1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

دہشت گردی ایکٹ میں ترمیم، فوری اثر صوبہ سرحد پر

19 نومبر 2009

انسداد دہشت گردی آرڈیننس میں کی گئی ترامیم کا فوری اطلاق صوبہ سرحد کے زیر انتظام قبائلی علاقوں اور مالاکنڈ ڈویژن پر ہوگا۔

https://p.dw.com/p/KbHl
تصویر: AP

اس قانون کے تحت دہشت گردوں کی حمایت اور تشہیر کرنے والے کسی بھی شخص یا تنظیم بشمول ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کےخلاف خصوصی عدالتوں میں مقدمے چلائے جا سکیں گے۔ اس کے علاوہ گرفتار شدہ دہشت گردوں سے تفتیش کےلئے جسمانی ریمانڈ کی مدت 90 دن تک بڑھا دی گئی ہے اور یہ کہ ملزموں کا ضلعی پولیس افسر کے سامنے اقبالی بیان قانونی ثبوت کے طور پر مانا جائے گا۔

قائم قام اٹارنی جنرل شاہ خاور نے انسداد دہشت گردی آرڈیننس 2009ء میں ترامیم کو سوات آپریشن میں گرفتار کئے گئے افراد پر مقدموں کے آغاز کےلئے ناگزیر قرار دیتے ہوئے کہا: ’’وفاق کے جتنے قوانین ہیں ان کا اطلاق FATA اور PATA پر نہیں ہوتا، اس لئے حکومت پاکستان نے انسداد دہشت گردی آرڈیننس کو صوبائی سطح پر قبائلی علاقوں پر لاگو کر دیا ہے اس کا بنیادی مقصد سوات سے گرفتار دہشت گردوں اور آئندہ گرفتار ہونے والے عسکریت پسندوں کی اس قانون کے تحت تفتیش کرنا ہے۔‘‘

Verhaftete Lashkar-e-Toiba Mitglieder in Pakistan
اس قانون کے تحت سوات آپریشن میں گرفتار عسکریت پسندوں پر مقدمات قائم کئے جا سکیں گےتصویر: AP

خیال رہے کہ خاص طور پر عسکری ادارے سوات آپریشن کے دوران گرفتار کئے گئے تقریباً اڑھائی ہزار عسکریت پسندوں اور دہشت گردوں کے خلاف قانونی کارروائی سے گریزاں تھے کیونکہ انہیں خدشہ تھا کہ گرفتار شدہ شدت پسندوں کی اکثریت موجودہ قوانین کے سقم سے فائدہ اٹھاتے ہوئے حکومت کےلئے قانونی مشکلات کھڑی کر سکتی ہے۔

دوسری طرف بعض حلقے اس تشویش کا اظہار کر رہے ہیں کہ حکومت نئی ترامیم کو ذرائع ابلاغ کی آزادی سلب کرنے کےلئے بھی استعمال کر سکتی ہے۔ تاہم اٹارنی جنرل شاہ خاور نے اس تاثر کو مسترد کرتے ہوئے کہا: ’’بہت سی شکایات اور ایسی چیزیں سامنے آتی ہیں ذرائع ابلاغ کے بعض نمائندے حد سے تجاوز کر جاتے ہیں اس کےلئے ایک قانونی حد ضرور ہوگی لیکن اس کا مطلب یہ ہرگز نہیں کہ اس قانون کی آڑ میں ذرائع ابلاغ کے ساتھ کوئی زیادتی ہوگی۔‘‘

مبصرین کے خیال میں پاکستان کو درپیش غیر معمولی مشکلات کے پیش نظر ان عناصر سے نمٹنے کےلئے قانونی ڈھانچے میں تبدیلیاں ضروری ہو گئی تھیں، جو ببانگ دہل خودکش حملوں، سرکاری اور فوجی ٹھکانوں کو نشانہ بنانے کا دعویٰ کرتے ہیں مگر موجودہ قوانین کے تحت ان کے ان دعووں کی بنیاد پر انہیں مجرم ٹھہرانا بہت مشکل ہے۔

رپورٹ : امتیازگل، اسلام آباد

ادارت : عاطف توقیر