1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

روس اور جورجیا کے درمیان جارحیت میں اضافہ

7 اگست 2007

تبیلیسی حکومت نے ماسکو پر الزام لگایا ہے کہ اس کے دو لڑاکا طیاروں نے جورجیا کی سرحدوں کی خلاف ورزی کی ہے۔ ان طیاروں نے دارلحکومت تبلیس سے کوئی 60 کلومیٹر شمال مغرب میں 700 کلو گرام وزنی ایک میزائل فائر کیا۔ جبکہ روس نے اس الزام کی تردید کی ہے ۔

https://p.dw.com/p/DYGj
جورجیا کے صدر Mikheil Saakashvili
جورجیا کے صدر Mikheil Saakashviliتصویر: AP

حکومت جورجیا نے روس کے اس اقدام کی مزمت کرتے ہوئے کہا اسے جارحیت قرار دیا ہے۔ جورجیا کے وزارت داخلہ کی ترجمان Shota Ustiashwili نے اپنے بیان میں کہا کہ یہ حملہ جورجیا کے صوبے اوسیتیہ میں کیا گیا۔ یہ صوبہ جورجیا سے علیحدگی حاصل کرنے کا خواہاں ہے او ر اسے روس کی حمایت حاصل ہے۔بیان میں مزید کہا کہ پیر کی شام کو فائر کیا گیا یہ میزائل گو کہ پھٹ نہیں سکا لیکن اگر ایسا ہوتا تو بہت بڑی تباہی ہو سکتی تھی۔ انہوں نے کہا کہ ’ریڈار کے ریکارڈ دیکھنے کے بعد یہ بات سامنے آئی ہے کہ روسی طیاروں نے جورجیا کی سرحد سے ساٹھ کلومیٹر اندر آنے کے بعد یہ میزائل فائر کئے۔ اب ہمارے ماہرین یہ بات معلوم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ یہ کس قسم کا میزائل تھا ۔ اب تک سامنے آنے والی معلومات سے صرف یہ پتا چل سکا ہے کہ یہ ایک فضا سے زمین پر مارک کرنے والا گائڈڈ میزائل تھا جو بہت طاقتور تھا ۔جور جیا کی وزارت خارجہ نے اس خدشہ کا بھی اظہار کیا ہے کہ ہو سکتا ہے کہ اس علاقے میں اور بھی میزائل فائر کئے گئے ہوں کہ جو ابھی تک انہیں نہیں مل سکے ہیں۔

دوسری طرف روس نے جورجیا کے اس الزام کی تردید کرتے ہوئے کہا ا سے بے بنیاد قرار دیا۔ وزارت داخلہ کے مطابق اس الزام کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے اور جورجیا کی حکومت اس قسم کی باتوں سے پرہیز کرے۔ روسی ائر فورس کے ایک نائب کمانڈر Alexander Drobyschewski نے کہا کہ ان کی طرف سے جورجیا کے سرحدوں کی کسی بھی طرح سے کوئی بھی خلاف ورزی نہیں کی گئی۔ ان کے مطابق کوئی بھی ر وسی طیارہ ، پیر کے روز کسی بھی وقت اس علاقے بلکہ صوبے اوسیتیہ میں ہی موجود نہیں تھا ۔ اور نہ ہی ہماری اس وقت کوئی مشق ہو رہی تھی۔


روس کے حمایت یافتہ اس صوبے اوسیتیہ کے صدر Eduar Kokoiti نے اپنے بیان میں کہا کہ دو جورجیا کے طیارون نے اس علاقے کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کی ہے نہ کہ روسی طیاروں نے۔ اس پرواز کے دوران ان طیاروں نے دو میززائل بھی فائر کئے۔ انہون نے روس سے یہ مطالبہ کیا کہ وہ اس علاقے میں اپنے امن دستوں کی کی تعداد میں اضافہ کرے۔

روس اصولی طور پر جورجیا کی سرحدوں کو تسلیم کر چکا ہے۔ لیکن تبیلیسی حکومت بار بار اس بات پر ناراضگی کا اظہار کر تی آ رہی ہے کہ روس نے اب تک اس علاقے میں موجود باغیوں سے سیاسی اور عسکری تعلقات قائم ہیں۔ روس کے ابھی تک جورجیا میں فوجی اڈے موجود ہیں۔