1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

دلائی لامہ کی سیاسی ذمہ داریوں سے حتمی دستبرداری

31 مئی 2011

تبتی باشندوں کے مذہبی رہنما دلائی لامہ اپنے ایک تاریخی فیصلے پر عمل کرتے ہوئے خود کو حاصل تمام سیاسی اختیارات سے دستبردار ہو گئے ہیں تاہم تبت کے اتحاد اور وحدت کی علامت کے طور پر ان کی حیثیت آئندہ بھی قائم رہے گی۔

https://p.dw.com/p/11RFs
تصویر: AP

تبت کے جلاوطن باشندوں نے اپنی حکومت کے نئے سربراہ کے طور پر اپریل میں ہارورڈ یونیورسٹی کے تعلیم یافتہ 43 سالہ لوبسانگ سانگے کو نیا وزیر اعظم منتخب کیا تھا، جو زیادہ تر بین الاقوامی دوروں پر رہنے والے تبتی باشندوں کے روحانی پیشوا دلائی لامہ کی سیاسی ذمہ داریاں سنبھال چکے ہیں۔

Deutschland Tibet Dalai Lama in Frankfurt
ایک اعلیٰ مذہبی تقریب کے دوران دلائی لامہ اپنی صدارتی نشست کی طرف بڑھتے ہوئےتصویر: AP

بھارت کے شہر دھرم شالا میں دلائی لامہ کے ترجمان تیمپا سیرنگ نے خبر ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ تبتی باشندوں کے رہنما کے طور پر دلائی لامہ کا یہ فیصلہ ایک تاریخی اقدام ہے۔ لیکن وہ مستقبل میں بھی اپنے پیروکاروں کے مذہبی رہنما اور تبت کی وحدت کی علامت رہیں گے۔ تیمپا سیرنگ نے کہا، ’دلائی لامہ نے اپنے سیاسی کردار میں بتدریج کمی کرنا شروع کر دی تھی اور اب وہ باقاعدہ طور پر اپنی سیاسی ذمہ داریوں سے دستبردار ہو گئے ہیں۔‘

75 سالہ دلائی لامہ نے اسی سال مارچ میں یہ اعلان کر دیا تھا کہ وہ تبت کی تحریک کے سیاسی لیڈر کے طور پر اپنا کردار ختم کر دینے کے خواہش مند ہیں اور مستقبل قریب میں یہ فرائض شمالی بھارتی شہر دھرم شالا میں قائم تبتی باشندوں کی جلاوطن حکومت کے نو منتخب سربراہ کو منتقل کر دیں گے۔

دھرم شالا سے موصولہ رپورٹوں میں کہا گیا ہے کہ اگرچہ دلائی لامہ تبتی باشندوں کے مذہبی اور روحانی رہنما کے طور پر اپنا کردار ادا کرتے رہیں گے، جو ان کے سیاسی کردار کے مقابلے میں کہیں زیادہ اہم ہے، تاہم یہ بات بھی طے ہے کہ آئندہ جب کبھی بڑے پالیسی فیصلوں کی نوبت آئے گی، تو ایسے فیصلوں کے سلسلے میں دلائی لامہ کی ذات مسلسل بہت با اثر رہے گی۔ لیکن دوسری طرف باقاعدہ طور پر دلائی لامہ کے تبتی باشندوں کی سیاسی قیادت سے دستبردار ہو جانے کے بعد نو منتخب وزیر اعظم لوبسانگ سانگے تبت کی جلاوطن حکومت میں اپنے پیش رو وزیر اعظم کے مقابلے میں کہیں زیادہ نمایاں سیاسی شخصیت ہوں گے۔

Flash-Galerie Lobsang Sengey
تبت کی جلاوطن حکومت کے نو منتخب وزیر اعظم لوبسانگ سانگےتصویر: AP

تیمپا سیرنگ کے مطابق دلائی لامہ نے دھرم شالا میں، جو تبت کی جلاوطن حکومت کا ہیڈ کوارٹر بھی ہے، گزشتہ ویک اینڈ پر تبتی جلاوطن حکومت کے آئین میں ان ترامیم پر حتمی دستخط کردیے، جن کے بعد ان کا سیاسی کردار ختم ہو گیا ہے۔

دلائی لامہ کے ترجمان کے مطابق اپنے سیاسی کردار کا آئینی ترامیم کے ذریعے خود اپنے ہاتھوں خاتمہ وہ آخری سیاسی کام تھا، جو دلائی لامہ نے کیا اور اب ان کی جملہ سیاسی ذمہ داریاں تبت کی جلاوطن لیکن جمہوری طور پر منتخب حکومت کو منتقل ہو گئی ہیں۔ تیمپا سیرنگ کے مطابق اب دلائی لامہ انسانی اقدار کی ترویج اور مختلف مذاہب کے مابین بہتر ہم آہنگی کے لیے مزید مؤثر طور پر کام کر سکیں گے۔

رپورٹ: مقبول ملک

ادارت: عابد حسین

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں