1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

زمبابوے میں ہیضے کی وبا پھیل گئی

5 دسمبر 2008

سیاسی اور اقتصادی بحران کے شکار زمبابوے پر ایک نئی مصیبت آن پڑی ہے۔ اس افریقی ملک میں ہیضے کی وبا پھیل چکی ہے جس کے نتیجے میں کم از کم 560 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

https://p.dw.com/p/G9mO
زمبابوے کی حکومت نے ملک میں ہیضے کی وبا پھیلنے پر ہنگامی صورت حال کا اعلان کرتے ہوئے عالمی برادری سے مدد کی اپیل کی ہے۔تصویر: AP

زمبابوے کی حکومت نے ملک میں ہیضے کی وبا پھیلنے پر ہنگامی صورت حال کا اعلان کرتے ہوئے عالمی برادری سے مدد کی اپیل کی ہے۔ حکومت نے یہ بھی تسلیم کیا کہ ملکی ہسپتال صحت کی سہولتیں فراہم کرنے سے قاصر ہیں۔

زمبابوے کے وزیر صحت David Parirenyatwa نے امدادی اداروں کے ساتھ ایک اجلاس میں بتایا کہ ملک کے مرکزی ہسپتال ناکارہ پڑے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزارت صحت کو 15 لاکھ ڈالر ماہانہ درکار ہیں تاکہ ہڑتال پرجانے والے سرکاری طبی عملے کو واپس بلایا جاسکے۔

ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ ہسپتالوں میں مناسب طبی سہولتوں کی فراہمی کے لیے مزید دواؤں اور طبی آلات کی ضرورت ہے۔ ڈاکٹروں کی ایسوسی ایشن کے مطابق حکومت نے ہنگامی صورت حال کا اعلان کرنے میں دیر کر دی۔

زمبابوے کے حکام اور عالمی ادارہ برائے صحت کے اعداد و شمار کے مطابق ملک میں ہیضے کی وبا سے 560 سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں جبکہ مزید 12,500 افراد ہیضے سے متاثر ہیں۔ زمبابوے میں بین الاقوامی امدادی ادارے ریڈ کراس کے ترجمان روبن واؤڈو کہتے ہیں: "یہ بہت بڑی مصیبت ہے، آپ دیکھ سکتے ہیں کہ لوگوں کی کتنی بڑی تعداد ہیضے سے متاثر ہوئی۔ یہ کوئی چھوٹی تعداد نہیں اور ملک کے متعدد علاقوں می لوگ متاثر ہوئے ہیں۔ ہم تو صرف ہرارے میں کام کر رہے ہیں۔ ہم گنجان آباد علاقوں میں آٹھ کلینکس کی مدد کر رہے ہیں۔ ان می‍ں سے بعض کو ہیضہ کے علاج کے یونٹس میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔ "

ریڈ کراس کے مطابق 13 ٹن کی طبی امداد بدھ کے روز زمبابوے کے دارالحکومت ہرارے پہنچی۔ ا‍ُدھر عالمی ادارہ صحت نے کہا کہ زمبابوے کو تین لاکھ 40 ہزار ڈالر مالیت کی دوائیں فراہم کی جائیں گی۔

دریں اثنا اقوام متحدہ نے زمبابوے میں ہیضے کی وبا کے خلاف اپنے تمام اداروں کو سرگرمیاں تیز کرنے کی ہدایت کی ہے۔

اُدھر زمبابوے کی حکومت نے خوراک اور انسانی بحران پر فوری وزارتی اجلاس بلانے کا اعلان کیا ہے۔