1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

روس میں منی چینجرز کی دکانوں پر پابندی

1 اکتوبر 2010

روس نے یکم اکتوبر جمعہ کے دن سے اپنے ہاں مسلسل پھیلتے ہوئے اور چھوٹی چھوٹی دکانوں میں کئے جانے والے زر مبادلہ کی خرید و فروخت کے کاروبار پر پابندی عائد کر دی ہے۔

https://p.dw.com/p/PSUS
روس نے زر مبادلہ کی خرید و فروخت کے نجی کاروبار پر پابندی عائد کر دی ہےتصویر: AP

اب ممنوع قرار دے دئے گئے ان ’منی چینجنگ‘ booths میں سے زیادہ تر چھوٹی سطح پر نجی کاروبار کی صورت میں 1990 کی دہائی کے اوائل میں اس وقت کھولے گئے تھے، جب سوویت یونین کی تقسم کو ابھی زیادہ عرصہ نہیں ہوا تھا۔

روس کے مرکزی بینک نے اسی سال اپریل میں غیر ملکی زر مبادلہ کا کاروبار کرنے والے ان اداروں کے بارے میں اپنے اعداد و شمار جاری کئے تھے۔ یہ اعداد و شمار جاری کرتے ہوئے روسی مرکزی بینک نے تجویز پیش کی تھی کہ ملک کے سبھی شہروں میں گلی کوچوں میں کھولی گئی لاتعداد منی چینجرز کی دکانوں کو یا تو کمرشل بینکوں کی باقاعدہ شاخوں میں تبدیل کر دیا جائے یا پھر انہیں بند کر دیا جائے۔

Russland Moskau Finanzkrise Währung Börse
ماسکو میں ایک بڑے منی ایکسچینج بیورو کی عمارتتصویر: AP

زر مبادلہ کا کاروبار کرنے والے ان اداروں کی بندش کا مقصد کالے دھن کو قانونی رنگ دینے اور رقوم کی منتقلی کے عمل میں مجرمانہ سرگرمیوں جیسے بڑھتے ہوئے جرائم کو روکنا بتایا گیا ہے۔ اس اقدام سے روسی حکومت ملک میں قومی کرنسی روبل کے کاروباری استعمال کو بھی ترویج دینا چاہتی ہے تاکہ روس میں علمی طور پر روبل ہی سب سے اہم اور قابل بھروسہ کرنسی رہے اور غیر ملکی کرنسیوں کی نجی شعبے میں گردش میں کمی لائی جائے۔

اس بارے میں ماسکو میں روس کے سینٹرل بینک بورڈ کے ایک رکن میخائیل سوخوف نے جمعے کو صحافیوں کو بتایا کہ روسی روبل کرنسی کی قیمتوں میں ہر قسم کے اتار چڑھاؤ کے باوجود ایک مضبوط کرنسی ہے۔ انہوں نے اس سرکاری فیصلے کا اعلان بھی کیا کہ یکم اکتوبر سے وہ تمام تجارتی مالیاتی کمپنیاں جو بینکنگ کے شعبے میں معمول کی خدمات مہیا نہیں کرتیں، بند کر دی جائیں گی۔

Russland Wirtschaft Bankenkrise Börse in Moskau
روس میں امریکی ڈالر کی مانگ بہت زیادہ ہو چکی ہےتصویر: AP

انہوں نے عام روسی شہریوں کو یہ تنبیہ بھی کی کہ روسی باشندوں کو اپنی رقوم کسی غیر ملکی کرنسی میں تبدیل کرانے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ انہوں نے اپنے ہم وطنوں کو روبل کی ترویج کی ترغیب دیتے ہوئے کہا کہ عام روسی کارکنوں کو اپنے لئے روزمرہ ضرورت کی اشیاء کی خریداری کے لئے اپنے تنخواہوں کو کسی غیر ملکی کرنسی میں تبدیل کرانے کی ضرورت نہیں بلکہ انہیں ملک میں ہر شے روبل ہی کی ادائیگی کے ساتھا خریدنی چاہئے۔

1990 میں سوویت یونین کے خاتمے کے بعد سے روس میں امریکی ڈالر کی مانگ بہت زیادہ ہو چکی ہے اور اسی مانگ کو پورا کرنے کے لئے روس میں پرائیویٹ منی چینجرز کا کاروبار بھی اب تک مسلسل پھیل رہا تھا۔

1995 سے لے کر 1998 تک روس میں نجی کاروبار کرنے والے منی چینجرز کی کل تعدار 11 ہزار کے قریب بنتی تھی، جن کی شاخیں زیادہ تر بڑے شہروں میں قائم تھیں۔ لیکن اس سال مئی کےمہینے میں شروع کئے گئے حکومتی اقدامات کے باعث ان کی مجموعی تعداد 28 ستمبر تک صرف 140 ہو چکی تھی۔

رپورٹ: عصمت جبیں

ادارت: مقبول ملک

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں