1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

دہشت گردی کے خلاف 100دنوں کا ایکشن پلان

افتخار گیلانی، نئی دہلی29 مئی 2009

بھارت میں نئی حکومت نے جمعہ کے روز سے اپنا کام باضابطہ شروع کردیا ہے۔اس دوران وزرات داخلہ نے دہشت گردی پر قابو پانے کے لئے 100 دنوں کاایک ایکشن پلان تیار کیا ہے ۔

https://p.dw.com/p/I0Gb
بھارتی وزیر خارجہ نے اپنے سو روزہ ایکشن پروگرام کا اعلان کیاتصویر: Fotoagentur UNI

وزیر اعظم کی ہدایت پر تیار کئے گئے ا س ایکشن پلان پر یکم جون سے عمل درآمد شروع ہوجائے گا۔

اس ایکشن پلان کے تحت بائیں بازو کے انتہاپسند نکسلیوں اور فرقہ وارانہ تشددجیسی لعنت سے سختی کے ساتھ نمٹنے اور ممبئی، کولکتہ، حیدرآباد اور چینئی میں نیشنل سیکورٹی گارڈ کے مراکز کھولنے کے فیصلے پرعملدرآمد شروع کردیا جائے گاتاکہ ان چار بڑے شہروں میں خصوصی کمانڈوز کو تعینات کیا جاسکے۔اس کے علاوہ اگلے 100 دنوں میں قومی تفتیشی ایجنسی یعنی این آئی اے کے لئے افسران اور دیگر اہلکاروں کی تقرری کا کام بھی شروع کردیا جائے گا۔

دراصل یہ وزیر داخلہ پی چدمبرم کا 100 دنوں کا دوسرا ایکشن پلان ہے۔ انہو ں نے پچھلے سال ممبئی پر ہوئے دہشت گردانہ حملوں کے بعد جب وزیر داخلہ کا عہدہ سنبھالا تب اپنے پہلے ایکشن پلان کا اعلا ن کیا تھا جو20 فروری کو شرو ع ہوکر 31مئی کو ختم ہورہا ہے۔ چدمبرم دراصل اپنے اس نامکمل کام کو پورا کرنا چاہتے ہیں جسے انہوں نے پچھلی حکومت کے دوران شروع کیا تھا۔ این آئی اے کے قیام کا فیصلہ انہوں نے اسی دوران کیا تھا۔ تاہم مشہور سیکیورٹی ایکسپرٹ کیپٹن سی ادے بھاسکر کہتے ہیں کہ حکومت کو نیشنل انوسٹی گیشن ایجنسی کے بجائے نیشنل پریویشن ایجنسی بنانی چاہئے۔ ایسی صلاحیت پیدا کرنے کی ضرورت ہے کہ ممبئی جیسے واقعات نہ ہوں اگر ممبئی جیسے واقعات دوبارہ ہوئے تو انوسٹی گیشن کرنے کا کیا فائدہ ہے۔انہوں نے کہا کہ بھارت کے سیکیورٹی ڈھانچے میں اوپر سے لے کر نیچے تک تبدیلی کی ضرورت ہے۔

وزیر داخلہ چدمبرم نے دعویٰ کیا کہ پہلے ایکشن پلان کا ہدف بڑی حد تک حاصل کرلیا گیا ہے۔چدمبرم نے کہا کہ نئی حکومت سیکیورٹی خطرات سے نمٹنے کے لئے تیاریوں میں اضافہ کرے گی اور ان خطرات کا تیزی اور فیصلہ کن انداز میں مقابلہ کرے گی۔ اس کے لئے انتہائی جدید ترین سسٹم، اعلیٰ تربیت یافتہ افراد اور جدید ترین ٹیکنالوجی استعمال کی جائے گی۔ لیکن کیپٹن سی ادے بھاسکر کاکہنا ہے کہ بھارت میں قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں کا سیاسی استعمال ہوتا ہے جس کی وجہ سے یہ ادارے موثر ڈھنگ سے اپنا کام نہیں کرپاتے ہیں۔

وزیر داخلہ نے نکسلیوں کو ترقی کا دشمن قرار دیتے ہوئے انہیں سختی سے کچلنے کا اشارہ دیا لیکن ساتھ ہی کہا کہ نکسلی تشدد سے متاثرہ علاقوں میں تعمیری اور ترقیاتی کام تیزی سے کرائے جائیں گے۔ پی چدمبرم نے بنگلہ دیش کے غیرقانونی تارکین وطن کے مسئلے کو بھی حل کرنے کے لئے نئے طریقوں پرغور کرنے کی بات کہی۔ انہوں نے کہا کہ حکمران کانگریس پارٹی نے اپنے انتخابی منشور میں بھی دہشت گردی کی چیلنج کا فیصلہ کن انداز میں مقابلہ کرنے کا وعدہ کیا ہے۔

دریں اثناء ریاست جموں و کشمیر کے وزیر اعلی عمر عبداللہ نے جمعہ کے روز وزیر اعظم اور وزیر داخلہ سے ملاقات کی اور مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے داخلی بات چیت جلد از جلد شروع کرانے پر زور دیا۔ عمر عبداللہ نے بعدمیں بتایا کہ وزیرداخلہ نے انہیں یقین دہانی کرائی کہ آرمڈ فورسز اسپیشل پاور ایکٹ کی بعض دفعات میں ترمیم کرکے اس قانون کو زیادہ Human face دیا جائے گا۔انہوں نے مزید کہا کہ وزیر اعظم نے بھی یہ یقین دہانی کرائی ہےکہ اعتماد سازی کے اقدامات کے حوالے سے ورکنگ گرو پ نے جو سفارشات کی تھیں ان کے عملدرآمدکی مانیٹرنگ کی جائے گی۔