1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

دبئی کی شہزادی لطیفہ کو آزادی ملنے کے آثار

21 جون 2021

دبُئی کے حکمران کی بیٹیوں میں سے ایک شہزادی لطیفہ کی انسٹاگرام پر دکھائی دینے والی تازہ ترین جھلک سے اندازہ ہورہا ہے کہ وہ اب کافی حد تک آزادی کے ساتھ سفر کر رہی ہیں۔

https://p.dw.com/p/3vHqr
Vereinigte Arabische Emirate | Dubai | Prinzessin Latifa bint Mohammed al Maktoum
تصویر: Balkis Press/ABACA/picture alliance

دُبئی کے حکمران شیخ محمد بن راشد المکتوم کی ایک بیٹی لطیفہ کی انسٹا گرام پر پوسٹ ہونے والی اس نئی تصویر کو دراصل ان کے اماراتی علاقے میں عوامی مقامات پر آزادی سے گھومنے کی جھلک کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ یہ امارات کا وہی علاقہ ہے جہاں کے بارے میں لطیفہ نے ماضی میں کہا تھا کہ انہیں وہاں اغوا کر کے رکھا گیا تھا۔ لطیفہ کی آزادی سے گھومنے پھرنے کے ان آثار کی تصدیق ان کی آزادی کے لیے مہم چلانے والے ایک گروپ کے ایک وکیل نے روئٹرز کو بیان دیتے ہوئے کی۔

واضح رہے کہ ان تازہ ترین تصاویر کے منظر عام پر آنے سے چند روز قبل ہی انسٹا گرام پر شیئر کی گئی ایک تصویر میں شہزادی لطیفہ کو دُبئی کے ایک مال میں خریداری کرتے اور ' مال آف دی ایمیرٹس‘ ایم او ای میں دیگر دو خواتین کیساتھ دیکھا گیا تھا۔

شہزادی لطیفہ گھر میں اہل خانہ کے ساتھ ہیں

دبُئی کے حکمران کی صاحبزادی لطیفہ کی 2018 ء میں گرفتاری کے بعد سے عالمی سطح پر متعدد این جی اوز اور سماجی کارکنوں نے ان کی بازیابی اور انہیں آزادی دیے جانے کے مطالبے کی مہم چلائی تھی۔ ان ہی میں سے ایک '' فری لطیفہ کیمپین‘‘ کے شریک بانی ڈیوڈ ہائے نے لطیفہ کی انسٹاگرام پر نئی جھلکیاں دیکھنے کے بعد ایک بیان میں کہا،'' آخر کار ہمیں لطیفہ سفر کرتی اور زندگی انجوائے کرتی نظر آ رہی ہیں جس سے ایسا معلوم ہوتا ہے کہ ان کے پاس ان کا پاسپورٹ ہے اور  اب انہیں کافی حد تک آزادی میسر  ہے، یہ سب بہت مثبت اشارے ہیں۔‘‘ 

شہزادی لطیفہ کی رہائی کے لیے بائیڈن سے اپیل

 

VAE Sheikha Latifa bint Mohammed Al Maktoum mit der ehem. irische Präsidentin Mary Robinson
دسمبر 2018 ء میں شائع ہونے والی اس تصویر میں لطیفہ آئر لینڈ کی سابقہ صدر اور اقوام متحدہ کی سابقہ ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق ماری رابن سن کیساتھ ۔تصویر: picture-alliance/AP Photo/United Arab Emirates Ministry of Foreign Affairs and International Cooperation

   

' فری لطیفہ کیمپین‘‘ کے شریک بانی ڈیوڈ ہائے کا مزید کہنا تھا،'' میں اس امر کی تصدیق کرتا ہوں کہ لطیفہ نے اس مہم میں شریک متعدد ٹیموں سے براہ راست رابطہ کیا ہے۔‘‘

دریں اثناء متحدہ عرب امارات کی وزارت خارجہ اور دُبئی حکومت کے میڈیا آفس نے اس خبر پر تبصرے کی درخواست کے باوجود اپنی خاموشی نہیں توڑی ہے۔

دبئی: شہزادی لطیفہ جیل نما گھر میں قید ہیں

رواں برس فروری میں برطانوی نشریاتی ادارے نے لطیفہ کی ایک ویڈیو نشر کی تھی جس میں انہوں نے یہ پیغام دیا تھا کہ ایک وِلا میں قید کر کے ان کی ناکہ بندی کر دی گئی ہے۔ اس ویڈیو کے وائرل ہوتے ہی جہاں سوشل میڈیا اور دیگر پلیٹ فارمز پر لطیفہ کے اغوا کی خبر جنگل کی آگ کی طرح پھیلی وہاں دنیا بھر میں لطیفہ کی رہائی اور ان کی آزادی پر لگنے والی قدغن کے خلاف زور و شور سے احتجاج شروع ہو گیا۔ یہاں تک کہ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے نگراں اداروں اور ماہرین نے خلیجی ریاست دبُئی سے مطالبہ کیا کہ فوری طور پر لطیفہ کے زندہ سلامت ہونے کا ثبوت پیش کرے اور اُن کی رہائی عمل میں لائی جائے۔

متحدہ عرب امارات: شہزادی لطیفہ کی تصاویر جاری

Dubai Sheikha Latifa bint Mohammed Al Maktoum
لطیفہ المکتوم کی طرف سے ایک ویڈیو بغیر کسی تاریخ کے منظر عام پر آئی تھی۔ یہ تصویر اُسی سے لی گئی تھی۔ تصویر: picture alliance/AP Photo/Detained in Dubai

 

35 سالہ لطیفہ نے 2018 ء میں اپنے والد کی پابندیوں اور کنٹرول سے فرار ہونے کی ناکام کوشش کی تھی۔ اس کے لیے انہوں نے بحرِ ہند کے سمندری راستے کا انتخاب کیا تھا اور ایک کشتی میں سوار ہو چُکی تھیں تاہم ان کے والد کے کمانڈوز نے انہیں جبری و زبردستی کشتی سے اتار لیا تھا۔

شیخ محمد بن راشد المکتوم دبُئی کے حکمران ہونے کیساتھ ساتھ متحدہ عرب امارات کے نائب صدر اور ایک اہم وزیر بھی ہیں اور متعدد بیویوں سے ہونے والے بچوں کی تعداد درجنوں میں ہے۔ شیخ محمد کی یہ بیٹی 'لطیفہ‘ اپنے معاشرتی اقدار سے نالاں اور سماجی روایات کو رد کرکے ایک آزاد رندگی گزارنا چاہتی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ لطیفہ کے بقول انہیں تین سال نظر بند رکھا گیا جس کے بعد وہ اپنے معالجین کی مدد سے وہ اسپتال منتقل ہوئیں تھیں۔

 ک م/ ع ح) روئٹرز، اے پی(