1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

زرقاوی کی پوسٹ مارٹم رپورٹ

12 جون 2006

گذشتہ بُدھ کو بعقوبہ کے قریب ایک مکان پر امریکی فضائیہ کی گولہ باری سے ہلاک ہونے والےعراقی القاعدہ کے سربراہ ابو مصعب الزرقاوی کی آج جاری ہونے والی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ وہ فضائی حملے کے تقریباً ایک گھنٹے بعد تک زندہ رہا تھا اور یہ کہ وہ پھیپھیڑوں پر لگنے والے زخم کی وجہ سے مارا گیا جبکہ اُس کے جسم پر گولیوں یا ضربوں کے کوئی نشانات نہیں تھے۔

https://p.dw.com/p/DYL8
عراقی القاعدہ کے ہلاک ہونےوالے سربراہ ابو مصعب الزرقاوی
عراقی القاعدہ کے ہلاک ہونےوالے سربراہ ابو مصعب الزرقاویتصویر: AP

واضح رہے کہ ذرائع ابلاغ میں یہ خبریں بھی گردش کر رہی ہیں کہ امریکی فوجی گذشتہ بُدھ کے حملے میں زندہ بچ جانے والے ابو مصعب الزرقاوی کے سر پر کپڑا لپیٹنے کے بعد اُس کے سینے اور پیٹ پر اُس وقت تک ضربیں لگاتے رہے، جب تک کہ وہ مر نہیں گیا۔

گذشتہ شب بعقوبہ کے علاقے میں ہی امریکی فضائیہ نے اپنے زمینی دَستوں کے ساتھ معاونت کرتے ہوئے ایک اور حملہ کیا۔ جہاں امریکی فوج کے ایک بیان کے مطابق اِس تازہ حملے میں سات مبینہ دہشت گرد مارے گئے، وہاں مقامی باشندوں کا کہنا ہے کہ امریکی قیادت میں سرگرمِ عمل دَستوں نے غلط فہمی کی بناءپرسات بچوں اور نو عمروںسمیت ایک ہی خاندان کے 9 افراد کو ہلاک کر دیا۔

عینی شاہدوں کے مطابق اتحادی دَستے، جو عام طور پر بکتر بند گاڑیوں یا ٹینکوں میں آیا کرتے تھے، اِس بار آدھی رات کے وقت پیدل آئے۔ ایک مقامی محافظ نے اِن پیدل فوجیوں کو باغی سمجھ کر خبردار کرنے کےلئے ہوائی فائرنگ کی جبکہ امریکی قیادت میں سرگرمِ عمل دَستوں نے شدید جوابی کارروائی کرتے ہوئے پہلے تو بہت سے مکانوں پر حملہ کیا اور بالآخر ایک مکان پر توجہ مرکوز کر دی اور فضائیہ کی مدد سے اُسے تباہ کر دیا۔

آج بغداد میں امریکی فوج نے بتایا کہ زرقاوی کی موت کے بعد سے اب تک کے پانچ دنوں میں عراق بھر میں 140 فوجی آپریشنز میں مزید 32 باغیوں کو ہلاک اور 178 کو گرفتار کر لیا گیا۔ اِسی دوران عراق میں سنی باغی گروپوں نے زرقاوی کی موت پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اپنی جدوجہد جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے جبکہ عراقی مُشیرِ سلامتی مُوافَق الرُباعی نے کہا ہے کہ زرقاوی کی موت کے بعد باغی کمزور ہو چکے ہیں۔

عراقی مُشیرِ سلامتی نے کہا کہ باغی اِس طرح کے بیانات اور اپنے حملوںمیں اضافے کے ذریعے اُس کمی اورشدید نقصان کو پورا کرنا چاہتے ہیں، جو اُنہیں زرقاوی کی موت سے ہوا ہے۔ مُوافَق الرُباعی کے مطابق عراقی القاعدہ اِس وقت بے سمتی کا شکار ہے اوراُس میں قیادت کا ایک بڑاخلاء پیدا ہو چکا ہے۔

اُدھر امریکی قیادت کےلئے زرقاوی کی موت صدام حسین کی گرفتاری کے بعد سے عراق میں ایک بڑی کامیابی تھی لیکن کیوبا کے گوانتانامو حراستی کیمپ میں تین عرب قیدیوں کی خود کُشی کے واقعے سے یہ کامیابی قدرے پس منظر میں چلی گئی ہے۔ جس طرح سے کیمپ کے کمانڈر ہیری Harris نے اِسے مایوسی میں کئے گئے اقدام کی بجائے ایک ”جنگی حربہ“ قرار دیا اور جس طرح امریکی نائب وزیرِ خارجہ برائے پبلک ڈِپلومیسی کولین گریفی نے اِن خودکُشیوں کو محض توجہ حاصل کرنے کیلئے کی جانےوالی پی آر کارروائی قرار دیا، اُس پربھی دُنیا بھرمیں تعجب اور افسوس کا اظہار کیا جا رہا ہے۔

اِس واقعے کے بعد امریکہ کے اندر اور باہر بھی یہ مطالبات زورپکڑگئے ہیں کہ اِس حراستی کیمپ کو بند کیا جائے۔ کیمپ میں قید تقریباً 460 قیدی کس حد تک مایوسی کا شکار ہیں، اِس کی تفصیل بتاتے ہوئے کیمپ کے کویت سے تعلق رکھنے والے َچھ قیدیوں کے وکیل Tom Willner نے بتایاکہ اُنکے موکلین میں سے چار انتہائی شدید مایوسی کا شکار ہیں، ایک طرح سے نا اُمید ہو چکے ہیں اور اُن کی نا اُمیدی روز بروز بڑھتی جا رہی ہے۔