1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

زمبابوے پرجنوبی افریقی ترقیاتی برادری کا ہنگامی اجلاس

25 جون 2008

جنوبی افریقہ کے صدر تھابو ایم بیکی جنوبی افریقی ترقیاتی برادری کے اہم اجلاس میں تو شرکت نہیں کر رہے ہیں تاہم انہوں نے واشگاف انداز میں کہا ہے کہ زمبابوے کی بحرانی صورتحال میں بہتری کے لئے فوجی مداخلت کی ضرورت نہیں ہے۔

https://p.dw.com/p/EQmX
جنوبی افریقہ کے صدر تھابو ایم بیکی کو صدر موگابے کی طرف داری پر تنققید کا نشانہ بنایا جاتا ہےتصویر: AP

swaziland میں زمبابوے کے سیاسی بحران پر قابو پانے کے لئے ہونے والی ہنگامی میٹنگ میں تنزانیہ اور زمبیا کے صدور تو شرکت کر رہے ہیں لیکن جنوبی افریقہ کے صدراورخطے میں قیام امن کے لئے خصوصی مذاکرت کار تھابو ایم بیکی کی اس میٹنگ میں عدم موجودگی نےکئی سوالیہ نشانات کو جنم دے دیا ہے، دسری طرف مورگن چنگیرائی ہرارے میں واقع ہالینڈ کے سفارت خانے میں تین دن تک پناہ لینے کے بعد آج اپنے گھر واپس آ گئے ہیں۔

اگرچہ جنوبی افریقہ کے صدر تھابو ایم بیکی جنوبی افریقی ترقیاتی برادری کے اہم اجلاس میں تو شرکت نہیں کر رہے ہیں تاہم انہوں نے واشگاف انداز میں کہا ہے کہ زمبابوے کی موجودہ بحرانی صورتحال میں بہتری کے لئے فوجی مداخلت کی ہر گز ضرورت نہیں ہے۔

Simbabwe Morgan Tsvangirai in Harare
مورگن چنگیرائی تین دن ہرارے میں واقع ہالینڈ کے سفارت خانے میں پناہ لینے کے بعد گھرروانہتصویر: AP

مومنٹ فار ڈیموکریٹک چینج ایم ڈی سی کے چھپن سالہ رہنما چنگیرائی نے اپنے دفتر میں پولیس چھاپے کے بعد ہرارے میں واقع ہالینڈ کے سفارت خانے میں پناہ لی تھی تاہم انہوں نے اپنے گھر واپس جا کر ایک پریس کانفرنس میں صدر موگابے کی طرف سے کی جانے والی مذاکرت کی دعوت کو یہ کہہ کر رد کر دیا ہے کہ جب تک ان کی پارٹی کے نائب ٹنڈائی بیٹی اور ان کی پارٹی کے تقریبا دو ہزار ا سیاسی اراکین کو رہا نہیں کیا جاتا کسی بھی قسم کے مذاکرات کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ انہوں نے افریقی یونین اور SADC سے اپیل کی کے ملک میں بحران کے خاتمے کے لئے عملی کوششیں کی جائیں۔ چنگیرائی نے کہا کہ فی الحال ملک کو بچانے کے لئے سیاسی مفاہمت کی ضرورت ہے۔

افریقی رہنماؤں کی اس اہم ملاقات میں زمبابوے میں سیاسی بحران کے خاتمے کے مذاکرات کاروں پر امریکہ اور یورپی ممالک کی طرف سے دباؤ میں بھی نمایاں فرق نظر آ رہا ہے ۔

چیونگرائی نے اتوار کے دن صدارتی انتخابات کے دوسرے مرحلے سے دستبردار ہوتے ہوئے کہا تھا کہ ان کا انتخابات میں حصہ لینا ان کے حامیوں کے نقصان دہ ہو سکتا ہے۔ جمعہ کے دن انتخابات ہونا طے ہیں اور اس سے پہلے ہی ملک میں تشدد آمیز واقعات میں ریکارڈ اضافہ دکھنے میں آیا ہے۔

زمبابوے کے صدر موگابے نے ان فسادات اور پر تشدد واقعات کے لئے چنگیرائی کو مورد الزام ٹھراتے ہوئے کہا ہے کہ وہ عالمی برادری کو یہ پیغام دینا چاہتے ہیں کہ موگابے کی زانو پی ایف پارٹی انتخابات میں دھاندلی کی کوشش کر رہی ہے۔ تاہم موگابےاپنے عزم پر براقرار ہیں کہ انتخابات اپنے مقررہ وقت پر ضرور ہوں گے، چاہے اس میں کوئی حصہ لے یا نہیں۔

Protest in London gegen die Regierung in Simbabwe
زمبابوے کے شہری موگابے کے خلاف احتجاج کرتے ہوئےتصویر: AP

عالمی مبصرین اور سیاستدانوں کا کہنا ہے چنگیرائی کے دستبردار ہونے کے بعد انتخابات ملتوی کر دینے چاہیے ورنہ بعد میں زمبابوے کی سیاسی صرتحال مزید ابتر ہو سکتی ہے۔

ایم ڈی سی نے لندن کے ایک اخبار دی گارڈین میں چھپنے والے اس کھلے خط کی تردید کر دی ہے جس میں چنگیرائی کے نام سے شائع کیا گیا تھا کہ تھابو ایم بیکی خطے میں قیام امن کی کوششوں میں ناکام ہو گئے ہیں۔ اور اب بین الاقوامی امن فوجی دستے زمبابوے میں بھیجے جائیں۔