1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

زیر حراست مشتبہ طالبان کے مقدمات پر نظر ثانی کی جائے: کرزئی

6 جون 2010

افغان صدر حامد کرزئی نے اتوار کو ہدایات جاری کی ہیں کہ ملکی جیلوں میں قید مشتبہ طالبان عسکریت پسندوں کے مقدمات پر نظرثانی کی جائے۔ یہ صدارتی حکم سہ روزہ گرینڈ جرگے میں طے پانے والی سفارشات کی روشنی میں صادر کیا گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/NjNy
تصویر: AP
Friedens-Dschirga in Kabul Afghanistan
افغان جرگے میں 16 نکات کی منظوری دی گئی تھیتصویر: AP

کابل میں گزشتہ ہفتے ہونے والے تین روزہ تاریخی امن جرگے میں کرزئی اور ملکی عمائدین کے درمیان یہ طے پایا تھا کہ ملک میں گزشتہ نو برس سے جاری جنگ کے خاتمے کے لئے عسکریت پسندوں سمیت تمام طبقات کو معاشرتی دھارے میں شامل کیا جائے۔ اس مقصد کے لئے پہلا قدم یہ تجویز کیا گیا تھا کہ ملکی جلیوں میں قید مشتبہ طالبان کے مقدمات کی ازسرنو جانچ پڑتال کی جائے اور جن قیدیوں کے خلاف ٹھوس شواہد موجود نہیں ہیں، انہیں جلد از جلد رہا کیا جائے۔

ایک افغان حکومتی عہدیدار کے مطابق کرزئی نے احکامات جاری کئے ہیں کہ ایسے قیدیوں کے مقدمات کی نئے سرے سے چھان بین کی جائے، جو مسلح مزاحمت کے الزامات کے تحت جیلوں میں بند ہیں۔ اس حوالے سے ایک خصوصی کمیٹی بھی تشکیل دی جا رہی ہے۔

Afghanistan Angriff Friedens-Dschirga Kabul Taliban Karzai
جرگے میں 1600 عمائدین نے شرکت کیتصویر: AP

کابل منعقدہ امن جرگے میں ملک میں قیام امن کے لئے 16 نکات کی منظوری دی گئی تھی، جن میں سے ایک نکتہ عدم شواہد کے باوجود مشتبہ طالبان کی حراست بھی تھا۔ جرگے کی قرار داد کے مطابق: ’’ایک اچھے پیغام کے لئے افغان حکومت کو فوری طور پر ایسے ٹھوس اقدامات کرنے چاہیئں کہ ملک کی مختلف جیلوں سے ایسے افراد کی رہائی ممکن ہو سکے، جو غلط الزامات اور بے بنیاد مقدمات کے تحت قید ہیں۔‘‘

گرینڈ امن جرگے میں ملک بھر سے 1600 مندوبین نے شرکت کی تھی۔ جرگے کے پہلے روز عسکریت پسندوں کی جانب سے حملے کا ایک واقعہ پیش آیا، تاہم بعد کے دونوں دنوں میں جرگے کی کارروائی پرامن ماحول میں معمول کے مطابق ہوئی۔

رپورٹ: عاطف توقیر/خبر رساں ادارے

ادارت: گوہر نذیر گیلانی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں