1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

رینٹل پاور : سماعت جمعرات تک مکمل ہونے کی توقع

2 نومبر 2011

پاکستانی سپریم کورٹ گزشتہ کئی روز سے کرائے کے بجلی گھروں کے حکومتی معاہدے میں مبینہ بدعنوانی کے مقدمے کی سماعت کر رہی ہے۔ چیف جسٹس کے مطابق اگر ان معاہدوں میں غیر شفافیت ثابت ہو گئی تو انہیں منسوخ کر دیا جائے گا۔

https://p.dw.com/p/133j0
تصویر: Abdul Sabooh

بدھ کے روز سماعت کے دوران چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ کسی کو بھی اس بات کا احساس نہیں کہ بجلی پیدا کرنے والی نجی کمپنیوں کو کس مقصد کے لیے اربوں روپے کی رقم ایڈوانس میں دی گئی۔ انہوں نے کہا کہ پیپکو، واپڈا اور جنکو (پاکستان پاور جنریشن کمپنی) کےکسی عہدیدار نے یہ زحمت بھی گوارہ نہیں کی کہ وہ اس مشینری کی حالت دیکھ لیں جو کرائے کے بجلی گھروں کے لیے نصب کی گئی۔

خیال رہے کہ پیپلز پارٹی حکومت نے 2008 ء میں اعلان کیا تھا کہ ملک میں بجلی کی کمی پر قابو پانے کے لیے 22 سو میگا واٹ پیداواری صلاحیت کے حامل کرائے کے بجلی گھر حاصل کیے جائیں گے۔ تاہم بعد ازاں غیر ملکی کمپنیوں کے ساتھ معاہدے میں غیر شفافیت کی خبریں آنے پر سپریم کورٹ نے اس معاملے کا از خود نوٹس لیا، جس کے بعد اپوزیشن جماعت مسلم لیگ ق کے رہنما فیصل صالح حیات نے سپریم کورٹ میں آئینی درخواست دائر کی جس میں کہا گیا کہ رینٹل پاور کی ناقص پالیسی کے سبب قومی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان پہنچا اور اس کے ذمہ دار وزارت پانی و بجلی اور اس کے وزیر راجہ پرویز اشرف ہیں۔

بجلی پیدا کرنے والی نجی کمپنیوں کو کس مقصد کے لیے اربوں روپے کی رقم ایڈوانس میں دی گئی؟ چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری
بجلی پیدا کرنے والی نجی کمپنیوں کو کس مقصد کے لیے اربوں روپے کی رقم ایڈوانس میں دی گئی؟ چیف جسٹس افتخار محمد چوہدریتصویر: picture-alliance/ dpa

بعد ازاں حکومت میں شامل ہونے اور وفاقی وزیر بننے کے باوجود فیصل صالح حیات اس مقدمے کی پیروی جاری رکھے ہوئے ہیں۔ اس مقدمے کا دلچسپ پہلو یہ بھی ہے کہ حکمران اتحاد میں شامل دو جماعتوں کے عہدیدار یعنی پی پی پی کے راجہ پرویز اشرف اور مسلم لیگ (ق)کے فیصل صالح حیات عدالت میں ایک دوسرے کے مدمقابل کھڑے ہیں جبکہ اپوزیشن جماعت مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ آصف بھی کرائے کے بجلی گھروں کے معاملے میں بدعنوانی کے خلاف درخواست گزار ہیں۔ خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ وہ پارلیمنٹ اور احتساب کے اداروں سے مایوس ہو کر سپریم کورٹ آئے ہیں۔ انہوں نے کہا: ’’موجودہ بڑے تاریک دور میں سے ہم گزر رہے ہیں اس میں امید کی کرن اس عمارت (سپریم کورٹ) میں سے نظر آتی ہے اور یہ تمام لوگ جو اس وقت عدالت عظمیٰ کے سامنے پیش ہوئے ہیں بذات خود اس بات کا بہت بڑا ثبوت ہیں کہ باقی ادارے جو ہیں یا مفلوج ہو چکے ہیں یا غیر فعال ہو گئے ہیں، یا ان پر الزامات کا اتنا بوجھ ہے کہ اس تلے وہ اپنا سب کچھ کھو چکے ہیں۔ یہ ایک واحد ادارہ ہے جو اس وقت پاکستانی عوام کو ریلیف پہنچا رہا ہے۔‘‘

فیصل صالح حیات اس کابینہ کے خلاف عدالت میں آئے ہیں جس کا وہ خود بھی حصہ ہیں, راجہ پرویز اشرف
فیصل صالح حیات اس کابینہ کے خلاف عدالت میں آئے ہیں جس کا وہ خود بھی حصہ ہیں, راجہ پرویز اشرفتصویر: Abdul Sabooh

راجہ پرویز اشرف کا کہنا ہے کہ وہ عدالت میں اپنے اوپر لگائے گئے الزامات کا دفاع کرینگے۔ انہوں نے کہا کہ فیصل صالح حیات اس کابینہ کے خلاف عدالت میں آئے ہیں جس کا وہ خود بھی حصہ ہیں۔

ادھر بجلی پیدا کرنے والی نجی کمپنیوں کے وکلاء کا کہنا ہے کہ انہوں نے قواعد و ضوابط پورے کیے اور اگر حکومت کی کرائے کے بجلی گھروں سے متعلق پالیسی میں کوئی نقص ہے تو وہ اس کے ذمہ دار نہیں۔ گلف پاور نامی کمپنی کے وکیل بیرسٹر علی ظفر کے مطابق: ’’ اگر کوئی منصوبے ایسے ہیں جن میں شفافیت نہیں یا بدعنوانی کا عنصر ہے تو بالکل عدالت اس کو جائز طریقے سے دیکھے گی اور دیکھنے کے بعد فیصلہ کرے گی اور اگر اس طرح کے معاہدوں کو ختم بھی کر دیا جائے تو کوئی مذائقہ نہیں لیکن جو منصوبے شفاف ہیں ان میں عدالت انشاء اللہ مداخلت نہیں کرے گی۔‘‘

چیف جسٹس اس بات کا عندیہ دے چکے ہیں کہ مقدمے کی سماعت مکمل ہونے پر اگر ان معاہدوں میں غیر شفافیت ثابت ہو گئی تو انہیں منسوخ کر دیا جائے گا۔ سپریم کورٹ میں اس مقدمے کی سماعت اب جمعرات کو ہوگی اور توقع کی جا رہی ہے کہ جمعے تک اس مقدمے کی سماعت مکمل کر لی جائے گی۔

رپورٹ: شکور رحیم

ادارت: افسر اعوان

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں