1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

زمبابوے: آزادی کے تیس برس مکمل

18 اپریل 2010

زمبابوے کو برطانیہ سے آزادی ملے تیس برس پورے ہوگئے ہیں۔ اس افریقی ملک میں آزادی کی 30ویں سالگرہ کے موقع پر مختلف رنگا رنگ تقریبات کا انعقاد کیا گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/MzVV
تصویر: AP

دارالحکومت ہرارے میں لوگ پوری رات رقص اور موسیقی کے بیچ بسر کریں گے جبکہ صدر موگابے شہر کے مشہور سٹیڈیم میں قوم سے خطاب کریں گے۔

Dürre in Zimbabwe
زمبابوے میں غربت اور افلاس میں شدید نوعیت کا اضافہ دیکھا گیا ہےتصویر: PA/dpa

جب سے زمبابوے کو برطانیہ سے خودمختاری ملی ہے، تب ہی سے رابرٹ موگابے مسلسل برسر اقتدار ہیں۔ اس وقت موگابے ملک کے صدر ہیں اور وزیر اعظم مورگن چنگرائی کے ہمراہ ایک متحدہ حکومت چلا رہے ہیں۔گزشتہ ایک برس سے رابرٹ موگابے اور مورگن چنگرائی کی سیاسی جماعتیں متحدہ حکومت کا حصہ ہیں، لیکن دونوں ہی پارٹیوں کے درمیان انتہائی سخت نوعیت کے اختلافات ہیں۔

اس وقت رابرٹ موگابے عالمی برادری کی طرف سے شدید ترین تنقید کی زد میں ہیں۔ اُن پر اپوزیشن کے خلاف طاقت کا بے دریغ استعمال اور حقوق انسانی کی سنگین خلاف ورزیوں کے الزامات عائد ہیں۔

آج سے ٹھیک تیس برس یعنی اٹھارہ اپریل سن 1980ء کو زمبابوے نے برطانیہ سے اپنی خودمختاری کا باقاعدہ اعلان کیا تھا۔ موگابے نے آزادی کی جدوجہد میں بڑھ چڑھ کر حصّہ لیا تھا۔ وہ ایک گوریلا لیڈر تھے اور بعد میں ملک کے صدر منتخب ہوئے۔

آزادی کے ساتھ ہی زمبابوے کو براعظم افریقہ میں ایک ماڈل ملک کی طرح دیکھا جانے لگا۔ آزادی کی پہلی دہائی میں زمبابوے کی معیشت نے زبردست ترقی کی تاہم 1990ء کے بعد ملکی معیشت پٹڑی سے اترنا شروع ہوگئی۔ زمبابوے میں بے روزگاری کی شرح اسّی فی صد ہے، بنیادی اشیاء ضرورت کی زبردست قلت ہے جبکہ سیاسی بحران مزید گہرا ہوتا دکھائی دے رہا ہے۔

Tag der Arbeit in Harare, Simbabwe
یوم آزادی کے موقع پر ایک شخص خوشی کا اظہار کرتے ہوئےتصویر: AP

سخت ترین بین الاقوامی دباوٴ کے بعد ہی پچھلے سال فروری میں سیاسی اور مالی بحران کے شکار ملک زمبابوے میں متحدہ حکومت کا قیام عمل میں آیا تھا۔ سن 2008ء کے متنازعہ صدارتی انتخابات کے بعد اس افریقی ملک میں پرتشّدد کارروائیوں کے نتیجے میں متعدد افراد مارے گئے تھے۔ متحدہ حکومت بنے ایک سال سے زائد عرصہ گزرگیا، تاہم فریقین کے مابین اختلافات کم ہوتے دکھائی نہیں دے رہے۔

متحدہ حکومت بننے کے بعد زمبابوے کے مالیاتی بحران پر کسی حد تک قابو پا لیا گیا تاہم ملک کے لئے نئے آئین کا مسودہ تیار کرنے کے حوالے سے ابھی تک کوئی مثبت پیش رفت دکھائی نہیں دے رہی۔ نئے آئین کے نتیجے میں آئندہ انتخابات کے لئے راہ ہموار ہو سکے گی۔ الیکشن آئندہ سال منعقد ہونے ہیں تاہم ابھی تک کوئی حتمی تاریخ طے نہیں کی گئی ہے۔

Mugabe und Tsvangirai bei Verhandlungen
گزشتہ ایک برس سے رابرٹ موگابے اور مورگن چنگرائی کی سیاسی جماعتیں متحدہ حکومت کا حصہ ہیںتصویر: AP

زمبابوے کی مختصر سیاسی تاریخ:

تقریباً تیس سال قبل جنوبی Rhodesia کو برطانیہ سے مکمل طور پر آزادی حاصل ہوئی اور اسی آزادی کے ساتھ ملا ایک نیا نام‘ نیا قومی پرچم اور رابرٹ موگابے کی سربراہی میں ایک نئی حکومت۔ موگابے زمبابوے کے وزیر اعظم بنے اور Canaan Banana اس نئے ملک کے پہلے صدر۔

سن 1987میں آئینی ترمیم کے ذریعے وزارت عظمیٰ کے عہدے کو ختم کردیا گیا اور ایک ایگزیکٹیو صدر کے عہدے کے لئے راہ ہموار کی گئی۔ آئین میں اس اہم تبدیلی کے بعد رابرٹ موگابے ملک کے صدر بن گئے۔سن 1988ء کے بعد سے موگابے صدارتی عہدے پر فائز ہیں۔

آزادی کے بعد پہلی دہائی میں علاقائی سطح پر اس ملک کو مثالی تصور کیا جاتا رہا، لیکن آج زمبابوے کی معیشت تقریباً تباہ ہوچکی ہے اور اس کے ساتھ ساتھ اسے سنگین سیاسی بحران کا بھی سامنا ہے۔

رپورٹ: گوہر نذیر گیلانی

ادارت: عاطف توقیر

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں