1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

دنیا میں ستر کروڑ انسان غربت کی نچلی ترین سطح پر

امتیاز احمد5 اکتوبر 2015

دنیا کی مجموعی آبادی میں تقریبا دس فیصد انسان ایسے ہیں، جو کہ انتہائی زیادہ غربت کی زندگی گزار رہے ہیں۔ عالمی بینک کے تازہ تخمینے کے مطابق ان میں سے زیادہ تر افراد براعظم ایشیا اور افریقہ میں رہتے ہیں۔

https://p.dw.com/p/1Gj0T
Indien Obdachlose in Kolkata
تصویر: DW/S. Bandopadhyay

عالمی بینک نے اتوار کے روز دنیا میں انتہائی زیادہ غربت کے شکار افراد کے حوالے سے نئے اعداد وشمار جاری کیے ہیں، جن کے مطابق مجموعی طور پر دنیا میں پائی جانے والی غربت میں کمی واقع ہوئی ہے۔ ورلڈ بینک کے تخمینے کے مطابق رواں برس کے اختتام تک دنیا میں انتہائی زیادہ غریب افراد کی تعداد کم ہو کر سات سو دو ملین تک پہنچ جائے گی لیکن پھر بھی یہ تعداد مجموعی آبادی کا نو عشاریہ چھ فیصد بنتی ہے۔

بتایا گیا ہے کہ سن دو ہزار بارہ میں غربت کے شکار انسانوں کی تعداد نو سو دو ملین تھی جو کہ مجموعی انسانی آبادی کا تقریباﹰ تیرہ فیصد بنتی ہے۔ عالمی بینک کے صدر کم یونگ کا کہنا تھا کہ غربت میں کمی کی وجہ ترقی پذیر ممالک میں اقتصادی ترقی جبکہ تعلیم ، صحت اور سماجی نظام میں سرمایہ کاری بنی ہے۔

عالمی بینک کے مطابق ایسے افراد، جن کی روزانہ کی آمدنی تقریبا دو سو روپے ( 1,9 ڈالر) ہے، ان کا شمار دنیا کے انتہائی غریب افراد میں ہوتا ہے۔ اس سے پہلے تک انتہائی غریب افراد کی فہرست میں وہ لوگ شمار ہوتے تھے، جن کی روزانہ کی آمدنی 1,25 ڈالر سے بھی کم ہوتی تھی۔ عالمی بینک کا کہنا تھا کہ دنیا اپنے طے کردہ اس ہدف سے قریب تر ہوتی جا رہی ہے، جس کے تحت سن دو ہزار تیس تک دنیا سے غربت کا مکمل خاتمہ کرنا ہے۔

عالمی بینک کے صدر کا کہنا تھا کہ ماضی کی طرح اب بھی زیادہ تر غریب افراد جنوبی اور مشرقی ایشیا یا پھر افریقہ میں رہتے ہیں تاہم یہ تبدیلی ضرور آئی ہے کہ غریب افراد کا جغرافیائی مقام تبدیل ہوتا جا رہا ہے۔ سن انیس سو نوے میں پچاس فیصد انتہائی غریب افراد مشرقی ایشیا میں رہتے تھے اور پندرہ فیصد افریقہ کے جنوب میں۔ اب اس کا بالکل الٹ ہو گیا ہے۔ اب دنیا میں پچاس فیصد انتہائی غریب افراد ایسے افریقی ملکوں میں رہتے ہیں ، جو اس براعظم کے جنوب میں واقع ہیں اور بارہ فیصد مشرقی ایشیا میں۔

سب سے زیادہ غربت ان ممالک میں ہے، جو تنازعات کا شکار ہیں اور ان کا انحصار درآمدات پر ہے۔