1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

دفاعی گھپلہ حکومت کے لئے نیادرد سر

8 جون 2009

بھارت میں منموہن سنگھ حکومت دوبارہ اقتدارسنبھالتے ہی 60 بلین روپے کے ایک دفاعی گھپلے میں پھنس گئی ہے۔ معاملے کی گونج پارلیمان میں بھی سنائی دی جب کہ اپوزیشن جماعتوں نے وزیراعظم سے اپنی پوزیشن واضح کرنے کامطالبہ کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/I5jP
منموہن سنگھ نے حال ہی میں دوسری مرتبہ وزرت عظمیٰ کا قلمدان سنبھالا ہےتصویر: AP

وزارت دفاع کے حکام نے اس تنازعہ پر اپنی صفائی دیتے ہوئے کہا کہ اس بدعنوانی میں ملوث کمپنیوں کو پہلے ہی بلیک لسٹ کردیا گیا ہے ان میں اسرائیل کی ایک، سنگاپور کی ایک، پولینڈ کی دو اور بھارت کی دو کمپنیاں شامل ہیں۔ سرکاری تفتیشی ادارے سنٹرل بیورو آف انوسٹی گیشن یعنی سی بی آئی نے پچھلے ماہ اس گھپلے کا پتہ لگایا تھا۔ یہ گھپلہ دراصل بوفورس توپ کے گولے تیار کرنے کے خاطر ریاست بہار کے نالندہ میں اسرائیل ملٹری ایجنسی کے تعاون سے ایک کارخانہ قائم کرنے کا ہے۔ اس سلسلے میں ہونے والے دفاعی معاہدے میں بدعنوانی کی شکایتیں موصول ہوئی تھیں جس کے بعد سرکاری ہتھیار سازکارخانے آرڈیننس فیکٹری بورڈ کے سابق چیئرمین سدیپتو گھوش کو گرفتار کرلیا گیا۔

حالیہ عام انتخابات میں شکست سے دوچار ہونے والی بھارتیہ جنتا پارٹی کو اس گھپلے کی صورت میں حکومت کے خلاف محاذ کھڑا کرنے کا ایک اچھا موقع مل گیا ہے۔ بی جے پی کے سینئر رہنما ارون شوری نے پارلیمان میں صدر کی تقریر پر شکریے کی بحث کے دوران یہ معاملہ اٹھایا۔ بی جے پی کا کہنا ہے کہ رمیش نامبیار نامی ایک شخص نے اس گھپلے میں ’مڈل مین‘ کا رول ادا کیا۔ یہ شخص وزیر اعظم کے دفتر میں تعینات ایک اعلی سول افسر کا قریبی بتایا جاتا ہے اور تمام اصولوں اور ضابطوں کو طاق پر رکھ کر اس شخص کو وزیر اعظم کے دفتر میں آنے جانے کی اجازت ملی ہوئی تھی۔

بی جے پی کے ترجمان روی شنکر پرساد نے اس حوالے سے کہا رمیش نامبیار کے گھر سے 22لاکھ روپے ضبط کئے گئے ہیں۔ بورڈ میٹنگ میں جنرل منیجر کو بھی بیٹھنے کی اجازت نہیں ملتی ہے لیکن یہ شخص بورڈ کی میٹنگوں میں بھی موجود رہتا تھا اور سب سے اہم بات یہ ہے کہ اسے وزیر اعظم کے دفتر میں آنے جانے کی کھلی چھوٹ ملی ہوئی تھی۔ روی شنکر پرسادنے کہا کہ وزیر اعظم کوخود رمیش نامبیار کے سلسلے میں وضاحت کرنی چاہئے۔

اس دوران وزیر دفاع اے کے انٹونی نے کہا کہ دفاع کے شعبے میں کسی بھی طرح کی بدعنوانی کو برداشت نہیں کیا جائے گا اور قصور واروں کو سخت سزا دی جائے گی۔ لیکن بی جے پی نے اس گھپلے کی مقررہ مدت کے اندر انکوائری کا مطالبہ کیا ہے۔

دریں اثنا بھارتیہ جنتا پارٹی کے سینئر رکن اور جھاڑکھنڈ کی کھونٹی پارلیمانی حلقے کی نمائندگی کرنے والے کریا منڈا کواتفاق رائے سے لوک سبھا کا ڈپٹی اسپیکر منتخب کرلیا گیا۔ کریا منڈا ساتویں مرتبہ پارلیمان کے لئے منتخب ہوئے ہیں۔ وہ مرارجی ڈیسائی اور اٹل بہاری واجپئی حکومت میں مرکزی وزیر رہ چکے ہیں۔

رپورٹ : افتخار گیلانی

ادارت : عاطف توقیر