1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ریپ کی شکار لڑکی سے ہسپتال کے گارڈ نے بھی زیادتی کر ڈالی

افسر اعوان2 فروری 2016

بھارت میں جنسی زیادتی کا شکار ہونے والی ایک کم عمر لڑکی کو اُس ہسپتال کے ایک گارڈ نے بھی مبینہ طور پر جنسی زیادتی کا نشانہ بنا ڈالا، جہاں اسے علاج کے لیے لایا گیا تھا۔

https://p.dw.com/p/1HnPc
تصویر: Reuters

بھارتی میڈیا کے مطابق یہ واقعہ جمشید پور کے مہاتما گاندھی ہسپتال میں پیش آیا۔ جمشید پور کے پولیس سپرنٹنڈنٹ چندن جھا نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا، ’’لڑکی کی طرف سے شکایت کے بعد ہم نے ہسپتال میں تعینات ایک گارڈ کو گرفتار کر لیا ہے اور اب لڑکی کی طبی رپورٹ کا انتظار کر رہے ہیں۔‘‘ جھا کا مزید کہنا تھا، ’’لڑکی کو مزید علاج اور بحالی کے لیے اب شہر کے بہترین ہسپتال میں منتقل کر دیا گیا ہے۔‘‘

14 سالہ لڑکی کو چھ روز قبل جمشید پور کے علاقے پرسودی میں اس کے گھر کے قریب جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا تھا، جس کے بعد اسے علاج کے لیے ہسپتال داخل کرایا گیا تھا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق اتوار کے روز اس نوجوان لڑکی کو ہسپتال کے ٹائلٹ میں جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا۔ زیادتی کے الزام میں ہسپتال کے ایک 50 سالہ گارڈ شمبھو مہاتو کو پیر یکم فروری کو حراست میں لے لیا گیا۔

متاثرہ لڑکی کی والدہ کے مطابق وہ اتوار کی شام خوراک اور دیگر کچھ سامان لینے ہسپتال سے باہر گئی تھی اور جب وہ وارڈ میں واپس پہنچی تو مہاتو نامی گارڈ اُسے دروازے پر ملا۔ ’’اس نے مجھے بتایا کہ میری بیٹی کے کپڑوں کو مٹی لگ گئی ہے اور میں انہیں تبدیل کرا دوں۔‘‘

گھروں میں کام کر کے گزارا کرنے والی اس خاتون کا مزید کہنا تھا کہ جب وہ اپنی بیٹی کے پاس پہنچی تو وہ رو رہی تھی، ’’اس نے مجھے بتایا کہ گارڈ نے اسے ٹائلٹ میں جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا ہے ... میں فوراﹰ مہاتو کو ڈھونڈنے بھاگی تو دیگر گارڈز نے مجھے بتایا کہ وہ جا چکا ہے۔ میں نے جب انہیں اس واقعے کے بارے میں بتایا تو انہوں نے مجھے خاموش رہنے کو کہا۔ ان کا کہنا تھا کہ مذکورہ گارڈ کے خلاف ایکشن لیا جائے گا۔‘‘

متاثرہ بچی کے والد نے مقامی میڈیا کو بتایا کہ اس کی بیٹی کو ابتدائی طور پر 26 جنوری کی شام گھر کے قریب اس وقت جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا، جب وہ گھر کے باہر اپنے بہن بھائیوں کے ساتھ کھیل رہی تھی۔ اس زیادتی کے الزام میں پولیس نے ایک نوجوان کو گرفتار کیا تھا، جو آج کل پولیس کی حراست میں ہے۔