1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

دو سال میں سرطان دنیا کی سب سے مہلک بیماری ہو گا

عاطف توقیر25 جنوری 2009

عالمی ادارہ صحت کے مطابق سرطان کی بیماری جس تیزی سے بڑھ رہی ہےاگراسی تیزی سے مریضوں کی تعداد میں اضافہ جاری رہا تو سن 2010 تک دل کے امراض کی بجائے کینسر دنیا کی مہلک ترین بیماری بن جائے گا۔

https://p.dw.com/p/GJxw
ہلاکتوں میں اضافے کا سلسلہ جاری رہا تو سن 2030 تک سرطان سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد موجودہ تعداد سے دوگنا ہوجائے گی۔تصویر: AP

عالمی ادارہ صحت کی حال ہی میں سامنے آنے والی ایک رپورٹ میں یہ خدشہ بھی ظاہر کیا گیا ہے کہ اسی تیزی سے اس بیماری کے باعث ہلاکتوں میں اضافے کا سلسلہ جاری رہا تو سن 2030 تک سرطان سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد موجودہ تعداد سے دوگنا ہوجائے گی۔

رپورٹ کے مطابق اس وقت دنیا میں 12 ملین افراد سرطان میں مبتلا ہیں جبکہ 7.6 ملین افراد میں سرطان کی بیماری کے امکانات پائے گئے ہیں۔ رپورٹ میں نشاندہ کی گئی ہے کہ سرطان سے ہلاکتوں کی شرح سب سے زیادہ چین اور بھارت میں ہے۔

Hautkrebs
پاکستان میں حکومتی سطح پر اب تک کوئی ایسا ادارہ نہیں ہے جو ملک بھر میں سرطان کے حوالے سے اعداد وشمار کو باقاعدہ طور پر اکٹھا کرے۔تصویر: AP

پاکستان کے شہر لاہور میں واقع شوکت خانم میموریل ہسپتال کے شعبہ تحقیق سے وابستہ ڈاکٹر نتاشا انور نے ڈوئچے ویلے سے خصوصی گفتگو میں کہا کہ جنوبی ایشیا میں اس مرض میں اضافے کے بنیادی محرکات غیرمعیاری غذا کا استعمال، تمباکو نوشی کی کثرت، آلودگی میں اضافہ اوررشتہ داروں کی آپس میں شادیوں کی روایت ہیں۔

ڈاکٹر نتاشا انور نے کہا کہ اس مرض پر تحقیق کے حوالے سے پاکستان میں حکومتی سطح پر اب تک کوئی ایسا ادارہ نہیں ہے جو ملک بھر میں سرطان کے حوالے سے اعداد وشمار کو باقاعدہ طور پر اکٹھا کرے۔ ان کا کہنا تھا کہ کچھ غیر سرکاری ادارے اس ضمن میں کام کر رہے ہیں تاہم ان اداروں کے باہمی ربط، اعداد وشمار اور تحقیقی پیش رفت کے ایک دوسرے سے تبادلے کے لئے ایک مرکزی سرکاری ادارے کی ضرورت شدت سے محسوس کی جارہی ہے۔

شوکت خانم میموریل ہسپتال کی اس خاتون محقق کا کہنا تھا کہ تمباکو نوشی کے اثرات کے بارے میں زیادہ سے زیادہ عوامی شعوروآگہی کی کوششوں کی ضرورت ہے۔ ڈاکٹر نتاشا انور نے کہا کہ تمباکو نوشی سے پرہیز، وقفے وقفے سے طبی معائنہ اور صحت بخش غذا کے علاوہ تازہ سبزیوں اور پھلوں کا استعمال اس مرض سے بچاؤ میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔