1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

روس میں گیتا پر پابندی کے لیے مقدمہ، بھارت کی طرف سے مذمت

21 دسمبر 2011

بھارتی وزیر خارجہ نے آج منگل کوایک روسی عدالت میں اس مقدمے کی سخت مذمت کی جس میں ہندوؤں کی مقدس کتاب گیتا پر پابندی لگانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/13WFV
تصویر: UNI

وزیر خارجہ ایس ایم کرشنا نے اس سلسلے میں روس میں عدالتی کارروائی کو انتہائی حد تک بےمعنی عمل قرار دیا۔ ہندوؤں کی سب سے اہم اور مقدس ترین مذہبی کتابوں میں شمار ہونے والی بھگود گیتا کے خلاف یہ مقدمہ روسی ریاست سائبیریا کے شہر ٹومسک میں دائر کیا گیا ہے۔ اس کارروائی کے لیے درخواست ٹومسک میں ریاستی دفتر استغاثہ کی طرف سے کی گئی تھی۔

اس مقدمے میں استغاثہ نے دعویٰ کیا ہے کہ گیتا کا روسی زبان میں ایک مشہور ترجمہ دراصل انتہا پسندانہ لٹریچر ہے۔ گیتا کے اس ترجمے کا کتاب کے طور پر عنوان ہے، ‘بھگود گیتا، جیسی وہ ہے۔‘ استغاثہ کے مطابق ہندوؤں کی مقدس ترین کتاب کے اس ترجمے کو بھی ممنوعہ کتابوں کی اسی فہرست میں شامل کیا جانا چاہیے، جس میں اڈولف ہٹلر کی تحریر کردہ کتاب ‘میری جنگ‘ شامل ہے۔

Indien Politik Krishna
وزیر خارجہ ایس ایم کرشناتصویر: UNI

اس بارے میں بھارتی پارلیمان سے اپنے خطاب میں ایس ایم کرشنا نے کہا کہ یہ مقدمہ ‘ایسے جاہل اور غلط سمت میں جانے والے افراد کی کارروائی ہے جو خاص طرح کے مقاصد کا حصول چاہتے ہیں۔‘ بھارتی وزیر خارجہ نے کہا کہ یہ مقدمہ ایک ایسی مذہبی کتاب پر حملہ ہے، جو بھارت کی ‘عظیم تہذیب کی اصل روح کی وضاحت‘ کرتی ہے۔

کرشنا نے نئی دہلی میں ملکی پارلیمان کو بتایا کہ یہ قانونی درخواست جتنی بھی بے معنی اور فضول ہو، نئی دہلی نے اس کا بڑی سنجیدگی سے جواب دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس بارے میں ماسکو میں اعلیٰ حکام کو بھارت کے شدید احتجاج سے باضابطہ طور پر آگاہ کر دیا گیا ہے۔

ارکان پارلیمان سے اپنے خطاب میں ایس ایم کرشنا نے کہا کہ انہیں یقین ہے کہ ماسکو میں بھارت کے دوست، جو بھارت کی تہذیبی اقدار اور ثقافتی حساسیت کو سمجھتے ہیں، اس معاملے کے بلا تاخیر حل میں کوئی دیر نہیں کریں گے۔

بھگود گیتا کا ترجمہ ‘بھگود گیتا، جیسی وہ ہے‘ 1968 میں شائع ہوا تھا۔ اس میں گیتا کے اصلی متن کے علاوہ اس پر سوامی پربھو پادا کی طرف سے کیے گئے تبصرے بھی شامل ہیں۔ سوامی پربھو پادا انٹر نیشنل ہرے کرشنا تحریک ISKCON کے بانی تھے۔ روس میں اس تحریک کے ارکان نے اس مقدمے کا تعلق روسی آرتھوڈوکس مسیحی چرچ کے ساتھ جوڑا ہے، جو ہرے کرشنا تحریک کے ارکان کے بقول روس میں ان کی سرگرمیوں کو محدود کر دینے کا خواہش مند ہے۔

Illustration Mahabharata Indien Hinduismus Gedicht Dichtung
اس مقدمے میں استغاثہ نے دعویٰ کیا ہے کہ گیتا کا روسی زبان میں ایک مشہور ترجمہ دراصل انتہا پسندانہ لٹریچر ہےتصویر: picture alliance/united archives

کل پیر کے روز نئی دہلی میں بھارتی پارلیمان کا ایک اجلاس اس لیے معطل کرنا پڑ گیا تھا کہ اس بارے میں ایوان میں زبردست ہنگامہ کھڑا ہو گیا تھا۔ اس کے علاوہ کئی مظاہرین نے کولکتہ کے قریب روسی قونصل خانے کے باہر احتجاج بھی کیا تھا۔

سائبیریا میں اس مقدمے کی سماعت کرنے والی روسی عدالت اس کیس میں اپنے فیصلے کو اٹھائیس دسمبر تک ملتوی کر چکی ہے۔ اگر عدالت نے استغاثہ کا مؤقف مان لیا تو بھگود گیتا بھی اڈولف ہٹلر کی کتاب ‘میری جنگ‘ کی طرح روس میں ممنوع قرار دے دی جائے گی۔

اسی دوران بھارت میں روسی سفیر الیگزینڈر کاداکین نے کہا ہے کہ یہ بات بڑی افسوسناک ہے کہ روس میں اس مقدمے کی باقاعدہ عدالتی سماعت کی اجازت دے دی گئی۔

رپورٹ: عصمت جبیں

ادارت:امتیاز احمد