1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ریو اولمپکس میں 175 روسی کھلاڑیوں پر پابندی

عدنان اسحاق 27 جولائی 2016

اولمکپس کی بین الاقوامی کمیٹی نے کھیلوں کے دوران ممنوعہ ادویات کے استعمال یا ڈوپنگ کے خلاف سخت ترین اقدامات کا فیصلہ کیا ہوا ہے۔ تاہم ان اقدامات کی زد میں اب تک سب سے زیادہ روسی کھلاڑی ہی آ رہے ہیں۔

https://p.dw.com/p/1JWX6
تصویر: picture-alliance/AP Photo

تازہ ترین اطلاعات کے مطابق ڈوپنگ کے الزامات کی زد میں آکر ایسے روسی کھلاڑیوں کی تعداد 175 ہو چکی ہے، جو اب ریو ڈی جینیرو میں ہونے والے اولمکپس میں حصہ نہیں لے سکیں گے۔

اس فہرست میں آج مزید 108 نام شامل کیے گئے ہیں جبکہ اس سے قبل فیلڈ اور ٹریک کے 67 ایتھلیٹس پر پہلے ہی پابندی عائد کی جا چکی تھی۔ سوئمنگ کے علاوہ کانو، ویٹ لفٹنگ، موڈرن پینتھالون، کشتی رانی اور سیلنگ میں متعدد روسی ایتھلیٹس کی شرکت پر پابندی عائد کی گئی ہے۔

اس کے علاوہ بیڈمنٹن، باکسنگ، سائیکلنگ، فینسنگ اور گولف سمیت کئی ایسے کھیل ہیں، جن میں روسی کھلاڑیوں کی شرکت کے حوالے سے فیصلے سامنے آنے والے ہیں۔ آئی او سی نے کہا ہے کہ ڈوپنگ کے الزامات کی زد میں آئے ہوئے کسی بھی روسی کھلاڑی کو ریو گیمز میں شرکت کی اجازت نہیں دی جائےگی۔

Infografik Warum dürfen russische Leichtathleten nicht nach Rio? russisch

روس جمناسٹک کے شعبے میں متعدد تمغےجیتا آ رہا ہے تاہم آئی او سی نے اعلان کیا ہے کہ روسی جمناسٹ کے حوالے سے جلد ہی ایک گروپ بنایا جائے گا۔

انسداد ڈوپنگ کے آزاد کمیشن ’واڈا‘ کی ایک رپورٹ کے میں الزام عائد کیا گیا تھا کہ روس میں سرکاری سطح پر کھلاڑیوں کی کارکردگی بڑھانے کے لیے ممنوعہ ادویات کا استعمال کیا جا رہا ہے۔

اس کے بعد پانچ سے سترہ اگست تک برازیل کے شہر ریو ڈی جینیرو میں ہونے والے ان مقابلوں میں روسی کھلاڑیوں کی شرکت مشکوک ہو گئی تھی۔ تاہم ماسکو حکومت واڈا کے تمام الزامات کو بے بنیاد قرار دیتی ہے۔

بین الاقوامی اولمپک کمیٹی کے سربراہ تھوماس باخ پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ اولمپکس کے دوران ممنوعہ ادویات کے استعمال کے تناظر میں روس اور کینیا کے کھلاڑیوں کی غیرمعمولی نگرانی کی جائے گی۔ اس سلسلے میں پہلی مرتبہ غیر جانبدار ججوں کی مدد حاصل کی جا رہی ہے۔

قبل ازیں بین الاقوامی اولمپک کمیٹی سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ وہ کسی بھی روسی کھلاڑی یا ایتھلیٹ کو ان مقابلوں میں حصہ نہ لینے دے تاہم آئی او سی نے اس بارے میں فیصلے کا اختیار کھیلوں سے متعلق عالمی اداروں کو دیا ہے۔