتہ 10 ماہ کے دوران اسلامک اسٹیٹ کے شدت پسندوں کا گڑھ بن گیا ہے
ننگرہار گزشتہ 10 ماہ کے دوران اسلامک اسٹیٹ کے شدت پسندوں کا گڑھ بن گیا ہےتصویر: picture-alliance/dpa/G. Habibi

عبدالرحیم زئی کے مطابق، ’’جب تک یہ علاقہ داعش کے عسکریت پسندوں سے پاک نہیں ہو جاتا یہ آپریشن جاری رہے گا۔ اس کے بعد ہم اسے دیگر اضلاع تک پھیلا دیں گے۔‘‘

ضلع آچن کے ایک رہائشی ذبیح اللہ غازی نے ڈی پی اے سے گفتگو کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ موجودہ آپریشن گزشتہ فوجی کارروائیوں سے مختلف ہو گا: ’’سابق آپریشنوں میں افغان فورسز علاقے سے مکمل طور پر عسکریت پسندوں کا خاتمہ نہیں کر سکے تھے۔ اس مرتبہ یہ 35 دیہات سے عسکریت پسندوں کا خاتمہ کر چکے ہیں جبکہ فضائی حملے بھی جاری ہیں۔‘‘

ڈی پی اے کے مطابق سویلین ہلاکتوں کے بارے میں فوری طور پر کوئی اطلاعات نہیں مل سکی ہیں۔ اتوار 14 فروری کو اقوام متحدہ کی طرف سے افغانستان میں سویلین ہلاکتوں کے بارے میں سالانہ رپورٹ پیش کی گئی تھی۔ اس رپورٹ کے مطابق گزشتہ برس افغانستان میں 11 ہزار سے زائد عام شہری ہلاک ہوئے اور ان میں سے 14 فیصد ہلاکتوں کی ذمہ دار افغان سکیورٹی فورسز ہیں جبکہ 62 فیصد سویلین ہلاکتوں کی ذمہ داری عسکریت پسندوں پر عائد ہوتی ہے۔