1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’دیہاتی نایاب چیتا ہی کھا گئے‘

عاطف توقیر9 مارچ 2016

انڈونیشیا کے شمالی صوبے سماٹرا میں مقامی دیہاتی ایک نایاب چیتے کو پکڑنے کے بعد اسے کھا گئے۔ نسلی بقا کو لاحق خطرات سے دوچار یہ چیتا ان دیہاتیوں کے دام میں آن پھنسا تھا۔

https://p.dw.com/p/1I9kJ
Galerie Global Ideas Harapan Rainforest 01 - Tiger
تصویر: Harapan Rainforest

انڈونیشیا میں جنگلی حیات کے تحفظ کے حکام نے بدھ کے روز اس واقعے کی تصدیق کی ہے۔ بتایا گیا ہے کہ پیر کو یہ چیتا سوؤروں کو پکڑنے کے لیے لگائے گئے ایک دام میں آن پھنسا تھا۔ سماٹرن ٹائیگر جس کی نسل اس وقت شدید خطرات سے دوچار ہے، اس دوران زخمی ہو گیا تھا۔

بتایا گیا ہے کہ سماٹرا کے شمال میں واقع ٹاپانولی ضلعے میں ان دیہاتیوں نے یہ دام اپنی فصلوں کو سوؤروں کے حملوں سے محفوظ رکھنے کے لیے لگا رکھے تھے۔

انڈونیشیا میں تحفظِ فطرت کی صوبائی ایجنسی کے سربراہ جان کینیڈی کے مطابق ان دیہاتیوں نے بعد میں اس چیتے کو ہلاک کر دیا اور حکام کی جانب سے کی گئی اس درخواست کو کہ اس ہلاک کیے گئے چیتے کی لاش کو ان کے حوالے کیا جائے، رد کر دیا۔ کینیڈی بے بتایا کہ کسی نایاب جانور کو ہلاک کرنے کی سزا پانچ برس تک قید ہے، تاہم مقامی باشندوں نے تحفظِ جنگلی حیات کے اہلکاروں کی تمام درخواستوں کو مسترد کر دیا۔

Tiger Wasser Schwimmen
سماٹرن چیتا بقا کی جنگ لڑ رہا ہےتصویر: picture alliance/blickwinkel/W. Layer

خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے مطابق اس علاقے میں پرانی روایت مشہور ہے کہ چیتے کا گوشت کھانے سے لوگوں میں اپنے اپنے شعبوں میں زیادہ دلیری سے کام کرنے کی ہمت پیدا ہوتی ہے۔ اسی لیے یہ مقامی دیہات ہلاک کیے گئے اس چیتے کا گوشت کھا گئے۔

جنگلی حیات کی عالمی تنظیم WWF کے مطابق سماٹرا میں ان چیتوں کی موجودہ تعداد چار سو ہے اور ان کی تعداد میں مسلسل کمی دیکھی جا رہی ہے۔

جنگلات کی بڑے پیمانے پر کٹائی اور دانتوں اور کھالوں کے لیے جانوروں کے غیرقانونی شکار کی وجہ سے سماٹرا میں متعدد جانور اپنی بقا کی جنگ لڑ رہے ہیں۔