1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

زگمار گابریئل جرمن اپوزیشن جماعت 'ایس پی ڈی' کے نئے سربراہ

14 نومبر 2009

حالیہ انتخابات میں بُری طرح شکست سے دوچار ہونے والے جرمن سوشل ڈیموکریٹس نے اپنی پارٹی کے لئے نئے سربراہ کا انتخاب کرلیا ہے۔ یہ فیصلہ ڈریسڈن میں پارٹی کے سہ روزہ اجلاس میں ووٹنگ کے ذریعے کیا گیا۔

https://p.dw.com/p/KWmW
ایس پی ڈی کے نومنتخب سربراہ زگمار گابریئل سابق سربراہ فرانس میونٹیفیئرنگ کے ساتھتصویر: picture alliance/dpa

مشرقی جرمن شہر ڈریسڈن میں جمعہ، تیرہ نومبر کو سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کے اجلاس میں پانچ سو مندوبین نے نئے لیڈر کے انتخاب کے لئے ووٹنگ میں حصّہ لیا۔ چورانوے فی صد مندوبین نے پچاس سالہ زگمار گابریئل کی قیادت پر اعتماد کا اظہار کیا۔

SPD Parteitag Sigmar Gabriel Franz Müntefering Frank-Walter Steinmeier Dresden
ایس پی ڈی کے رہنما اور سابق وزیر دفاع فرانک والٹر شٹائن مائرتصویر: picture alliance/dpa

اس وقت اپوزیشن کا کردار ادا کرنے والی جماعت سوشل ڈیموکریٹک پارٹی ’ایس پی ڈی‘ نے سابق وزیر ماحولیات زگمار گابریئل کو متفقہ طور پر پارٹی کا نیا سربراہ منتخب کیا۔

لیڈر منتخب ہونے کے بعد زگمار گابریئل نے مندوبین کوبتایا:’’ہمیں اپنے ووٹرز کو جواب دینا ہے، آئندہ بارہ مہینوں میں۔‘‘

گابریل نے مزید بتایا کہ اب ستمبر کے پارلیمانی انتخابات میں شکست پر اختلافات سے باہر نکلنے اور پارٹی کے مستقبل کے لئے کام کرنے کی ضرورت ہے۔ گابریئل نے چانسلر انگیلا میرکل کی موجودہ کابینہ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اس میں شامل ’’کئی وزراء ان عہدوں کے قابل ہی نہیں ہیں، جن پر وہ فائز ہیں۔‘‘

پارلیمانی انتخابات میں شکست سے پہلے ہی کئی حلقوں کی طرف سے 69 سالہ سابق پارٹی رہنما فرانس میونٹیفیئرنگ کی قیادت پر اعتراضات سامنے آرہے تھے۔ ستائیس ستمبر کو ہونے والے عام انتخابات میں ایس پی ڈی کو محض 23 فی صد ووٹ ہی ملے۔ الیکشن میں شکست کے فوراً بعد ان حلقوں نے کہا کہ اب وہ وقت آ گیا ہے جب پارٹی کی قیادت نوجوان سیاست دانوں کو سونپ دی جانی چاہئے۔

فرانس میونٹیفیئرنگ نے پارٹی اجلاس میں یہ تسلیم کیا کہ اُن سے کچھ غلطیاں ہوئی ہیں۔ اُنہوں نے انتخابات میں ناقص کارکردگی کی ذمہ داری بھی قبول کی۔ میونٹیفیئرنگ نے تاہم کہا کہ پارٹی واپس آئے گی اور آئندہ انتخابات میں ضرور بہتر کارکردگی دکھائے گی۔’’ہم لڑنے کی صلاحیت رکھتے ہیں، ہم لڑیں گے اور پھر سے کامیاب ہوجائیں گے۔‘‘

جرمن شہر ڈریسڈن میں ایس پی ڈی کے سہ روزہ اجلاس میں حالیہ انتخابات میں عبرتناک شکست کی وجوہات کے بارے میں تفصیلی بات چیت ہورہی ہے۔اس اجلاس میں زیادہ تر مندوبین نے انتخابات میں بُری کارکردگی کے لئے سابقہ قیادت کو قصور وار قرار دیا۔ بیشتر مندوبین کا کہنا تھا کہ پارٹی کو اپنی الیکشن مہم کے دوران ریٹائرمنٹ عمر 67 سال تک بڑھانے کا نعرہ نہیں دینا چاہیے تھا۔

Deutschland Angela Merkel Bundestag Regierungserklärung
چانسلر انگیلا میرکلتصویر: AP

نئے پارٹی سربراہ گابریئل کا تعلق جرمن صوبے لوور سیکسنی سے ہے۔ ماضی میں وہ ایک اسکول ٹیچر بھی رہے ہیں جبکہ اپنے صوبے میں انہوں نے وزیر اعلیٰ کی حیثیت سے بھی کام کیا ہے۔ گابریئل کو ایک بہترین مقرر تصور کیا جاتا ہے۔

ایس پی ڈی، چانسلر انگیلا میرکل کی جماعت کرسچن ڈیموکریٹک یونین کی سربراہی میں سابقہ مخلوط حکومت میں شامل تھی۔ اس حکومت میں گابریئل نے ماحولیات کی وزارت کا قلمدان سنبھالا جبکہ ایس پی ڈی کے ہی فرانک والٹر شٹائن مائر وزیر دفاع اور نائب چانسلر تھے۔ فرانک والٹر شٹائن مائر اس وقت ایس پی ڈی کی طرف سے دارالحکومت برلن میں پارلیمانی پارٹی کے سربراہ ہیں۔

جرمنی میں سن 1998ء تا 2005ء ایس پی ڈی کی سربراہی میں ہی مخلوط حکومت قائم رہی ہے جبکہ 2005ء تا 2009ء یہ کرسچن ڈیموکریٹک یونین کی سربراہی والی مخلوط حکومت میں بطور پارٹنر شامل تھی۔ سن 1972ء میں ایس پی ڈی اپنے عروج پر تھی اور تب اس کا شمار یورپ کی بڑی اور کامیاب ترین پارٹیوں میں ہوا کرتا تھا۔

رپورٹ: گوہر نذیر

ادارت: ندیم گِل

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں