1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

دم دار ستارے پر الکوحل بھی، چینی بھی: غیر متوقع دریافت

عاطف توقیر24 اکتوبر 2015

سائنس دانوں نے بتایا ہے کہ انہیں پہلی دفعہ ایک دم دار ستارے پر پیچیدہ نامیاتی مرکبات کا سراغ ملا ہے۔ یہ وہ مرکبات ہیں، جو زندگی کے آغاز کے لیے انتہائی ضروری ہیں۔

https://p.dw.com/p/1Gtcw
Rosetta Aufnahme vom Komet Tschuri
تصویر: picture-alliance/AP Photo/ESA/Rosetta/Navcam

تئیس اکتوبر جمعے کے روز اس غیر متوقع اور زندگی کے آغاز کے اعتبار سے انتہائی اہم دریافت کا اعلان ایک نئی تحقیقی رپورٹ میں کیا گیا۔ سائنس ایڈوانسِز نامی اس سائنسی جریدے میں بتایا گیا ہے کہ دم دار ستارے لَوجوائے (Lovejoy) سے ایتھائل الکوحل اور چینی کی سادہ قسم ’گلائکول ایلڈیہائڈ‘ کا سراغ ملا ہے۔ اس

تحقیقی رپورٹ کے مطابق، ’’یہ پیچیدہ نامیاتی مالیکیول اسی چٹانی مادے کا حصہ معلوم ہوتے ہیں، جس سے سیارے بنے ہیں۔‘‘

اس سے قبل بھی متعدد دم دار ستاروں اور فضائی چٹانوں پر مختلف نامیاتی مرکبات کے مالیکیولز مل چکے ہیں۔ حال ہی میں دم دار ستارے 67P/Churyumov-Gerasimenko پر متعدد نامیاتی مالیکیولز کا سراغ ملا تھا۔ اس دم دار ستارے پر یورپی خلائی ایجنسی نے فیلے نامی چاند گاڑی اتاری تھی۔ اس دم دار ستارے پر چار ایسے مالیکیولز بھی ملے تھے، جو اس سے پہلے کبھی نہیں دیکھے گئے تھے۔

Philae auf Komet 67P/Tschurjumow-Gerassimenko ILLUSTRATION
فیلے نے بھی دم دار ستارے پر نامیاتی مرکبات کا پتہ دیا تھاتصویر: ESA via Getty Images

تحقیقی رپورٹ کے مطابق چوں کہ دم دار ستارے نظام شمسی کے سب سے قدیم اور انتہائی غیر ارتقائی شکل کے مادوں سے مزین ہوتے ہیں، اس لیے سائنس دان انہیں ٹائم کیپسول یا ’وقت کے جامد حصے‘ بھی کہتے ہیں اور انہی کے ذریعے یہ جاننے کی کوشش کی جاتی ہے کہ نظام شمسی کی تخلیق کے بعد چار اعشاریہ چھ ارب سال پہلے کیا کچھ تھا اور کیسا تھا۔ واضح رہے کہ زمین کی تخلیق کا وقت بھی ساڑھے چار ارب سال پہلے کا عرصہ قرار دیا جاتا ہے۔

تاہم یہ تحقیقی رپورٹ بھی یہ واضح کرنے میں ناکام ہے کہ کیا واقعی زمین پر زندگی کے لیے ضروری مادوں کو لانے والے یہی دم دار ستارے تھے اور کیا انہی کی وجہ سے زمین پر زندگی نے نمو پائی اور ارتقاء اسے انسان اور دیگر حیوانات اور نباتات تک لے گیا؟

فرانسیسی قومی مرکز برائے سائنسی تحقیق سے وابستہ ماہر فلکیات اور اس تحقیقی رپورٹ کی معاون مصنف ڈومینیک بوکیلی مورواں (Dominique Bockelee-Morvan) کہتی ہیں، ’’یہ رپورٹ یہ تو نہیں بتاتی کہ زندگی کے لیے ضروری مرکبات زمین تک پہنچانے کے ذمہ دار یہ دم دار ستارے ہی ہیں یا نہیں تاہم اس تحقیق سے ہمارے علم میں اضافہ ضرور ہوا ہے۔‘‘

ان کا مزید کہنا ہے، ’’ایسے اہم اور پیچیدہ نامیاتی مالیکیولز کی کومٹ کے مواد میں موجودگی، ہمارے سیارے پر زندگی کی ابتدا اور اس وقت کے حالات کو سمجھنے کی جانب ایک انتہائی اہم قدم ہے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ ان مشاہدات سے یہ ممکنہ وضاحت ملتی ہے کہ زمین پر زندگی کی ابتدا کس طرح ہوئی ہو گی۔

لَوجوائے نامی خلائی چٹان اس لحاظ سے بھی اہمیت کی حامل ہے کہ یہ زمینی مدار کے قریب موجود دم دار ستاروں میں سے سب سے زیادہ متحرک ہے۔ اس دم دار ستارے کا مطالعہ ہسپانوی علاقے سیرا نیوادا میں نصب ایک تیس میٹر لمبی دوربین کے ذریعے رواں برس جنوری سے کیا جا رہا تھا۔