1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

روشنی کے لاکھوں رنگ: اُونا کا منفرد جرمن عجائب گھر

5 نومبر 2009

چھوٹے سے جرمن شہر اُونا میں قائم یہ عجائب گھر دُنیا بھر میں اپنی نوعیت کا واحد میوزیم ہے۔ اُونا میں بیئر تیار کرنے والے ایک سابقہ کارخانے کے گنبد نما تہہ خانے میں قائم یہ میوزیم صرف اور صرف روشنی کیلئے وقف کیا گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/KJac
اُونا میوزیم میں روشنی کا ایک فن پارہتصویر: Zentrum für internationale Lichtkunst Unna

یہاں آج کل دُنیا کے بارہ مشہور فنکاروں کے روشنی سے بنے فن پاروں کی نمائش ہو رہی ہے۔ شائقین آہستہ آہستہ قدم اٹھاتے ہوئے تہہ خانے میں بنے اِس عجائب گھر میں اُترتے ہیں۔ نیچے پہنچ کر دیکھیں تو کچھ پتہ نہیں چلتا کہ وہ کمرہ ہے کتنا بڑا؟

روشنی کے حرکت کرتے ہوئے بھنور دیکھ کر سمتوں کا احساس جاتا رہتا ہے۔ یہاں نمائش ہو رہی ہے، جرمن شہر ڈسلڈورف کے فنکار مِیشا کُوبال کی انسٹالیشن کی، جس کا عنوان ہے: مکان، زبان اور رفتار۔ یہ الفاظ ایک پروجیکٹر کی مدد سے اُن گلوبز پر دکھائے جا رہے ہیں، جن پر چھوٹے چھوٹے شیشے جَڑے ہوئے ہیں۔ اِن شیشوں سے یہ الفاظ بے شمار ٹکڑوں کی شکل میں اِس کمرے کی دیواروں پر منعکس ہو رہے ہیں۔

Zentrum für internationale Lichtkunst Unna
فنکارہ کرسٹینا کُوبِش کا شاہکارتصویر: Zentrum für internationale Lichtkunst Unna

اِس فن پارے کے ذریعے آخر کیا پیغام دیا گیا ہے؟ اس سوال کے جواب میں میوزیم کی گائیڈ خاتون اِمکے تیتئے Imke Tietje بتاتی ہیں: ’’کُوبال اپنے اِس فن پارے میں آج کل کے نئے ذرائع ابلاغ کی طرف اشارہ کر رہے ہیں، جنہوں نے گذشتہ چند برسوں کے دوران دُنیا کو بالکل ہی بدل دیا ہے۔ موبائیل ٹیلی فونز اور انٹرنیٹ کے ذریعے پوری دُنیا گویا حرکت میں آ گئی ہے۔ آپ ہر وقت ہر شخص سے رابطہ کر سکتے ہیں اور سرحدیں ختم ہو کر رہ گئی ہیں، یہی کچھ اِس کمرے میں دکھایا گیا ہے۔ یہاں بھی سرحدیں نظر نہیں آتیں، سب کچھ حرکت میں ہے اور آپ کے پاس اِس حرکت کا ساتھ دینے کے سوا کوئی چارہ نہیں ہے۔‘‘

Zentrum für internationale Lichtkunst Unna
امریکی فنکار جیمز ٹریل کا فن پارہتصویر: Zentrum für internationale Lichtkunst Unna

اور اگر اِسی کمرے میں روشنیاں بجھا دی جائیں تو باقی رہ جائیں گی محض بغیر پلستر والی برہنہ بے کشش دیواریں۔ یہ روشنی ہی ہے، جو اِس کمرے کو طلسماتی، پُر اَسرار اور شاندار بناتی ہے۔ اِس کمرے سے نکل کر ذرا بلندی پر واقع ایک اور کمرے میں قدم رکھتے ہیں، جسے اپنے روشن فن پارے سے سجایا ہے، ڈنمارک کے فنکار Olafur Eliasson نے۔ اُنہوں نے سٹروبو سکوپ یا سٹروب کہلانے والی مشین استعمال کرتے ہوئے آسمانی بجلی کی طرح کا نظارہ تخلیق کیا ہے۔

Zentrum für internationale Lichtkunst Unna
جرمن فنکار مِشا کُوبال کی تخلیقتصویر: Zentrum für internationale Lichtkunst Unna

روشنی سے بنے فن پاروں کے دُنیا بھر میں اِس واحد عجائب گھر کا افتتاح سن 2001ء میں ہوا تھا۔ تب سے اِس طرح کے روشن فن پارے تخلیق کرنے والے کئی عالمی شہرت یافتہ فنکار یہاں اپنی تخلیقات دکھا چکے ہیں۔ تاہم میوزیم کی انچارج اُرسُلا زِن رائِش بتاتی ہیں کہ اِس میوزیم کو زیادہ تر آس پاس کے علاقوں ہی سے شائقین دیکھنے آتے ہیں یا پھر کوئی ایسا بھولا بھٹکا سیاح، جسے خاص طور پر روشنی سے بنے فن پاروں میں دلچسپی ہوتی ہے۔ وہ بتاتی ہیں:’’ہماری کوشش یہ ہے کہ یہاں بیرونی دُنیا سے بھی شائقین آئیں، یعنی صرف وہ لوگ ہی نہیں، جو اِس فن کی باریکیوں سے واقف ہیں بلکہ دلچسپی رکھنے والے عام لوگ بھی۔ جیسے مثلاً Documenta نامی نمائش کو صرف ماہرین ہی نہیں بلکہ عام لوگوں کی بھی ایک بڑی تعداد دیکھنے کے لئے جاتی ہے۔‘‘

اُرسُلا زِن رائِش کی یہ خواہش پوری ہونے کے امکانات آنے والے سال میں زیادہ روشن ہیں کیونکہ تب رُوہر کے علاقے اور شہر ایسن کو یورپی ثقافتی دارالخلافہ ہونے کا اعزاز حاصل ہو گا اور تب باہر سے آنے والے شائقین دو ہزار چار سو مربع میٹر رقبے پر پھیلے ہوئے اِس عجائب گھر کے بھی ہر کمرے میں روشنی کے حوالے سے ایک نئی دُنیا دریافت کر سکیں گے۔

رپورٹ: ا مجد علی

ادارت: مقبول ملک