1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

دورہ نیوزی لینڈ اچھا موقع ہے، جاوید میانداد

14 دسمبر 2010

پاکستان کرکٹ ٹیم کے بیٹنگ کنسلٹنٹ جاوید میانداد کا کہنا ہے کہ دورہ نیوزی لینڈ سے پاکستانی کرکٹ ٹیم کو عالمی کپ کی تیاری کا اچھا موقع ملے گا۔

https://p.dw.com/p/QXYL
جاوید میاندادتصویر: AP

ڈوئچے ویلے کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے پاکستان کرکٹ کی تاریخ کے سب سے کامیاب بیٹسمین جاوید میانداد نے بتایا کہ عالمی کپ میں بھارت سمیت دنیا کی کوئی ٹیم فیورٹ نہیں، ایونٹ کے دنوں میں ہی کلک کرنے والی ٹیم کامیابی سے ہمکنار ہوگی۔ عمران خان کی جانب سے بھارت کو ہاٹ فیورٹ قرار دیے جانے پر تبصرہ کرتے ہوئے میانداد نے کہا کہ ون ڈے کرکٹ کے بارے میں کوئی بھی پیشگوئی نہیں کی جاسکتی۔ بھارتی ٹیم ہوم گراؤنڈ اور زیادہ امیدوں کی وجہ سے دباؤ میں ہوگی اور ماضی میں ایسا کبھی بھی نہیں ہوا کہ کبھی کوئی فیورٹ ٹیم ورلڈکپ جیتی ہو۔

میانداد نے کہا کہ اس وقت انگلینڈ، بھارت اور سری لنکا کی ٹیمیں اچھی فارم میں ہیں، جبکہ پاکستان کو بھی نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔ کیونکہ یہ ایک ایسی ٹیم جو ہر دور میں حیرت انگیز کارکردگی کی وجہ سے (unperdictabale ) کہی جاتی ہی۔ ہم نے 1992کا ورلڈ کپ انڈر ڈاگ کی ہی حیثیت سے جیتا تھا۔

Javed Miandad
جاوید میاندادتصویر: AP

میانداد کے مطابق محمد عامر اور محمد آصف کے بعد پاکستانی ورلڈ کپ ٹیم کو کامران اکمل اور شعیب ملک کےٹیم میں نہ ہونے سے بھی کوئی فرق نہیں پڑے گا۔ ان کے بقول ان کھلاڑیوں کے ہوتے ہوئے بھی پاکستانی ٹیم کوئی اعزاز حاصل نہیں کر سکی۔کرکٹ میں کھلاڑی آتے جاتے رہتے ہیں۔2003ء کے عالمی کپ میں وسیم اکرم ، وقار یونس اور سعید انور سمیت پاکستانی ٹیم تمام ورلڈ کلاس کھلاڑیوں پر مشتمل تھی مگر وہ سپر سکس تک بھی نہ پہنچ سکی۔

میانداد مزید کہتے ہیں کہ وہ موجودہ ٹیم کو اگلے کچھ دنوں میں ایک لیکچر دینے والے ہیں۔ ’’جوکچھ ہوا ہمیں اسے بھول کر آگے بڑھنا ہے‘‘۔ ہم کب تک ماضی کا رونا روتے رہیں گے؟ ہمیں اپنے ذرائع پر اعتماد کرنا ہوگا اور دستیاب کرکٹرز کو یہ باور کرانا ہوگا کہ اگر انہیں کسی کی عدم دستیابی کی وجہ سے موقع مل گیا، تو وہ اسے غنیمت جان کرفائدہ اٹھائیں۔ ان کے بقول ان کے زمانے میں تو کئی اعلیٰ درجے کے کھلاڑی پاکستان کی نمائندگی کا موقع ملنے کے لئے ترستے رہتے تھے۔

Pakistanische Spieler im Freudentaumel
پاکستانی کھلاڑی ایک میچ کے دوران خوشی کا اظہار کرتے ہوئےتصویر: AP

کپتان شاہد آفریدی کے اس بیان کا ،کہ میانداد کی کوچنگ کا فائدہ سینئرز کی بجائے صرف جونیئر کھلاڑیوں کو ہی ہو سکتا ہے ،جواب دیتے ہوئے جاوید نے واضح کیا کہ وہ کسی کھلاڑی کی ٹیکنیک تبدیل کرنے پر یقین نہیں رکھتے۔ کیونکہ انٹر نیشنل لیول پر کسی کی ٹیکنیک تبدیل نہیں کرائی جا نی چاہیے۔ میں پہلے سے اپنائی گئی ٹیکنیک کے اندر ہی کھلاڑی کی خامیاں دور کرتاہوں۔ میانداد نے کہا کہ ہمارے بیٹسمین کی غیر مستقل مزاج کارکردگی اس بات کا ثبوت ہے کہ ان کے کھیل میں بنیادی خامیاں موجود ہیں۔ لاہور میں جاری تربیتی کیمپ میں مصباح الحق اور عمر اکمل جیسے بیٹسمینوں کو اسکا فائدہ ہوا ہے۔ میانداد کے بقول کرکٹر پورے کیئریر میں ہر روز سیکھتا ہے، جویہ سمجھے کہ اسے سیکھنے کی ضرورت نہیں رہی وہ خود کو دھوکہ دیتا ہے ۔

روان ہفتے شروع ہونے والے دورہ نیوزی لینڈ میں پاکستانی ٹیم کے ساتھ نہ جانے کے فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے جاوید میانداد کہتے ہیں۔’’میرے نیوزی لینڈ جانے سے غلط فہمیاں پیدا ہو سکتی ہیں ۔ کرکٹ میں اگر چار دماغ استعمال ہوں گے تو خلل پیداہوگا۔ میں ہیڈ کوچ کے ساتھ چار دیگر کوچ لگانے کا مخالف ہوں۔ اس سے پیچیدگیاں پیدا ہوتی ہیں اور پھر کھلاڑیوں کو دوران میچز نہیں بلکہ کیمپ اور اور اکیڈمی میں ہی سکھایا جا سکتا ہے ۔ ہمیں وقار یونس کو فری ہینڈ دینا چاہیے ۔ ہاں اگر کوچ کی کارکردگی اچھی نہ ہو تو اسے ہٹا دینا چاہیے اور دنیا میں یہی ہوتا ہے ۔‘‘ میانداد کا یہ بھی کہنا تھا کہ انہوں نے نیوزی لینڈ جانے سے کبھی انکار نہیں کیا اگر وہاں میری ضرورت ہوتو میں ٹیم کے ساتھ سفر کرنے کے لئے بھی تیار ہوں۔

نیوزی لینڈ کے خلاف سیریز کو جاوید میانداد عالمی کپ کی تیاری کے لئے اہم قرار دیتے ہوئے کہتے ہیں کہ میگا ایونٹ سے پہلے پاکستانی ٹیم کو اپنی خامیوں خوبیوں کا بخوبی علم ہو جائے گا جس سے ورلڈکپ کی حکمت عملی ترتیب دینے میں مدد ملے گی۔

رپورٹ: طارق سعید ، لاہور

ادارت:امتیازاحمد

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں