1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

دہشت گرد بھاگ رہے ہیں، باراک اوباما

26 جنوری 2011

امریکی صدر باراک اوباما نےکہا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف عالمی جنگ نے القاعدہ کو بھاگنے پر مجبور کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان سے لے کر جزیرہ نما عرب تک شدت پسندوں کے خلاف جنگ جاری رہے گی۔

https://p.dw.com/p/103Cx
امریکی صدر باراک اوباماتصویر: AP

کانگریس سے اپنے سٹیٹ آف دی یونین خطاب میں باراک اوباما نے کہا ہے کہ القاعدہ امریکہ کو درپیش سب سے بڑا خطرہ ہے اور اس سے نمٹنے کے لیے جاری کوششوں میں پیش رفت ہو رہی ہے۔

اوباما نے اس خطاب میں دہشت گردی کے خلاف جنگ کا تذکرہ کیا ہے، جس کا موضوع درحقیقت امریکی معیشت کی بحالی تھا۔ انہوں نے اس خطاب میں عراق اور افغانستان کی جنگ اور دہشت گردی کے خطرے کا تذکرہ مختصر ہی رکھا۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ پاکستان میں موجود القاعدہ کی قیادت پر اب دباؤ پہلے سے کہیں زیادہ بڑھ گیا ہے اور ہمسایہ ملک افغانستان میں جاری جنگ کے باعث انہیں وہاں بھی محفوظ پناہ گاہیں نہیں ملیں گی۔ اوباما نے پاکستان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ شدت پسندوں کے ٹھکانے اب کم ہوتے جا رہے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا، ’ہم نے افغان سرحد سے لے کر جزیرہ نما عرب بلکہ دنیا کے تمام خطوں کو یہ پیغام بھیجا ہے کہ ہم تمھیں (شدت پسندوں کو) شکست دیں گے۔‘

Flash-Galerie Wahlen in Afghanistan 2009
افغانستان میں تقریباﹰ ڈیڑھ لاکھ غیرملکی فوجی تعینات ہیںتصویر: AP

اس کے ساتھ ہی امریکی صدر نے معیشت کے حوالے سے بعض ایسی تجاویز پیش کی ہیں، جو ریپبلیکنز کو بھی پسند آ سکتی ہیں، جن سے آئندہ برس کے صدارتی انتخابات سے قبل سمجھوتے کے لیے ان کے سیاسی حریفوں کا مزاج جاننے میں مدد مل سکتی ہے۔

ان کی تجاویز میں کارپوریٹ ٹیکس کی شرح میں کمی، ٹیکس کوڈ کو سادہ بنانا اور سینیٹروں کی جانب سے چلائے جانے والے منصوبوں کا خاتمہ شامل ہے۔ اوباما نے کہا، ’ریپبلیکنز کی ذمہ داری ہے کہ بے معنی سیاسی مسائل پر الجھتے ہوئے وقت ضائع کرنے کے بجائے ملازمتوں کے مواقع پیدا کرنے کے لئے ہمارے ساتھ مل کر کام کریں۔‘

رپورٹ: ندیم گِل/خبررساں ادارے

ادارت: افسر اعوان

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں