1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ديگر يورپی ملکوں کے مقابلے ميں مسلمان جرمنی ميں زيادہ ’ضم‘

عاصم سلیم
24 اگست 2017

جرمنی ميں مقيم تقريباً 4.7 ملين مسلمان جرمن معاشرے ميں خود کو ضم محسوس کرتے ہيں۔ تاہم يہ بھی ايک حقيقت ہے کہ ہر پانچ ميں سے ايک جرمن شہری کسی مسلمان کو اپنے پڑوسی کے طور پر نہيں چاہتا۔

https://p.dw.com/p/2imLk
Deutschland Muslime Integration
تصویر: Imago/R. Peters

مسلمان جرمن معاشرے ميں اچھی طرح ضم ہو چکے ہيں، بالخصوص اگر اس کا موازنہ ديگر يورپی ممالک سے کيا جائے۔ يہ انکشاف جرمنی کے برٹيلسمين فاؤنڈيشن کی جانب سے کرائے گئے ايک مطالعے کے بعد جمعرات چوبيس اگست کو جاری کردہ رپورٹ ميں کيا گيا ہے۔ اسٹڈی ميں شامل اکثريتی مسلم خود کو جرمنی اور يہاں کے معاشرے کا رکن سمجھتے ہيں۔ جرمنی ميں بسنے والے 4.7 ملين مسلمان يہاں کی روزگار کی منڈی کا حصہ ہيں، اور ان کی ملازمتوں کے ريکارڈ ديگر جرمن شہريوں سے زيادہ مختلف نہيں۔ علاوہ ازيں نوجوان نسل کے مسلمان شہريوں ميں بے روزگاری کی شرح بھی کم ہوتی جا رہی ہے۔

جرمن برٹيلسمين فاؤنڈيشن نے اپنے اس مطالعے کے ليے جرمنی، فرانس، برطانيہ، آسٹريا اور سوئٹزرلينڈ ميں مسلمانوں کے ساتھ انٹرويو کيے، جن ميں ان سے ان کی ملازمت، سماجی روابط، تعليم اور جرمن زبان بولنے کی اہليت پر سوالات کيے گئے۔ اس اسٹڈی کا عنوان ’يورپ ميں مسلمان، انضمام مکمل مگر تسليم نہيں‘ ہے۔ واضح رہے کہ سن کے بعد يورپ ہجرت کرنے والوں کو اس اسٹڈی ميں شامل نہيں کيا گيا۔

اگرچہ رپورٹ ميں يہ پہلو واضح  ہے کہ ديگر يورپی ممالک کے مقابلے ميں مسلمان جرمنی ميں بہتر انداز سے معاشرے کا حصہ بن پائے ہيں تاہم مطالعے ميں شامل ہر پانچ ميں سے ايک جرمن شہری کا یہ بھی کہنا تھا کہ وہ کسی مسلمان کو اپنے پڑوسی کے طور پر نہيں چاہتا۔ اکثريتی مسلمانوں کا يہ بھی کہنا ہے کہ وہ اسلام سے نفرت، جسے عموماً ’اسلام و فوبيا‘ کہا جاتا ہے، بھی تجربہ کر چکے ہيں۔

جرمنی ميں مسلمان والدين کے ہاں پيدا ہونے والے قريب تہتر فيصد بچے اپنی پہلی يا مادری زبان کے طور پر جرمن سيکھتے ہيں۔ ہائی اسکول سے پاس ہونے والوں کی شرح ميں بھی اضافہ ہو رہا ہے تاہم اس سلسلے ميں مزيد بہتری کی گنجائش ہے۔ اس ضمن ميں اگر جرمنی کا فرانس سے موازنہ کيا جائے، تو فرانس ميں صرف گيارہ فيصد مسلم بچے ہائی اسکول پاس نہيں کر پاتے جبکہ جرمنی ميں يہ شرح چھتيس فيصد ہے۔

 محققين کے مطابق اس فرق کی ايک بڑی وجہ يہ ہے کہ فرانس ميں بچے جرمنی کے مقابلے ميں زيادہ عرصے تک ايک ساتھ پڑھتے ہيں اور ہجرت کے پس منظر والے بچے اکثريتی طور پر فرانسيسی زبان بہتر طور پر سمجھتے ہيں۔ تاہم تعليم کے معاملے ميں سبقت کے باوجود فرانس ميں نوجوانوں ميں بے روزگاری کی شرح انتہائی اونچی ہے۔

فرانس میں حلال سیاحت