1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

دنیا کو اس وقت ایک منصفانہ اور موثر نظام کی ضرورت ہے:صالحی

Kishwar Mustafa28 اگست 2012

ایرانی دارالحکومت تہران میں آئندہ جمعرات سے نان الائینڈ اسیٹیٹس یا ناوابستہ تحریک کے رکن ممالک کا دو روزہ اجلاس شروع ہو گا۔

https://p.dw.com/p/15y6x
تصویر: ISNA

اس میں اس تحریک کے رکن ممالک کے ریاستی اور حکومتی سربراہان شرکت کریں گے۔ اطلاعات کے مطابق بہت سے ممالک کے وزرائے خارجہ آج 28 اگست سے ہی تہران پہنچنا شروع ہو گئے ہیں۔ اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل بان کی مون بھی اس سربراہ کانفرنس کے مہمانوں میں شامل ہیں۔ تاہم جیسا کہ پہلے ہی اس امر کی وضاحت کی جا چکی ہے، بان کی مون ناتان میں قائم ایران کے ایٹمی بجلی گھر کا دورہ نہیں کریں گے۔

ایران ناوابستہ ممالک کے اس سولہویں اجلاس سے کچھ امیدیں وابستہ کیے ہوئے ہے۔ تہران حکومت چاہتی ہے کہ ان ممالک کے مندوبین مغرب کی طرف سے اُس پر لگائی گئی پابندیوں کے خلاف جنگ میں اس کا ساتھ دیں گے۔ اس ضمن میں ایرانی وزیر خارجہ علی اکبر صالحی پہلے ہی کہ چکے ہیں کہ ناوابستہ تحریک میں شامل ریاستوں کو چاہیے کہ وہ اس تحریک میں شامل ملکوں پر مغربی ممالک کی طرف سے لگی اقتصادی، مالیاتی غرضیکہ یک طرفہ پابندیوں کی مخالفت کریں۔ دراصل صالحی کا اشارہ اس وقت ایران پر یورپی یونین کی طرف آئل ایمبارگو اور متعدد مغربی ریاستوں کی جانب سے تہران کے خلاف لگائی جانے والی سخت ترین اقتصادی پابندیوں کی طرف ہے۔ ناوابستہ تحریک کے ممالک کی اس کانفرنس کے انعقاد سے ایران کو ایک موقع مل گیا ہے اپنے سفارتی تعلقات کو فروغ دینے کا۔

Blockfreie Staaten Treffen Teheran Iran
ایرانی وزیر خارجہتصویر: picture-alliance/dpa

اس اجلاس میں ایران کے متنازعہ ایٹمی پروگرام اور شام کے بحران جیسے موضوعات کو غیر معموملی اہمیت حاصل ہوگی۔ ایرانی سرکاری ذرائع کے مطابق شام نے اس اجلاس میں شرکت کے لیے اپنے دو اعلیٰ سرکاری عہدیدار وزیر اعظم وائل الحلقی اور وزیر خارجہ ولیدالمعلم کو روانہ کر رہا ہے۔ صالحی کے بقول،’ تمام دنیا کو اس وقت ایک منصفانہ، شفاف اور موثر نظام کی ضرورت ہے، تب ہی ہم عالمی اقتصادی بحران، عالمی سلامتی کو لاحق خطرات، ماحولیات کو پہنجنے والے نقصانات، تغیر ماحول، تارکین وطن اور موذی بیماریوں جیسے بڑے چیلنجز سے نمٹ سکیں گے‘۔

اسلامی جمہوریہ ایران خود کو شفاف اور منصفانہ ممالک کی صف میں سب سے آگے سمجھتی ہے۔ ناوابستہ تحریک اقوام متحدہ کے بعد دنیا کا دوسرا بڑا عالمی ادارہ ہے۔ اس کے ممبر ممالک کم و بیش دنیا کی آدھی آبادی کی ترجمانی کرتے ہیں۔ ایران دنیا میں ایک مضبوط اور قائدانہ صلاحیت سے بھرپور ملک ہونے کا ثبوت پیش کرنا چاہتا ہے۔ تہران کے بلند عزائم کے بارے میں ایرانی پارلیمان کے ایک رکن رضا طلائی نیک کہتے ہیں،’ ناوابستہ تحریک سے منسلک ممالک کے اس اجلاس کا مرکزی موضوع دنیا کی مشترکہ قیادت ہونا چاہیے۔ اس تحریک کو چاہیے کہ اس مقصد کے لیے درکار تمام تر وسائل مہیا کرے اور اس جانب بڑھنے کی کوشش کرے‘۔

Syrischer Aussenminister im Iran
شامی وزیر خارجہ ایران میںتصویر: picture alliance / dpa

اسرائیل اور امریکا کی طرف سے سخت تنقید اور تشویش کے اظہار کے باوجود جمعرات سے تہران میں شروع ہونے والے اس اجلاس میں اقرام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون حصہ لیں گے۔ 30 سے زائد رکن ممالک کے ریاستی اور حکومتی سربراہان اس اجلاس میں شرکت کریں گے جن کے سامنے بان کی مون تہران کے متنازعہ جوہری پروگرام اور شام کے بحران پر عالمی برادری کی تشویش کا کھل کر اظہار کریں گے۔

Baumgarten/R/Hinrichs.B/km/ah