1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

دو سالہ بیٹی کا مبینہ قاتل پاکستانی تارک وطن باپ گرفتار

شمشیر حیدر dpa
29 اکتوبر 2017

پناہ کی درخواست مسترد ہونے کے بعد جرمنی میں غیر قانونی طور پر مقیم پاکستانی تارک وطن سہیل اے مبینہ طور پر اپنی دو سالہ بیٹی کو قتل کرنے کے بعد فرار ہو گیا تھا۔ جرمن پولیس کے مطابق سہیل کو اسپین سے گرفتار کیا گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/2mhwK
Symbolbild Mexiko Mord
تصویر: Getty Images/Spencer Platt

یہ واقعہ جرمنی کے شمالی شہر ہیمبرگ میں پیر تئیس اکتوبر کے روز پیش آیا تھا۔ جرمن پولیس کے مطابق سہیل اے اور اس کی بیوی لبنیٰ کے مابین جھگڑا ہوا، جس کے بعد اس کی بیوی پولیس کے پاس رپورٹ درج کرانے چلی گئی۔

جرمنی: مہاجرت کے نئے ضوابط

جرمنی میں پناہ کی درخواستوں پر فیصلوں میں کتنا وقت لگتا ہے؟

پولیس اہلکاروں کے ہمراہ جب اس کی بیوی واپس گھر پہنچی تو سہیل گھر پر موجود نہیں تھا جب کہ ان کی دو سالہ بیٹی گھر پر مردہ حالت میں پائی گئی۔ کمسن بیٹی کی گردن پر زخم تھے۔

اس واقعے کے بعد جرمن پولیس نے سہیل کی تلاش شروع کر دی۔ سہیل کو آخری مرتبہ ہیمبرگ کے مرکزی اسٹیشن پر جاتے دیکھا گیا تھا۔ سہیل کی تلاش کے لیے انٹرپول کا سہارا بھی لیا گیا تھا۔ جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی اے کی برلن سے موصول ہونے والی رپورٹوں کے مطابق سہیل اے کو اتوار کے دن اسپین کے علاقے سان سباستیان سے گرفتار کر لیا گیا ہے۔

پاکستان سے تعلق رکھنے والا یہ تارک وطن دسمبر سن 2011 میں جرمنی آیا تھا اور حکام کو سیاسی پناہ کے حصول کے لیے اپنی درخواست جمع کرائی تھی۔ تاہم جرمن حکام نے اس کی پناہ کی درخواست رد کر دی تھی۔

جولائی سن 2012 میں جرمن عدالت نے بھی سہیل کی اپیل مسترد کر دی تھی جس کے بعد اسے جرمنی سے ملک بدر کیے جانے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔ تاہم جرمن اخبار ’بلڈ‘ کے مطابق سہیل کو نامعلوم وجوہات کی بنا پر ملک بدر نہیں کیا گیا۔

ملک بدری کے انتظار کے دوران ہی سہیل کی ملاقات لبنیٰ سے ہوئی جس کے بعد دونوں نے شادی کر لی۔ دو سال قبل ان دونوں کے ہاں بیٹی کی پیدائش ہوئی تھی۔ رواں برس اپریل کے مہینے میں سہیل نے جرمنی میں قیام یقینی بنانے کے لیے ایک مرتبہ پھر عدالت سے رجوع کیا تھا۔

اس کیس کی سماعت کے دوران پولیس نے عدالت کو بتایا تھا کہ سہیل اپنی بیوی پر تشدد کرتا ہے۔

پناہ کے مسترد درخواست گزاروں کی اپیلیں، پاکستانی سر فہرست

جرمنی بھر میں اس پاکستانی کی تلاش