1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

دنیا کا سب سے زیادہ ’خوش‘ ملک ڈنمارک

عاطف توقیر17 مارچ 2016

خوشی کی سالانہ عالمی درجہ بندی میں ڈنمارک سرفہرست ہے جب کہ سوئٹزرلینڈ کا نمبر اس کے بعد آتا ہے۔ تنازعات کے شکار شام اور برونڈی جیسے ممالک اس فہرست میں سب سے نیچے ہیں۔

https://p.dw.com/p/1IEcq
Dänemark glücklichstes Land der Welt
تصویر: picture-alliance/dpa/J.Dresling

بدھ سترہ مارچ کے روز ’خوش ممالک‘ کی عالمی درجہ بندی جاری کی گئی۔ ’ورلڈ ہیپیئسٹ رپورٹ‘ کہلانے والی اس دستاویز میں مختلف معاشروں میں صحت اور زندگی کی دیگر سہولیات کے ذریعے خوشی کو ماپا جاتا ہے۔ اقوام متحدہ نے ایسی پہلی مطالعاتی رپورٹ سن 2012ء میں شائع کی تھی۔

گزشتہ برس آئس لینڈ، ناروے، فن لینڈ، کینیڈا، ہالینڈ، نیوزی لینڈ، آسٹریلیا اور سویڈن، ڈنمارک اور سوئٹزرلینڈ کے بعد سب سے زیادہ خوش ممالک میں پہلی دس پوزیشنوں پر تھے۔ اس فہرست میں پہلی دس پوزیشنوں میں سے سات پر مغربی اور شمالی یورپ کے ممالک براجمان ہیں۔

Dänemark glücklichstes Land der Welt Hafen
ڈنمارک ایک مرتبہ پھر اس فہرست میں سب سے اوپر ہےتصویر: picture-alliance/dpa/T.Stroyer

ڈنمارک سن 2012 اور 2013ء میں اس فہرست میں سب سے اوپر تھا، لیکن سن 2014 سوئٹزرلینڈ نے اس سے پہلی پوزیشن چھین لی تھی۔ تاہم اب اسے ایک مرتبہ پھر دنیا کے ’خوش ترین‘ ممالک میں پہلی پوزیشن حاصل ہو گئی ہے۔

اس فہرست میں برونڈی کو دنیا کی بدترین جگہ قرار دیا گیا ہے، جس کے بعد شام کا نمبر آتا ہے۔ اس فہرست میں ان دو ممالک کے بعد ٹوگو اور افغانستان کے علاوہ زیریں صحارا والے افریقہ کے چھ ممالک بنین، روانڈا، گِنی، لائبیریا، تنزانیہ اور مڈغاسکر آتے ہیں۔ اس فہرست میں 157 ممالک میں ’خوشی‘ کی پیمائش کی گئی ہے۔

اس رپورٹ میں مختلف ممالک کا سن 2005 تا 2015 تک ڈیٹا جمع کیا گیا ہے۔ اس رپورٹ کے مطابق اس عرصے میں یونان اس فہرست میں سب سے زیادہ متاثرہ ممالک میں سے ایک ہے، جو ’بہتر سے بدتر‘ کی طرف بڑھے ہیں۔

اس فہرست میں جرمنی 16ویں جب کہ برطانیہ 23 ویں اور فرانس 32 ویں نمبر پر ہے۔ مشرق وسطیٰ کی ریاستیں سعودی عرب، قطر، کویت اور بحرین پچاس خوش ممالک میں شامل ہیں۔ اس فہرست میں چین 83 ویں اور بھارت 118ویں نمبر پر ہے۔

اس فہرست میں چھ عناصر کو خوشی کی بنیاد اور معیار قرار دیا گیا ہے، جن میں فی کس آمدنی، سماجی مدد، صحت مند زندگی اور متوقع عمر، سماجی آزادی، بدعوانی کی کمی اور شفافیت شامل ہیں۔