1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

دہشت گرد لیپ ٹاپس میں بارودی مواد چھُپا سکتے ہیں، امریکا

علی کیفی ُّٖAFP,dpa
1 اپریل 2017

امریکی انٹیلیجنس ایجنسیوں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے خیال میں دہشت گرد تنظیموں نے لیپ ٹاپس اور دیگر الیکٹرانک آلات کے اندر بارودی مواد چھُپانے کے طریقے ڈھونڈ نکالے ہیں۔

https://p.dw.com/p/2aUzK
USA Sicherheitskontrollen Hartsfield-Jackson Atlanta International Airport
تصویر: picture-alliance/dpa/E. S. Lesser

یہ تفصیلات جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی اے اور فرانسیسی نیوز ایجنسی اے ایف پی نے جمعے کے روز منظرِ  عام پر آنے والی امریکی رپورٹوں کے حوالے سے بتائی ہیں۔ ڈی پی اے کے مطابق یہ نئی تفصیلات امریکا اور برطانیہ کے گزشتہ ہفتے کے اُن نئے اعلانات کی وضاحت کرتی ہیں، جن میں مشرقِ وُسطیٰ اور افریقہ کے کچھ ممالک سے آنے والی پروازوں پر مسافروں کو اپنے دستی سامان میں لیپ ٹاپس اور عام موبائل فون سے بڑے سائز کے الیکٹرانک آلات لے جانے سے منع کیا گیا تھا۔

امریکی ٹی وی چینل سی این این  اور دیگر امریکی نشریاتی اداروں نے امریکا کے وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف بی آئی اور قانون نافذ کرنے والے دیگر اداروں کے حوالے سے بتایا ہے کہ دستی سامان میں لیپ ٹاپس کی پابندی کا فیصلہ گزشتہ چند مہینوں کے دوران اکٹھی کی جانے والی انٹیلیجنس معلومات کی بناء پر کیا گیا تھا۔

بتایا گیا ہے کہ دہشت گرد تنظیموں نے ہوائی اڈوں پر جانچ پڑتال کے لیے استعمال ہونے والے آلات حاصل کر لیے تھے۔ یہ تنظیمیں اپنے اُن طریقوں کو جانچنا چاہتی تھیں، جن کا مقصد لیپ ٹاپس اور دیگر الیکٹرانک آلات میں بارودی مواد کو چھُپانا تھا۔ یہ تنظیمیں غالباً یہ جانچنا چاہتی تھیں کہ کیا ہوائی اڈوں پر نصب نظام اُن کی طرف سے الیکٹرانک آلات میں چھُپائے گئے بارودی مواد کو جانچ پاتے ہیں یا نہیں۔

China Shanghai Pudong International Airport Sicherheitscheck
دہشت گرد جاننا چاہتے تھے کہ کیا ہوائی اڈوں پر نصب نظام اُن کی طرف سے الیکٹرانک آلات میں چھُپائے گئے بارودی مواد کو جانچ پاتے ہیں یا نہیںتصویر: picture-alliance/Imaginechina

ہوم لینڈ سکیورٹی کے محکمے نے ان نیوز رپورٹوں کی تصدیق تو نہیں کی تاہم جواب میں ڈی پی اے کو ایک ای میل روانہ کی ہے۔ اس ای میل میں کہا گیا ہے:’’اصولی طور پر ہم مخصوص انٹیلیجنس معلومات کو کھلے عام زیرِ بحث نہیں لاتے البتہ انٹلیجنس معلومات کے تجزیے سے ہمیں پتہ چلا ہے کہ دہشت گرد گروپ مسافر بردار طیاروں کو  ہدف بنانے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں اور اس میں الیکٹرانک آلات میں رکھ کر بارودی مواد اسمگل کرنا بھی شامل ہے۔‘‘

ہوم لینڈ سکیورٹی کے محکمے نے اکیس مارچ کو فضائی کمپنیوں کو اپنی نئی پالیسی کی تفصیلات سے آگاہ کیا تھا۔ اس پالیسی کے تحت مشرقِ وُسطیٰ کے آٹھ ممالک کے دس ہوائی اڈوں سے امریکا جانے والے مسافروں پر یہ پابندی لگائی گئی تھی کہ وہ اپنے دستی سامان میں لیپ ٹاپس اور بڑے سائز کے الیکٹرانک آلات لے کر نہیں جا سکتے۔ بعد ازاں اُسی روز برطانیہ نے بھی اس سے ملتی جلتی پالیسی کا اعلان کیا تھا۔

فضائی سفر سے متعلق بین الاقوامی انجمن IATA نے امریکا اور برطانیہ کی طرف سے عائد کی گئی ان پابندیوں کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔