1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

روم میں مہاجرین کی ابتر صورتحال، اقوام متحدہ کی تنقید

30 نومبر 2016

اقوام متحدہ نے اطالوی دارالحکومت روم میں مہاجرین کی ابتر صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ موسم سرما کے باوجود ہزاروں مہاجرین کے پاس مناسب سہولیات نہیں اور وہ کسمپرسی کی زندگی بسر کرنے پر مجبور ہیں۔

https://p.dw.com/p/2TUx7
Mittelmeer gerettete Bootflüchtlinge
تصویر: picture-alliance/AP Photo/M. Chernov

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین (یو این ایچ سی آر) کے حوالے سے بتایا ہے کہ روم میں سینکڑوں مہاجرین اپنی راتیں سڑکوں پر بسر کرنے پر مجبور ہیں جبکہ دیگر ہزاروں بے گھر افراد بھی تنگ دستی کی زندگی بسر کر رہے ہیں۔ اس ایجنسی نے روم کے میئر کو ایک خط ارسال کیا ہے، جس میں ان تحفظات کا اظہار کیا گیا ہے۔

14 سو مہاجرین کو سمندر میں ڈوبنے سے بچا لیا گیا

بحیرہء روم سے آٹھ مہاجرین کی لاشیں برآمد

تقریباﹰ پانچ سو تارکینِ وطن کی  اٹلی آمد، متعدد ہلاکتیں

اس خط کے متن کے مطابق، ’’ہم کئی مہینوں سے اس مسئلے کی طرف توجہ مبذول کرانے کی کوشش میں ہیں لیکن روم میں موجود مہاجرین کی صورتحال مزید ابتر ہوتی چلی جا رہی ہے۔‘‘ اٹلی میں یو این ایچ سی آر کے نمائندے کارلوٹا سامی نے کہا ہے کہ روم میں موجود مہاجرین اور تارکین وطن کی صورتحال کو بہتر بنانے کی فوری ضرورت ہے۔

روم کی نو منتخب میئر ورجینیا راجی پر تنقید کا یہ سلسلہ ایک ایسے وقت میں شروع ہوا ہے، جب روم کے نزدیک واقع مہاجرین کے سب سے بڑے غیر رسمی استقبالیہ سنٹر کو بند کیا جا چکا ہے۔ گزشتہ برس اس سنٹر کی بندش کے بعد ایسے مہاجرین کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے، جو سڑکوں پر زندگی بسر کر رہے ہیں اور جن کے پاس بنیادی امدادی سامان کی بھی قلت ہے۔

یو این ایچ سی آر نے کہا ہے کہ روم کو میلان کی مثال کو اپنانا چاہیے، جہاں شہری انتظامیہ نے مہاجرین کے لیے ایک بڑا سنٹر قائم کر رکھا ہے۔ اس عالمی ایجنسی کے مطابق اطالوی شہر میلان میں اس سنٹر کی وجہ سے مہاجرین سڑکوں پر دربدر ہونے سے بچ گئے ہیں۔

عوامیت پسند پارٹی ’فائیو اسٹار موومنٹ‘ کی رکن ورجینیا راجی نے روم کے میئر کا عہدہ سنبھالنے کے بعد کہا تھا کہ ان کی اولین ترجیحات میں شامل ہے کہ وہ روم میں مہاجرین کی آمد کا سلسلہ روک دیں۔ انہوں نے اس تناظر میں دلیل دیتے ہوئے کہا تھا، ’’اگر ہم مہاجرین کے لیے سو خیمے دو دن میں ہی لگا دیں گے تو پھر ہمیں سو خمیوں کا مزید انتظام بھی کرنا پڑے گا۔‘‘

تاہم اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ روم حکومت کو مہاجرین کے بحران اور ایسے افراد کی ابتر صورتحال کو نظرانداز نہیں کرنا چاہیے۔ یہ امر اہم ہے کہ اٹلی میں بحیرہ روم کے ذریعے آنے والے مہاجرین کی تعداد ایک لاکھ اکہتر ہزار بنتی ہے، جو دیگر یورپی ممالک میں آنے والے مہاجرین کی تعداد کے حوالے سے سب سے زیادہ ہے۔ ہمسایہ ممالک کی طرف سے سرحدوں کی بندش کے باعث مہاجرین کی ایک بڑی تعداد اٹلی میں ہی محصور ہو کر رہ گئی ہے۔