1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

رمادی کی جنگ: عراقی فوج فتح مند

عابد حسین28 دسمبر 2015

عراقی فوج نے انبار صوبے کے صدر مقام رمادی سے داعش کے جہادیوں کو پوری طرح پسپا کر دیا ہے۔ فوج اب شہر کی گلیوں اور محلوں میں ’اسلامک اسٹیٹ‘ کی جانب سے نصب کیے گئے بارودی مواد کی تلاش میں مصروف ہو گئی ہے۔

https://p.dw.com/p/1HUSs
فاتح عراقی فوج رمادی شہر میں داخل ہوتے ہوئےتصویر: picture-alliance/dpa/Str

کل اتوار کی شام عراقی فوج نے رمادی شہر پر قبضے کے بعد ملک کے کئی شہروں میں فتح کا جشن منایا اور بغداد حکام نے فوج کے اہلکاروں اور افسران کو جہادی تنظیم ’اسلامک اسٹیٹ‘ کو شکست دینے پر مبارک باد کے پیغامات بھی روانہ کیے ہیں۔ انبار صوبے کے اعلیٰ اہلکار ابراہیم فہدوی نے رمادی پر ملکی فوج کے قبضے کے بعد کہا شہر کی تمام گلیوں پر فوج کنٹرول حاصل کر چکی ہے اور داعش کے جہادیوں کی جانب سے مزاحمت نہ ہونے کے برابر تھی۔ گزشتہ برس عراق میں ’اسلامک اسٹیٹ‘ کی پیش قدمی کے بعد رمادی پر قبضے کو عراقی فوج کی سب سے بڑی فتح قرار دیا جا رہا ہے۔

عراقی فوج کے ترجمان کے مطابق رمادی شہر کے اندر مختلف مقامات پر چھپے ہوئے جہادیوں کی چھوٹے چھوٹے گروپ وقفے وقفے سے فائرنگ کا سلسلہ ضرور جاری رکھے ہوئے ہیں اور یہ کوئی بڑا مزاحمتی عمل نہیں جب کہ باقی سارے شہر کی ویران گلیوں میں سے بارودی سرنگوں اور دفن کیے گئے بموں کو ڈھونڈ کر تلف کرنے کا سلسلہ فوج نے شروع کر دیا ہے۔ کل اتوار کی شام تک عراقی فوج کی پیش قدمی دیکھتے ہوئے جہادیوں نے حکومتی دفاتر اور سرکاری کمپلیکس میں قائم اپنے مرکز سے مکمل پسپائی اختیار کر لی تھی۔

Irakische Soldaten rücken in Ramadi vor
عراقی فوجی کا ایک قافلہ شہر کی ایک سڑک پر کھڑا ہےتصویر: Reuters

رمادی شہر میں عراقی فوج کے بارود تلف کرنے والے شعبے کے ماہرین اور بکھرے ہوئے ہتھیاروں کو محفوظ انداز میں سنبھالنے والے اہلکار مختلف گلیوں میں پھیلے ہوئے ہیں۔ عراقی فوج کے بریگیڈیئر جنرل ماجد الفتلادی کے مطابق اِس وقت تین سو سے زائد مختلف مقامات پر بارودی ڈیوائسز نصب ہونے کا اندازہ لگایا گیا ہے جبکہ حکومتی دفاتر کے کمپلیکس میں ایسے بے شمار بم نصب ہو سکتے ہیں۔ عراقی فوج کے آٹھویں پیدل ڈویژن کے بریگیڈیئر الفتلاوی نے مزید بتایا کہ جہادیوں نے آکسیجن کی بوتلوں سے لیکر مٹی کے تیل کے کنستروں کے اندر پلاسٹک تھیلوں میں بارود ڈال کر ہر طرف پھینک رکھا ہے۔ مقامی لوگوں کے مطابق ’اسلامک اسٹیٹ‘ کے جہادی پسپائی کے دوران عام شہریوں کو ڈھال بنا کر فرار ہوئے۔

وزیراعظم حیدر العبادی کے سیاسی مخالفین نے رمادی پر قبضے کی جنگ میں جاری رکھی گئی جنگی حکمت عملی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ مسلح گروپوں کو کنارے پر رکھ کر امریکی فضائی قوت پر انحصار کرنا ملکی وقار کے منافی تھا۔ اسی دوران سیاسی تجزیہ کاروں نے بغداد حکومت کی کامیابی کی زور انداز میں تعریف و توصیف کی ہے۔ مشہور سیاسی تجزیہ کار احسان الشماری کے مطابق عراقی فوج نے رمادی پر قبضہ کر کے اپنے عزت و ناموس میں اضافہ کیا ہے۔ الشماری کے مطابق جون سن 2014 میں موصل پر داعش کے قبضے کے بعد بطور ایک ادارہ عراقی فوج نے شیعہ ملیشیا کے بغیر کامیابی حاصل کی ہے اور یہ لائق تحسین ہے۔