1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

دنیا کے مختلف خطوں میں شہد کی مکھیوں میں کمی

29 اپریل 2010

حیوانیات کی صحت کے عالمی ادارے OIE کی تازہ رپورٹ کے مطابق دنیا کے بہت سے خطوں میں شہد کی مکھیوں کی تعداد حیران کن طور پر یک دم کم ہو رہی ہے

https://p.dw.com/p/N94l
تصویر: AP

رپورٹ کے مطابق امریکہ، یورپ، جاپان اور دنیا کے دیگر خطوں میں شہد کی مکھیوں کی تعداد میں حیران کن کمی سے اربوں ڈالر مالیت کی زرعی پیداوار خطرے میں پڑگئی ہیں۔ ادارے کے مطابق اس سے ان فصلوں کو طویل المدتی نقصان پہنچ سکتا ہے جن کی پولینیشن یعنی زیرگی کا دارومدار شہد کی مکھیوں پر ہوتا ہے۔

World Organisation for Animal Health کے ڈائریکٹر جنرل برنارڈ والٹ کے بقول شہد کی مکھیوں سے براہ راست طور پر حاصل ہونے والی قیمتی خوراک شہد اور رائل جیلی کو سمجھا جاتا ہے، لیکن اصل میں یہ مکھیاں زیرگی کے عمل میں معاونت کرکے بہت سے پھلوں اور سبزیوں کی کاشت میں معاونت کرتی ہیں۔

فرانس میں OIE کی جانب سے جاری رپورٹ کے مطابق شہد کی مکھیوں کی نسل کو درپیش خطرے کی وجوہات میں جراثیم کش ادویات کا بے دریغ استعمال، وائرس و بیکٹیریا اور انسانی سرگرمیوں کے باعث ماحول پر پڑنے والے مجموعی منفی اثرات شامل ہیں۔

Bienchen und Blümchen
تصویر: AP

عمومی طور پر شہد کی مکھیوں کی ’برادری‘ میں پانچ فیصد کے تناسب سے کمی ہوتی رہتی ہے۔ تاہم Colony Collapse Disorder نامی علامات کے مطابق نوے فیصد تک حشرات کی ہلاکت ہوسکتی ہے۔ محض امریکہ میں جاری کئے گئے سرکاری اعداد وشمار کے مطابق شہد کے چھتوں میں گزشتہ سال 29 فیصد جبکہ اس سے پہلے دو سالوں میں بالترتیب 36 اور 32 فیصد کمی واقع ہوئی۔

حیوانیات کی صحت کے عالمی ادارے نے ان حشرات و جراثیم کا بھی پتا لگالیا ہے، جو شہد کی مکھیوں پر حملہ کرکے ان کی موت کا سبب بن رہے ہیں۔ اس سلسلے میں خون چوسنے والے کیڑے ’وارورا‘ اور ’نوسیما‘ نامی ایک خلیے والا کیڑا شامل ہے۔ اس ادارے نے شہد کی مکھیوں کی بقا کی خاطر ان کی نسل کو درپیش خطرات کی مکمل وجامع تحقیق کرنے اور اس ضمن میں مناسب اقدامات کی ضرورت پر زور دیا ہے۔

رپورٹ : شادی خان سیف

ادارت : ندیم گِل