1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ذہين مکانات: مستقبل کا چيلنج

Maqbool Malik27 دسمبر 2010

دنيا ميں ایندھن اور توانائی کی قلت ہے اور ان کی قيمتيں بھی بڑھ رہی ہيں۔ اگلے برسوں کے دوران يہ تعميراتی صنعت کے لئے ايک بڑا چيلنج ہو گا۔

https://p.dw.com/p/zqQj
فرينکفرٹ ميں ايک نئی عمارت کا ماڈلتصویر: picture-alliance/dpa

 تعميراتی انجينئروں، ماہرين اور شہری تعميرات کے ذمہ دار حلقوں کواب ايسے مکانات بنانا ہوں گے، جن کی تعمير اور استعمال کے لئے کم سے کم توانائی درکار ہو۔ اس سلسلے ميں کوششوں کا آغاز ہو چکا ہے۔

عمارات اور مکانات بہت بڑی مقدار ميں توانائی ہڑپ کر جاتے ہيں۔ اس کی ايک خاص وجہ يہ بھی ہے کہ آج سے 20 سال قبل کسی بھی تعميراتی کمپنی يا مالک مکان نے اس پر توجہ نہيں دی تھی کہ اس کا مکان فضا کو گرم کرنے والی کاربن ڈائی آکسائڈ گيس کتنی مقدار ميں خارج کرتا ہے۔ يہی وجہ ہے کہ مکانات کی ديواروں پر حرارت کو باہر نکلنے سے روکنے والے مادوں کی تنصيب ناکافی ہونے اور اسی طرح ایئر کنڈيشننگ پلانٹس کی وجہ سے بہت بڑی مقدار ميں توانائی ضائع ہو رہی ہے۔

Deutschland Hamburg Architektur Energiebunker
توانائی کی بچت والا ايک مکان، ہيمبرگتصویر: IBA Hamburg/HHS

اس صورتحال کو تبديل کرنا ضروری ہے اور آج ہر عقلمند مالک مکان اس پر توجہ دے رہا ہے کہ وہ کس طرح سے اپنے مکان میں استعمال ہونے والی توانائی کے اخراجات کو کم کر سکتا ہے۔ توانائی کی قيمتوں ميں اضافے سے اس پر توجہ اور بھی بڑھے گی۔ يہ ميدان سول انجينئرز، ماہرين تعميرات اور شہری تعميرات کی منصوبہ بندی کرنے والوں کے لئے تجربات کا ايک بہت وسيع ميدان ہے۔

کاتھرينا فائی نے سول انجينئرنگ کی تعلیم حاصل کر رکھی ہے۔ وہ اپنے ايک پروجيکٹ کو ’فعال روشنيوں والا مکان‘ کہتی ہيں، جس ميں ہر ممکن طريقے سے بجلی کا خرچ کم سے کم رکھنے کی کوشش کی گئی ہے۔

Deutschland Hamburg Architektur Moderne Reet-Architektur
ہيمبرگ کی عالمی نمائش کا ايک مکانتصویر: IBA Hamburg/Architekturbüro Martin Hecht

مکان ميں جگہ جگہ نصب حساس آلات درجہء حرارت اور اندر آنے والی روشنی محسوس کرتے ہيں اور وہ خودکار انداز میں کھڑکيوں اور پردوں کو کھولتے اور بند کرتے ہيں۔ مکان کی بجلی، گرم پانی اور ہيٹنگ مکمل طور پر قابل تجديد يا قدرتی ذرائع سے حاصل کئے جاتے ہيں۔ اس طرح اس مکان کے باسيوں کو توانائی کے بڑھتے ہوئے اخراجات کے بارے ميں فکر کرنے کی کوئی ضرورت نہيں ہے۔

سن 2013 ميں جرمنی کے شہر ہيمبرگ ميں بين الاقوامی تعميراتی نمائش ہورہی ہے۔ اس نمائش گاہ کی پوری عمارت اس طرح تعمير کی گئی ہے کہ وہ اپنی توانائی کی ساری ضروریات خود پورا کرتی ہے۔ اس کا خود کار ذہين نظام دن کے وقت اور موسم کی مناسبت سے کبھی پانی اور کبھی سورج سے بجلی اور توانائی حاصل کرتا ہے۔

اس نمائش کے منتظم کے مطابق بہت سے تحقیقی ادارے نت نئے تعميراتی مادوں، سردی اور گرمی ميں معتدل درجہء حرارت  والے مکانات اور روشنی اور ہوا کی فراہمی کے نئے نئے انداز دریافت کرنے ميں مصروف ہيں۔

رپورٹ: شہاب احمد صدیقی

ادارت: مقبول ملک